نماز جنازہ کے بعد پولیس کے دستے نے مرحومہ بلقیس ایدھی کو سلامی دی،سماجی کارکن کے انتقال پر سندھ حکومت نے ایک روزہ سوگ منایا

کراچی(ویب نیوز)

معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی مرحوم کی بیوہ، ایدھی ٹرسٹ کی چیئرپرسن بلقیس ایدھی کو ہفتے کو سرکاری اعزازت کے ساتھ میوہ شاہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ وہ گزشتہ روز74 برس کی عمر میں انتقال کرگئی تھیں۔ بلقیس ایدھی کو رمضان سے دو روز قبل دل کا دورہ پڑا جس کے بعد ان کی طبیعت مسلسل خراب تھی۔ 15 اپریل جمعہ کی شام بلقیس ایدھی انتقال کر گئیں۔مرحوم عبدالستار ایدھی کیساتھ بلقیس ایدھی کی عاجزی اور استقامت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ بلقیس ایدھی کے انتقال پر سندھ حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ مرحومہ کی نماز جنازہ کراچی کی نیومیمن مسجد کھارادر میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کابینہ اراکین کے ہمراہ شریک ہوئے۔ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت، کمشنر کراچی اقبال میمن، آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، پولیس افسران، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ نماز جنازہ کے بعد پولیس کے دستے نے مرحومہ بلقیس ایدھی کو سلامی دی۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بلقیس ایدھی کی انسانیت کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر شوبز ستاروں کرکٹرز اور دیگر سیاسی شخصیات نے انکے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔بلقیس ایدھی کو 2015 میں مدر ٹریسا انٹرنیشنل ایوارڈ سمیت دیگر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا تھا۔ بلقیس ایدھی کو شاندار سماجی خدمات پر ہلال امتیاز کے اعزاز سے نوازا ، انہیں روسی حکومت کی طرف سے لینن پیس پرائزبھی ملا۔ مرحومہ کی تدفین سرکاری اعزازات کے ساتھ میوہ شاہ قبرستان میں کی گئی۔بلقیس ایدھی 14 اگست 1947 کو بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئیں اور پھر فیملی کے ساتھ ہجرت کرکے کراچی میں رہائش اختیار کی، عبدالستار ایدھی سے ان کی شادی 1966 میں ہوئی،ان کی 50 سالہ رفاقت 2016 میں عبدالستار ایدھی کے انتقال تک جاری رہی۔بلقیس ایدھی نے محض 16 برس کی عمر میں عبدالستار ایدھی کے نرسنگ اسکول سے نرسنگ کی تربیت حاصل کی، انہیں پاکستان کی ماں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، انہوں نے اپنی زندگی 6 دہائیوں سے زیادہ انسانیت کی خدمت میں گزاری۔حکومت پاکستان نے بلقیس ایدھی کو شاندار سماجی خدمات پر ہلال امتیاز کے اعزاز سے نوازا، انہیں روسی حکومت کی طرف سے لینن پیس پرائز بھی دیا گیا جبکہ بھارت کی جانب سے بھی انہیں مدر ٹیریسا ایوارڈ سے نوازا گیا۔