اسٹیبلشمنٹ نے عدم اعتماد، استعفی یا قبل از وقت انتخابات کے آپشنز دیے، عمران خان

دھمکیاں مل رہی تھیں اور اب بھی مل رہی ہیں۔ جان کو خطرہ ہے مگر وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے

، اگرہم عدم اعتماد جیت جاتے ہیں توبڑا اچھا ہے قبل از وقت الیکشن کی طرف چلے جائیں

وزیر اعظم عمران خان کانجی ٹی وی سے انٹرویو

اسلام آباد( ویب  نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ لا حق ہے۔27 مارچ کے جلسے کے وقت بھی ان کو دھمکیاں مل رہی تھیں اور اب بھی مل رہی ہیں۔ جان کو خطرہ ہے مگر وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں  انہوں نے دھمکی آمیز خط سے متعلق بتایا کہ اس ملک نے کہا جب تک عمران خان موجود ہیں ہم آگے نہیں بڑھیں گے، کہا گیا عمران خان کو ہٹانے کے بعد تعلقات سے متعلق دیکھا جائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ کہا گیا دورہ روس سے متعلق فیصلہ عمران خان کا ذاتی فیصلہ ہے، یہ ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے،نہیں چاہتا کہ کسی بھی پوائنٹ پر ہماری افواج کو متنازعہ بنایا جائے، کبھی بھی ایسا کوئی کام نہیں کروں گا جس سے فوج کو متنازعہ کہا جائے۔عمران خان نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی اجلاس میں بھی خط کا معاملہ اٹھایا، میں نے صحیح فورم پر صحیح وقت پر معاملہ اٹھایا۔ میرے خلاف ہونے والی سازش کا گزشتہ اگست سے معلوم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تمام اداروں سے اکثریتی فیصلے میرے خلاف آتے ہیں، کسی بھی ادارے میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ کپتان کبھی بھی اپنی اسٹریٹجی شیئر نہیں کرتا، اتوار کے دن سرپرائز دیں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا  کہ میرے پاس ساری رپورٹس ہے کونسا سیاست دان، کونسا صحافی سفارتخانوں میں جاتا تھا، مجھے ساری سازش کی مسلسل رپورٹ آرہی تھی، بیرون ملک میں کوئی تصور نہیں کر سکتا، سفیروں سے کوئی سیاست دان ملے، یہ ان سے ملاقات ہی کیوں کرتے ہیں، آفیشل میٹنگ میں اس طرح کی دھمکی کی کوئی مثال نہیں ہے، ابھی اپوزیشن نے عدم اعتماد نہیں کی تھی اس سے پانچ ماہ پہلے پلاننگ ہو رہی تھی، اس سے زیادہ ملک کے معاملات میں مداخلت کیا ہو گی۔ کھلی دھمکی دی گئی کہا گیا رجیم چینج نہیں کریں گے تو یہ کریں گے، کوئی سوچ سکتا ہے کوئی ہندوستان میں اس طرح کی دھمکی دے، ابھی بتارہا ہوں یہ سازشی میرے خلاف کردار کشی کریں گے، میری اہلیہ کے خلاف بے بنیاد مہم چلائی گئی، سب کے سامنے کہہ رہا ہوں میری جان کو خطرہ ہے، یہ سارے ملے ہوئے ہیں، ان کوپتا ہے عمران خان چپ کر کے نہیں بیٹھنے والا، تین ماہ پہلے ایک اینکرنے کہا ان پرپیسے چل رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق  عمران خان نے کہا کہ  اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آپشنز دی تھیں، عدم اعتماد، استعفی یا الیکشن کرالیں، ہم نے کہا استعفی نہیں دونگا، الیکشن سب سے بہترین طریقہ ہے، چاہتا ہوں عدم اعتماد والے دن غداروں کی عوام شکلیں دیکھیں، عدم اعتماد ناکام ہوتا ہے تو الیکشن ہوں گے، الیکشن میں دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہو جائے گا۔ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے ساتھ تین سال کام کیا، کہہ رہا تھا سردیوں کا وقت ہمارے لیے مشکل ہے، ملک کی اکانومی کو تسلسل چاہیے تھا، میں یہ کہہ رہا تھا کہ سردیوں تک مشکل وقت تک پالیسی کو برقرار رکھنا چاہیے، فوج کا اپنا ایک ویو تھا، میرے تو کبھی ذہن میں بھی ایسی بات نہیں آئی، پاکستان کوایک مضبوط فوج کی بہت ضرورت ہے، فوج نہ ہو تو ملک ٹوٹ جائے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن بہترین طریقہ ہے استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدم اعتماد پر تو کہوں گا میں تو مقابلے والا ہوں آخری گیند تک لڑونگا، چھانگا، مانگا کے دن چلے گئے، اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، کرسی دینے والا اللہ ہے، وہی واپس لینے والا ہے، مجھے کوئی فکر نہیں، میں تو اپنے گھر میں رہتا ہوں، سوائے سیکیورٹی کے اپنے تمام اخراجات خود کرتا ہوں، بدقسمتی سے انہوں نے اپنے کیسز کو مکمل نہیں ہونے دیا، کبھی کمر درد کا بہانہ بنایا۔ واضح ہے سازش باہر سے ہے، قوم کو ضمیر بیچنے والوں کی شکلیں دکھانا چاہتا ہوں۔انٹرویو کے دوران سوال پوچھا گیا کہ ووٹنگ والے دن اپنی اسٹرٹیجی مکمل کرلی ہے، اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپتان ہمیشہ اپنی پلاننگ پوری کرتا ہے،اپوزیشن پرایسے کیسز بچ نہیں سکتے لیکن ڈیلے کر کے بچایا گیا، کیسز کو لمبا کھینچا گیا سارا پتا تھا لیکن ہم بے بس بیٹھے ہوئے تھے، عوام سے کہوں گا مجھے بھاری اکثریت دو ملک کو ٹھیک کریں گے، اکثریت سے آکرسارا گند صاف کروں گا۔ انہوں  نے کہا کہ  اگر میری پارٹی غیر مقبول ہو تو کیا خیبرپختونخوا میں لوکل گورنمنٹ الیکشن جیتتے، پوری دنیا میں مہنگائی کا مسئلہ ہے، کہتے ہیں نااہل ہیں لیکن دنیا میری کورونا کی پالیسی کی تعریف کر رہی ہے، دنیا میں پٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، شہبازشریف آ کر کیسے پٹرول کی قیمتیں کم کرے گا؟ لیگی صدر کے پاس پٹرول سستا کرنے کا کیا حل ہے، ہم نے پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ زندگی کا تجربہ ہے، ہم نے آخری گیند تک لڑنا ہے، ضمیر بیچنے والے 20،20 کروڑ لینے والے بیرونی سازش کا حصہ بن رہے ہیں، شہبازشریف نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ میں نہیں آیا کیونکہ اس سازش کا حصہ ہے، ہمارے پاس شواہد ہیں، شہبازشریف آ کر کیوں نہیں چیک کرتے، بیرونی سازش کا حصہ بننے والے قوم کے غدار ہیں۔ پاکستان کی آزاد فارن پالیسی کے لیے کھڑا ہوں، اگر میرا پیسہ باہر پڑا ہو تو کیا، آزاد فارن پالیسی کے لیے بول سکتا ہوں، اگرہم عدم اعتماد جیت جاتے ہیں توبڑا اچھا ہے قبل از وقت الیکشن کی طرف چلے جائیں۔ عمران خان  نے کہا کہ  تحریک  عدم اعتماد میں اگر ہم کامیاب ہوتے ہیں تو پھر یہ اچھا آئیڈیا ہے کہ فوری الیکشن میں جائیں۔ میرے خلاف ہونے والی سازش کا گزشتہ سال اگست سے مجھے  علم ہے، عمران خان نے کہا کہ فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے سیاستدانوں کو این آر او اپنی حکومت بچانے کے لیے دیا تھا، مجھے کوئی ضرورت نہیں کہ میں اپنی حکومت بچاوں ، مشرف نے سب سے بڑی غداری مارشل لا لگا کر نہیں بلکہ این آر او دے کر کی۔انھوں نے کہا کہ مشرف کے ہاتھ میں پورے ملک کے ادارے تھے تب بھی انھوں نے ان لوگوں کو معاف کر دیا جو کہ سب سے بڑا ظلم ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کریں گے کیونکہ پاکستان کو مضبوط فوج کی بہت ضرورت ہے۔اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کو انٹرویو دیتے ہو ئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا  کہ  ہمیں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جس سے فوج کو نقصان پہنچے۔سابق وزیرِ اعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ لوگ آئے فوج کی مدد سے تھے اور کسی نے پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا  انہوںنے پہنچایا۔انھوں نے کہا کہ اور پھر آصف زرداری کے آنے کے بعد سے ان تینوں کے باعث پاکستان خطے میں سب سے پیچھے رہ گیا۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز پاکستانی فوج کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔