پاکستان کے مفاد کا سودا نہیں کریں گے، شاہ محمود

میرے سینے میں بہت راز ہیں ابھی نہ کھولیں، پاکستان کے آئین، نظریے، جغرافیے اور مفادات کا تحفظ کریں گے،قومی اسمبلی میں اظہار خیال

کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟ اسد عمر کا سوال

پارلیمان کا اختیار کسی کو لینے کا اختیار نہیں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو پارلیمان کی سپرمیسی کا یقین ہونا ضروری ہے،قومی اسمبلی میں اظہار خیال

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  نے کہا ہے کہ میرے سینے میں بہت راز ہیں ابھی نہ کھولیں، میری جماعت اور میرا قائد پاکستان کے آئین، نظریے، جغرافیے اور مفادات کا تحفظ کریں گے، اقتدار آتا ہو تو آئے جاتا ہو تو جائے، پاکستان کے مفاد کا سودا نہیں کریں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہاکہ میں اپنی جماعت کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ آئین میں عدم اعتماد کی تحریک کا حق موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں بارہا کہہ چکا ہوں کہ اس تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے، ہم آئینی سیاسی اور جمہوری انداز میں مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں آج ایک اور چیز ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں اور قوم کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ آئین شکنی مطمع نظر تھا نہ ہوگا، آئین کا احترام ہم سب پر لازم ہے اور وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ وہ دل سے مایوس ہیں لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے پر سر تسلیم خرم کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری ہوئی ہے، میں حالیہ آئین شکنی کا حوالہ دینا چاہوں گا، قوم اس بات کی گواہ ہے کہ 12 اکتوبر 1999 میں آئین شکنی ہوئی، قوم اس بات کی گواہ ہے جب اعلی عدلیہ کے سامنے جب وہ کیس گیا تو نہ صرف جسٹیفکیشن مانگی گئی بلکہ آئین میں ترمیم کی اجازت بھی دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو زرداری صاحب نے عدلیہ کے فیصلے سے قبل بیان دیا کہ کوئی نظریہ ضرورت کا فیصلہ ہم قبول نہیں کریں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں پاکستان تحریک انصاف کا موقف ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں، میرا وزیر اعظم کہتا ہے کہ مایوس ہوں لیکن عدلیہ کا احترام کروں گا۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اجلاس جاری رہے گا اور تب تک ختم نہیں ہوگا جب تک کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اتوار کو ہونے والے اجلاس اور وزیر اعظم عمران خان کے اسمبلی توڑنے کی تجویز کا عدالت نے ازخود نوٹس لیا اور اسپیکر کی رولنگ کو مسترد کردیا تھا۔

 پی ٹی آئی رہنماء اسد عمر نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے معاملے میں دخل اندازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اگر غلط فیصلہ کیا تو کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟ سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے بلائے گے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا سپریم کورٹ کی بہت عزت ہے، یہ جمہوری نظام کا اہم ستون ہے، ہم جمہوریت کے ماننے والے ہیں تو پارلیمانی سپریمسی کو بھی ماننے والے ہیں، ان کی بات اگر مان لیتے ہیں کہ ڈپٹی اسپیکر نے غلط فیصلہ کیا، کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟اسد عمر نے کہا کیا سپریم کورٹ کے فیصلوں کو جوڈیشل مرڈر نہیں کہاگیا، کیا یہ درست ہوتا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے کام میں مداخلت کرے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے معاملے میں دخل اندازی ہے۔انھوں نے کہا کیا یہ درست ہوتا پارلیمان سپریم کورٹ کے ججز کے آنے اور جانے کا فیصلہ کرتی، کیا یہ درست ہوتا کہ پارلیمان فیصلہ کرتا کون سا کیس کب لگنا ہے، یہ فیصلہ کرنا ہوگا پارلیمان کا اختیار کسی کو لینے کا اختیار نہیں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو پارلیمان کی سپرمیسی کا یقین ہونا ضروری ہے۔۔فاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ  سیاسی بحران کا معیشت پر بہت منفی اثر پڑ رہا ہے، شرح نمو 5 فیصد سے زائد ہونے والی ہے، الیکشن کمیشن نے 90 دن کے اندر الیکشن کرانا ہے، اگرعدم اعتماد کامیاب ہوگی تو بھان متی کا کنبہ حکومت بنائے گا، اپوزیشن والے وہی ہیں جو ایک دوسرے کو ڈاکو، چور کہتے رہے۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو مبارکباد دیتا ہوں جو کہتے تھے ان کا پیٹ پھاڑیں گے وہ ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں،قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ ایک منحرف رکن کہتی ہے 23 کروڑمیں زندگی بڑی اچھی گزرے گی کیا یہ جمہوریت ہے؟ ہوٹل سے باہر جانے والے اراکین کو کہا جاتا ہے تمہاری بولی لگ گئی باہر نہیں جاسکتے، یہ جمہوریت ہے؟ ضمیر پہلی دفعہ نہیں بیچے جا رہے، یوسف رضا گیلانی کا بیٹا ووٹ خرید رہا تھا۔اسد عمر نے کہا کہ ایسی جمہوریت نہیں ہونی چاہیے، اغیاربیٹھ کر فیصلہ کریں، ہم تواللہ کی ذات سے مدد مانگتے ہیں، کیا یہ عدم اعتماد پاکستان کے آئین وجمہوریت کے مطابق ہورہا ہے۔ تقریروں سے نہیں حل ووٹ سے نکلے گا، ایک نظریہ کہتا ہے 22 کروڑعوام بھکاری ہے، دوسرا نظریہ کہتا ہے ابسولیٹلی ناٹ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی آزادی کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں، کیا ہمارے بڑوں نے اس لیے قربانیاں دیں تھیں کہ تم فلاں ملک جاسکتے ہوفلاں نہیں، قوم فیصلہ کر چکی ہے خودداری،آزادی سے زندگی گزارنی ہے، جو کہتے تھے ن لیگ کا ٹکٹ بکتا ہے، آئیں گھوڑا اورمیدان بھی حاضرہے، اپوزیشن بھاگنے کے بجائے میدان میں مقابلہ کرے