اسلام آباد ہائیکورٹ ، ممنوعہ غیرملکی فنڈنگ کیس کا 30 روز میں فیصلے کاحکم معطل
الیکشن کمیشن سمیت 17 سیاسی جماعتوں اور درخواست گزار اکبر ایس بابر کو نوٹس جاری
تحریک انصاف کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے منظور، فریقین سے 17مئی تک جواب طلب
اسلام آباد ( ویب نیوز )
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ممنوعہ غیرملکی فنڈنگ کیس کا 30روز میں فیصلہ کرنے بارے سنگل بینچ کاحکم معطل کردیا ہے ، عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سمیت 17سیاسی جماعتوں اور درخواست گزار اکبر ایس بابر کو نوٹس جاری کرکے 17مئی تک جواب طلب کرلیا ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جسٹس محسن اختر کیانی کے فیصلے کے خلاف دائر انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کی ، سماعت کا آغاز ہوا تو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہو کر موقف اپنایاکہ الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پیش ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا کہ جب سکروٹنی کمیٹی نے کہہ دیا کہ دستاویزات قابل تصدیق نہیں تو اب کیا کارروائی چل رہی ہے؟ قانون یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ہر سال سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی سکروٹنی کرے گا،قانون کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ کو ضبط کیا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اب کیا کر رہا ہے؟شاہ خاور نے بتایا کہ اس عدالت کے سنگل بینچ نے جو فیصلہ دیا اس میں سخت ریمارکس استعمال کیے، سنگل بنچ نے فیصلے میں فیس دی میوزک جیسی اصطلاح بھی استعمال کی، شاہ خاور ایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ بنیادی طور پر یہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس ہے، فارن فنڈنگ کا نہیں، اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو 30 روز میں فیصلہ کرنے کا آرڈر دینا سنگل بینچ کا اختیار نہیں تھا، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، 30 روز میں فیصلہ کرنے کی ڈائریکشن کو معطل کر دیتے ہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا 30 روز میں فیصلہ کرنے کا سنگل بینچ کا حکم معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان سمیت 17 سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن میں درخواست گزار اکبر ایس بابر کو بھی نوٹس جاری کردیئے ہیں اور پی ٹی آئی کی درخواست پر تمام فریقین سے 17مئی تک جواب طلب کرلیا ہے۔