مارچ میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں دوگنا اضافہ
عسکریت پسندوں نے 26 حملے کئے جن میں 115 افراد جاں بحق ،288زخمی ہوئے
پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کی ماہانہ رپورٹ
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
فروری میں دہشت گردی میں کمی کے بعد مارچ میں جنگجو حملوں میں بھی دو گنا اضافہ ہوا ، دہشت گردی کے رجحانات پر نظر رکھنے والے اسلام آباد میں قائم آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ماہ مارچ میں ملک میں سلامتی کی صورتحال میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ اضافہ کا یہ رجحان محض عارضی ہے یا آنے والے مہینوں میں اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق مارچ کے مہینے کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اس کے ساتھ ہی ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں بالترتیب چار گنا اور نو گنا اضافہ دیکھا گیا۔ مارچ میں عسکریت پسندوں نے 26حملے کیے جن میں 115افراد مارے گئے جن میں 31سکیورٹی فورسز کے اہلکار، 70شہری اور 14عسکریت پسند شامل ہیں اور 288افراد زخمی ہوئے جن میں 63سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 225 عام شہری شامل ہیں جبکہ عسکریت پسندوں نے فروری 2022 کے مہینے میں ملک بھر میں13حملے کیے تھے، جن میں 25افراد ہلاک اور 30 افراد زخمی ہوئے تھے۔ مارچ2022 میں سب سے زیادہ حملے بعد خیبر پختونخوا(کے پی)میں ہوئے، اس کے بعد سابقہ فاٹا(کے پی کے قبائلی اضلاع)اور بلوچستان میں حملے ہوئے۔ PICSS نے خیبر پختونخوا(کے پی)میں عسکریت پسندوں کے نو حملے ریکارڈ کیے ہیں جن میں 77 افراد مارے گئے، جن میں سکیورٹی فورسز کے 11اہلکار، چار عسکریت پسند، اور 62شہری شامل ہیں، جبکبہ 216افراد زخمی ہوئے، جن میں سکیورٹی فورسز کے27 اہلکار اور 189شہری شامل ہیں۔ سابقہ فاٹا (کے پی کے قبائلی اضلاع)میں عسکریت پسندوں نے آتھ حملے کیے جن میں22 افراد مارے گئے، جن میں نو سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور نوعسکریت پسند شامل تھے، جب کہ 12 افراد زخمی ہوئے، جن میں آتھ عام شہری اور چار سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے چھ حملے ریکارڈ کئے گئے، جن میں سکیورٹی فورسز کے 11 اہلکار اور تین عام شہری ہلاک جبکہ 60 افراد زخمی ہوئے، جس میں32 سکیورٹی فورسز اہلکار اور28 عام شہری شامل تھے۔ سندھ میں عسکریت پسندوں کے تین حملے ریکارڈ کیے گے جس میں ایک عام شہری ہلاک – پنجاب میں اس ماہ کے دوران کوئی دہشت گرد حملہ نہیں ہوا۔ دریں اثنا، پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف 13 کاروائیاں کیں جن میں 38 مشتبہ دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا اور 29 ہلاک ہوئے۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں صوبہ خیبر پختونخوا(کے پی)میں ہوئیں۔