میں نہیں چاہتا اسپیکر صاحب آپ کیخلاف بھی سپریم کورٹ جائیں،آصف علی زرداری

مودبانہ گزارش ہے وقت ضائع نہ کریں، ووٹنگ کرائیں

سوائے ایک شخص کے ہر پولیٹیکل فورس سے بات چیت ہوسکتی ہے،قومی اسمبلی میں اظہار خیال

ہزار کوشش کے باوجود عمران خان سیاسی شہید نہیں بن سکتا، بلاول

عمران خان اکثریت کھو بیٹھے ہیں، تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش کہنا جھوٹ ہے. قومی اسمبلی میں اظہار خیال

اسلا م آباد( ویب  نیوز)سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں نہیں چاہتاکہ اسپیکر صاحب آپ کیخلاف بھی سپریم کورٹ جائیں مودبانہ گزارش ہے وقت ضائع نہ کریں، ووٹنگ کرائیں۔سوائے ایک شخص کے ہر پولیٹیکل فورس سے بات چیت ہوسکتی ہے،قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اسپیکر کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں آج ووٹنگ کا دن ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو مارکیٹ اوپر گئی ،ڈالر تین روپے نیچے آیا،اس ماحول کو ختم کریں ، ووٹنگ کرائیں۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتیات پر بات نہیں کرنا چاہتا،جنرل عمر، اینگرو کے قصے نہیں سنانا چاہتا، اکثر جذبات میں لوگ کافی کچھ کہہ جاتے ہیں، کسی کا لیڈر کہتا ہے اس کی بندوق کی نالی پر میں ہوں، یہ شکاری بھی ہیں، کرکٹر بھی ہیں ملک بھی چلا رہے ہیں تو پھر رونا کس بات کا ہے۔آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ بہت سی چیزیں ہیں ان کو سمجھانے کی ضرورت ہے اور ایک دن ضرور سمجھیں گے،سیا ست میں تعلقات خراب نہیں کیے جاتے ،سوائے ایک شخص کے ہر پولیٹیکل فورس سے بات چیت ہوسکتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس ہمارے شاگرد بیٹھے ہیں جو ہماری یونیورسٹی سے گئے یہ سب واپس آئیں گے، کیونکہ پولیٹیکل یونیورسٹی تو صرف پیپلزپارٹی کے پاس ہے

چیر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے اسپیکر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ اس وقت نہ صرف توہین عدالت کر رہے ہیں بلکہ آئین شکنی میں بھی ملوث ہور ہے ہیں۔آپ کا کپتان بھاگ رہا ہے، بھاگتے بھاگتے توہین عدالت اور آئین شکنی کر رہا ہے، عمران خان اکثریت کھو بیٹھے ہیں، تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش کہنا جھوٹ ہے،ہزار کوشش کے باوجود عمران خان سیاسی شہید نہیں بن سکتا، عمران خان شفاف الیکشن سے ڈرتے ہیں اور سیاسی بحران پیدا کرکے ملٹری رول چاہتے ہیں، عمران خان سلیکٹڈ ہیں جو پہلے بھی فیض یاب ہوئے اور اب دوبارہ فیض یاب ہونا چاہتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے  بلاول کا کہنا تھا کہ عدالت کے 5 رکنی بینچ نے حکم سنایا اور اس کے مطابق اس آرڈر کے علاوہ کسی اور ایجنڈہ آئٹم کو نہیں اٹھا سکتے ہیں، آپ اور اس سے پہلے اسپیکر نے بھی ایسا کیا۔انہوں نے کہا کہ 3 اپریل کو ایک وزیر نے صرف وزیراعظم پاکستان، صدر پاکستان اور ڈپٹی اسپیکر کو آئین شکنی میں پھنسا دیا تھا اور آج کی کوشش کی وجہ نہ صرف وہ لوگ بلکہ اسپیکر اور آپ خود ان جرائم میں ملوث ہیں۔اس موقع پر ڈپٹی چیئر نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کے ڈومین میں مداخلت نہیں کر سکتی ہے، ایجنڈا اسپیکر، قومی اسمبلی اور حکومت کا ہوتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ توہین عدالت کرتے ہوئے نااہل ہوجائیں گے، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی عدالت نے اسپیکر کی رولنگ کو اٹھا کر باہر پھینک دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایک اسپیکر صاحبہ اسی کرسی پر بیٹھی تھی، انہوں نے ایک فیصلہ سنایا، از خود نوٹس لیتے ہوئے اس کو مسترد کردیا گیا، ایک دفعہ پھر حکم آیا ہے، عدالت نے فیصلہ سنادیا ہے کہ آپ نے آج 3 اپریل کی کارروائی مکمل کرنی ہے اور ووٹنگ کروانی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ کا کپتان بھاگ رہا ہے، بھاگتے بھاگتے توہین عدالت اور آئین شکنی کر رہا ہے، اگر آپ خود اس میں ملوث ہونا چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے بہت پہلے وزیراعظم کو خبردار کیا تھا کہ جو صاحب(وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی) مجھے پہلے تقریر کر رہا تھا کہ اس سے بچ کے رہیں ورنہ وہ اس کو پھنسائے گا اور اسی نے اس کو پھنسایا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر عمل کرو اور ووٹنگ کروائیں، اگر آپ آج کے ایجنڈے پر نہیں آئے تو پوری اپوزیشن بھی یہاں سے نہیں ہٹے گی اور ہم اپنا آئینی حق حاصل کریں گے

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق  نے کہا ہے کہ عمران خان اکثریت کھوچکے ہیں، ملک کو ریاست رہنے دیں جنگل کاقانون نہ بنائیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق  نے کہا کہ عدم اعتماد اس لیے لائے کہ انتخابی اصلاحات کرنی تھیں۔سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا آرٹیکل 9 کہتا ہے اسپیکر کو آرڈر آف دا ڈے پر عمل کرنا ہے، آرڈر آف دا ڈے پر لمبی تقریریں کرنے کا ذکر نہیں۔رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ اسپیکر چیمبر میں موجود ہیں، ان کو بلائیں اور صدارت کی کرسی پر بٹھائیں