آئین کے آرٹیکل 5کے تحت کسی بھی غیر ملکی طاقت کے کہنے پر حکومت تبدیل نہیں کی جا سکتی

اپوزیشن کی 8مارچ کو وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد  آئین سے انحراف  ہے، ڈپٹی اسپیکر

7مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے،فواد چوہدری

 ہمارے سفیر کو 7مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے، اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں

ہمار ے سفیر کو بتایا جاتا ہے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے

یہ 22کروڑ لوگوں کی قوم اتنی نحیف و نزار ہے کہ باہر کی طاقتیں یہاں پر حکومتیں بدل دیں

ہمیں بتایا جائے کہ کیا بیرونی طاقتوں کی مدد سے حکومت تبدیل کی جا سکتی ہے، کیا یہ آئین کے آرٹیکل 5کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

کیا پاکستان کے عوام کتھ پتلیاں ہیں؟ کیا ہم پاکستانیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے؟ کیا ہم غلام ہیں؟ کیا اپوزیشن لیڈر کے بقول ہم بھکاری ہیں؟ ،وزیر قانون کا اظہار خیال

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا۔ ڈپٹی سپیکر نے تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 5-1کے تحت مسترد کی۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی سربراہی میں اسمبلی ہونے والے ہنگامہ خیز اجلاس میں وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے سفیر کو 7مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے، اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں، ہمار ے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے۔وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے ہمارے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کر دیا جائے گا لیکن اگر اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کا اگلا راستہ بہت سخت ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر ملکی حکومت کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کی بہت ہی متاثر کوشش ہے، بدقسمتی سے اس کے ساتھ ہی اتحادیوں اور ہمارے 22 لوگوں کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور معاملات یہاں تک آ پہنچتے ہیں۔وزیر قانون کا کہنا تھا کیا یہ 22کروڑ لوگوں کی قوم اتنی نحیف و نزار ہے کہ باہر کی طاقتیں یہاں پر حکومتیں بدل دیں، ہمیں بتایا جائے کہ کیا بیرونی طاقتوں کی مدد سے حکومت تبدیل کی جا سکتی ہے، کیا یہ آئین کے آرٹیکل 5کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ کیا پاکستان کے عوام کتھ پتلیاں ہیں؟ کیا ہم پاکستانیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے؟ کیا ہم غلام ہیں؟ کیا اپوزیشن لیڈر کے بقول ہم بھکاری ہیں؟فواد چوہدری نے کہا کہ اگر ہم غیر مند قوم ہیں تو یہ تماشہ نہیں چل سکتا اور اس پر رولنگ آنی چاہیے۔ اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ارکان پیدل چل کر پارلیمنٹ لاجز پہنچے جبکہ منحرف ارکان بھی اپوزیشن کی لابی میں پہنچے۔سابق صدر آصف زرداری، شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی قومی اسمبلی میں موجودد ہیں۔وفاقی وزیر کے اظہار خیال کے بعد  ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے فواد چوہدری کے مطالبہ پر رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آٹھ مارچ کو جمع کروائی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین قانون اور رلز کے مطابق ہونا ضروری ہے، کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں اور ویلڈ ہیں لہذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد قومی خودمختاری اور آزادی سے منافی ہے اوررولز اور ضابطہ کے خلاف ہے ، میں یہ قرارداد مسترد اور پیش نہ کرنے کی اجازت دینے کی رولنگ دیتا ہوں ، ایوان کی کاروائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کی جاتی ہے ۔میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 54کی شق تین کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروے کا ر لاتے ہوئے جمعہ 25مارچ کو قومی اسمبلی کا بلایا گیا اجلاس برخاست کرتا ہوں۔فرمان اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے پڑھ کر سنایا گیا۔