کابل (ویب ڈیسک)
چینی اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی جمعرات کی صبح غیراعلانیہ دورے پر اچانک افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔افغانستان کے سرکاری باختر نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد ریان نے چینی وزیر خارجہ کی افغانستان کے دارالحکومت آمد کی تصدیق کی۔
چین کے وزیر خارجہ نے یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب ایک ہفتے بعد ہی 30 اور 31 مارچ کو بیجنگ افغانستان کے پڑوسی ممالک کی دو روزہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ طالبان حکومت کی مدد کیسے کی جائے گی۔اس سے قبل پاکستان اور ایران طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد ہمسایہ ممالک کے ایسے ہی اجلاسوں کی میزبانی کر چکے ہیں۔اگست میں طالبان کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد سے یہ کسی سینئر چینی رہنما کا پہلا دورہ افغانستان ہے جو تین روزہ دورہ پاکستان کے بعد وہاں پہنچے ہیں جہاں انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اعلی سطح کے وفد کے ہمراہ کابل پہنچنے پر چینی وزیر کا استقبال کیا۔سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں فریقین اہم امور پر بات چیت کریں گے جس میں ملکی استحکام و ترقی میں چین کے کردار پر خصوصی گفتگو کی جائے گی۔وزیر خارجہ وینگ یی نے آخری بار جون 2017 میں کابل میں بڑے ٹرک بم دھماکے میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کے بعد کابل کا دورہ کیا تھا جبکہ مئی 2017 میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی تھی۔چینی وزیر خارجہ کے دورے سے طالبان حکومت کو سفارتی سطح پر مدد مل سکتی ہے کیونکہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کسی بھی ملک نے افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔2014 میں امریکا کی جانب سے اپنی زیادہ تر افواج کے انخلا کے بعد چین افغان امن عمل کا حصہ بنا تھا اور طالبان کے سیاسی نمائندے گزشتہ چند سالوں میں چین کے کئی دورے کر چکے ہیں۔