لاہور (ویب نیوز)

پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور تشدد کا نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ ڈی ایس پی شہزاد منظور کی مدعیت میں تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کرلیا گیا جس میں اقدام قتل سمیت دیگر فعات بھی شامل ہیں۔

مقدمہ پنجاب اسمبلی سیکیورٹی کے ڈی ایس پی شہزاد منظور کے بیان پر درج ہوا۔ ایف آئی آر کے مطابق حملے کے ذمہ داروں کا تعین سی سی ٹی وی فوٹیج سے کیا جائے۔

ایف آئی آر کے مطابق ممبران نے دوست محمد مزاری پر لوٹے پھینکنے شروع کردیے جبکہ ممبران ڈپٹی اسپیکر کی کرسی پر چڑھ گئے اور بڑی مشکل سے دوست محمد مزاری کو بچا کر انکے کمرے میں پہنچایا گیا۔

اس حوالے سے ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ مہمانوں کی گیلری سے چند نامعلوم اشخاص کمرے میں گھس آئے جنہوں نے ایم پی ایز کو زدوکوب کرنا شروع کردیا اس لیے حملہ آوروں کی شناخت سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جائے۔

ایف آئی آر کے مطابق حملہ آوروں نے ایوان کا تقدس پامال کرکے ڈپٹی اسپیکر پر جان لیوا حملہ کیا، اسمبلی کی تنصیبات کو نقصان پہنچا کر اور اجلاس کی کارروائی روک کر جرم کیا جن کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ ان حکمرانوں نے مجھے جان سے مروانے کی کوشش کی ہے، حمزہ شہباز آرڈر دے رہا تھا، پکڑ لو ، پکڑ لو ، مار دو ، مار دو۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ انہوں نے میری اچھائی کا اچھا بدلہ دیا، کیا آج تک اسپیکر کے ساتھ کبھی اس طرح ہوا ہے؟ آج میرے ساتھ ظلم کی انتہا کر دی گئی ہے۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ یہ سب ایک پلاننگ کے تحت پوری فلم چلی، یہ اپنی طرف سے مجھے ختم کر کے گئے ہیں۔ رانا مشہود نے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے میں بے ہوش ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب ایک پلاننگ کے تحت پوری فلم چلی،  میں جاؤں کہاں؟ میں اپنے اللّٰہ کی عدالت میں جاؤں گا، عدالتیں کسی غریب کیلئے نہیں کھلتیں، امیروں کیلئے رات کو بھی عدالتیں کھلتی ہیں۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ از خود نوٹس ان کیلئے لیا جاتا ہے جن کی کوئی سفارش ہو۔