کیئرٹیکرز جب چیئر ٹیکرز بنے تو ہمیں اعتراض ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

پاکستان کے منتخب نمائندے ملکی مسائل کا حل نکال سکتے ہیں، تمام مسائل کا حل جمہوریت ہے

آج کے معاشی حالات میں ذوالفقار علی بھٹو کا منشور وقت کی ضرورت ہے ،بدین میں میڈیا سے گفتگو

بدین (ویب  نیوز)

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نگران حکومت پر ہمارا اعتراض نہیں ہے لیکن اگر کیئرٹیکرز چیئرٹیکر بنے تو ہمیں اعتراض ہوگا۔پاکستان کے منتخب نمائندے ملکی مسائل کا حل نکال سکتے ہیں، تمام مسائل کا حل جمہوریت ہے،بدین میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ملک میں جب بھی معاشی بحران آیا ہے، 70 کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بنا تو اس وقت بھی پاکستان میں معاشی بحران تھا، ملک آدھا ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی نہ صرف روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگایا بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کیا، 80 اور 90 کی دہائی میں جب بینظیر بھٹو نے حکومت سنبھالی تو معاشی بحران تھا، افغانستان کی جنگ ختم ہوئی تھی، دنیا اس خطے سے واپس چلی گئی اور پاکستان معاشی مشکلات میں آیا۔انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو ایک سال ملا اور اس عرصے میں انہوں نے پاکستان کی معاشی سمت درست کرلی اور پاکستان کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا اور آج بھی بھٹو اور بینظیر کا نامکمل مشن مکمل کرنا ہے اور روٹی، کپڑا اور مکان کا دعوی پورا کرنا ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج کے معاشی حالات میں ذوالفقار علی بھٹو کا منشور وقت کی ضرورت ہے اور پی پی پی کو ایک بار پھر اس ملک کے عوام کی خدمت کا موقع ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں یہ دعوی سے نہیں کہہ سکتا کہ ہم ملک کے تمام مسائل راتوں رات حل کریں گے مگر وعدہ کرسکتا ہوں کہ اگر پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت بنتی ہے تو عوام کی حکومت ہوگی اور پسماندہ طبقات، مزدوروں اور محنت کشوں کی حکومت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے جب بھی ضرورت پڑی تو قربانی دی ہے، دہشت گردوں سے مقابلے میں قربانی دی ہے، جب عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات ہوتے ہیں تو بات ہوتی ہے عوام کو قربانی دینے کا وقت آگیا ہے لیکن اب پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ قربانی دینے کے بجائے پوچھے کہ ہمارے لیے پاکستان کیا کر رہا ہے، ہمارے لیے حکومت پاکستان کیا کر رہی ہے۔چیئرمین پی پی پی نے اتحادی حکومت کے حوالے سے سوال پر کہا کہ میں الزام تراشی کے بجائے مسائل کا حل چاہتا ہوں، پاکستان کے عوام نے ہر کسی کا اقتدار دیکھا ہے، تین تین دفعہ کسی ایک جماعت کو ، میری جماعت سے بھی تین دفعہ موقع ملا ہے تو اب پاکستان کے عوام الزام تراشی، تقسیم اور نفرت کی سیاسی کے بجائے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاکستان کے عوام کے ان مسائل کا حل ایک نوجوان قیادت نکال سکتی ہے۔سابق صدر آصف زرداری کے بیان پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے دو رائے پر غور کیا تھا کہ ایک طرف 90 روز کا سلسلہ ہے، جو آئین میں لکھا گیا ہے، تو اجلاس میں پی پی پی کے تمام قانونی ماہرین نے بتایا کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہونے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گھر کے معاملات پر میں صدر زرداری کی باتوں پر پابند ہوں جہاں تک سیاسی باتیں ہیں، آئین کی بات ہے اور جہاں تک پارٹی پالیسی کی بات ہے تو مجھے اپنے کارکنوں اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے فیصلوں کا پابند ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن سے رابطہ ہوگا اور پی پی پی کے وفد نے کمیشن سے ملاقات کی اور اپنے شکایات سے آگاہ کیا اور انہوں نے اپنے خیالات ہمارے سامنے رکھے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں لاہور جا رہا ہوں اور وہاں پارٹی کا اگلا اجلاس ہوگا اور اگر کسی کی کوئی اور رائے ہے تو وہ میرے سامنے رکھ سکتا ہے۔اس سے قبل پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان  نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہے اور زور دیا تھا کہ ای سی پی آئین کے مطابق الیکشن کروائے۔انہوں نے کہا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے، چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ ڈنڈے کے زور ڈالر سستا کرنا 6 مہینوں میں معیشت ٹھیک ہوگئی تو یہ حکومت طویل ہوگی تو انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت نیچے لے آیا جاسکتا ہے، اگر ڈالر کا ریٹ کم کیا جاسکتا ہے، پیٹرول کی قیمت کم کی جاسکتی ہے، اگر پاکستان کے عوام کے مسائل ختم کیے جاسکتے ہیں تو پھر ہمیں اور پاکستان کے پورے عوام کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا نگران حکومت اپنا جادو کرے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میرے خیال میں معاشی بحران میں اتنے مسئلے ہیں کہ اس کا حل جلدی نہیں نکلنے والا ہے، پاکستان کے منتخب نمائندے ان مسائل کا حل نکال سکتے ہیں، تمام مسائل کا حل جمہوریت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت پر ہمارا کوئی اعتراض نہیں ہے، نگران حکومت اپنا کام کرے، ماضی کی پالیسیوں کا تسلسل رکھ سکتی ہے، قانون اور آئین کے مطابق نئی پالیسیاں متعارف نہیں کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت پر اعتراض نہیں ہے لیکن یہ کیئر ٹیکرز رہیں چیئر ٹیکر نہ بنیں، چیئر ٹیکرز بنتے ہیں تو پھر ہمارا اعتراض ہوگا۔۔