سراج الحق نے بجلی بلوں  میں اضافہ واپس نہ لینے کے حکومتی فیصلہ کے خلاف گورنرہاؤسز کے باہر دھرنوں کا اعلان کر دیا

بجلی بلوں، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور ہوش ربا مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک کے اگلے مرحلے میں ملک گیر پہیہ جام ہوگا

مہنگی بجلی کی بجائے ایک ہزارارب سالانہ کی بجلی چوری، لائن لاسز اور دوسوارب کی سرکاری بیوروکریسی اور حکمران طبقہ کو مفت بجلی کی فراہمی کی سہولت ختم کی جائے

جماعت اسلامی آئی پی پیز معاہدوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی ، توانائی سیکٹر پر وائٹ پیپر بھی جااری کریں گے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان کی پریس کانفرنس

لاہور (ویب نیوز)

امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے بجلی بلوں میں اضافہ واپس نہ لینے کے حکومتی فیصلہ کے خلاف گورنرہاؤسز کے باہر دھرنوں کا اعلان کیا ہے جبکہ بجلی بلوں، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور ہوش ربا مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک کے اگلے مرحلے میں ملک گیر پہیہ جام ہوگا۔منصورہ میں.

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت جماعت اسلامی آئی پی پیز معاہدوں کی تفصیلات حاصل کرکے انہیں سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی اور توانائی سیکٹر پر وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے ہفتہ کی ملک گیر کامیاب ہڑتال پر تاجرتنظیموں، علما، وکلا، مزدور یونینز، ٹرانسپورٹرز، دیگر طبقہ ہائے فکر اور پوری قوم کا شکریہ ادا کیا اور نگران حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام کی آواز سنے اور سابقہ حکومتوں کے فیصلوں کو آگے نہ بڑھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم آئی ایم ایف کی بجائے عوام کے مفادات کے ترجمان بنیں۔ نگران حکومت الیکشن کروا کے اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کرے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا مہنگائی سے متعلق بیان عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ نگران حکومت الیکشن کے علاوہ ہرمسئلہ پر بات کرتی ہے۔ قبل ازیں انہوں نے مرکزی قیادت کے اجلاس کی صدارت کی اجلاس میں مرکزی ،صوبائی اور بڑے شہروںکے ذمہ داران شریک تھے اس موقع پر مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر لاہور ضیاالدین انصاری پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو مشاورت کے بعد چاروں گورنرہاؤسز کے باہر دھرنوں کا شیڈول جاری کرے گی۔ چاروں قائدین پریس کانفرنس کے دوران بھی ان کے ہمراہ تھے۔سراج الحق نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی طرف سے آئی پی پیز سے معاہدوں کو قومی مفادات کے خلاف قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان مہنگے معاہدوں پر فوری نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدے عوام کو پن بجلی، شمسی توانائی اور دیگر سستے ذرائع سے محروم رکھنے کی سازش تھے جن کا سو فیصد فائدہ حکمران اشرافیہ اور سو فیصد نقصان عوام کو ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کل کی ہڑتال سے حکومت کو معاہدوں پرنظرثانی کا جواز بھی مل گیا ہے، تمام کمپنیوں سے کہا جاسکتا ہے کہ عوام ان معاہدوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی کی بجائے ایک ہزارارب سالانہ کی بجلی چوری، لائن لاسز اور دوسوارب کی سرکاری بیوروکریسی اور حکمران طبقہ کو مفت بجلی کی فراہمی کی سہولت ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی تباہی، مہنگائی، بے روزگاری پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، سابقہ حکومتوں کے دیگر جرائم میں کشمیرکا سودا، ڈاکٹر عافیہ کی حوالگی، ٹرانس جینڈر جیسے بل بھی شامل ہیں۔ نگران حکومت ان فیصلوں کو آگے نہ بڑھائے اور فی الفور عوام کو ریلیف دے، بجلی اور پٹرول کے نرخ کم کیے جائیں جو جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں۔ سابقہ حکومتوں کے ہی کمالات ہیں کہ آج ملک میں دس کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے ہیں، تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، اسی فیصد عوام کو صاف پانی تک دستیاب نہیں، لوگوں کے لیے بچوں کو پڑھانا، انہیں کھلانا اور والدین کا علاج کروانا ناممکن ہوگیا ہے، بجلی بلوں میں سولہ اقسام کے ٹیکسز شامل ہیں، عوام کی سانسوں کے علاوہ ہر چیز پر ٹیکس ہے۔ انہوں نے کہا بجلی کمپنی کو بل کی عدم ادائیگی کی صورت میں میٹر اتار کر لے جانے کا قانونی حق نہیں۔ عوام نے بجلی اور گیس کے میٹرز کی قیمت ادا کرکے خریدے ہیں، یہ عوام کی پراپرٹی ہیں، ان پر ماہانہ کرایہ بھی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا اگر کوئی حکومتی کارندہ کسی شخص کا میٹر اتارے توصارف جماعت اسلامی کو اطلاع کرے، ہم اس کے میٹر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔