دھماکے میں ہلاک ہونے والے غیر ملکی باشندوں میں ڈائریکٹر ہوانگ گوئی پنگ، ڈنگ موپنگ، چن سائے اور وین ڈرائیور خالد شامل ہیں

وزیراعلی سندھ کی جانب سے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار،سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا

کراچی ( ویب  نیوز)

کراچی یونیورسٹی دھماکے میں 2 خواتین سمیت 3 چینی باشندے جاں بحق ہوگئے۔کراچی یونیورسٹی میں ایک وین میں ہونے والے خوفناک بم دھماکے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار دو خواتین سمیت تین چینی باشندے جاں بحق ہوئے جبکہ چوتھا شخص ممکنہ طور پر گاڑی کا ڈرائیور ہو سکتا ہے۔کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے امکان ظاہر کیا ہے کہ دھماکا خود کش تھا، ابتدائی اطلاعات کے مطابق برقع پوش خاتون ملوث ہوسکتی ہے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس مقدس حیدر کے مطابق گاڑی میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کا عمل جاری ہے انہوں نے تصدیق کی کہ گاڑی میں دو چینی خواتین اور ان کا ایک ہم وطن سوار تھا۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دھماکا دہشت گردی ہے جس میں چینی باشندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ایسٹ نے کہا کہ خاتون خودکش بمبار تھی یا نہیں یہ ابھی ہمیں واضح نہیں ہے، ہوسکتا ہے کہ خاتون یہاں سے گزر رہی ہو، ان کی شناخت ہوجائے گی۔ڈی آئی جی ایسٹ نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز ہمارے پاس ہیں، ان کا جائزہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی میں دھماکے کا شکار ہونے والی وین ہاسٹل سے انسٹی ٹیوٹ کی طرف آرہی تھی۔ڈی آئی جی ایسٹ نے بتایا ابتدائی طور پر تحقیقات سے قبل دھماکے کو خودکش کہنا یا پلانٹڈ کہنا بہت قبل از وقت ہے۔پولیس کے مطابق یہ گاڑی کراچی یونیورسٹی کے مسکن مین گیٹ سے کراچی یونیورسٹی میں داخل ہوئی تھی، دھماکا دوپہر ایک بجکر 52 منٹ پر ہوا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گاڑی کو بم دھماکے سے تباہ کیا گیا ہے، دھماکے کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی، دھماکے سے آس پاس کے لوگ بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔دھماکے میں ہلاک ہونے والے غیر ملکی باشندوں میں ڈائریکٹر ہوانگ گوئی پنگ، ڈنگ موپنگ، چن سائے اور وین ڈرائیور خالد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں وانگ یوکوئنگ اور سیکیورٹی گارڈ حامد شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ کے قریب پہنچتے ہی گاڑی میں دھماکا ہوا، جبکہ رینجرز کی دو موٹر سائیکلیں گاڑی کے آگے پیچھے تھیں۔ذرائع رینجرز کے مطابق دھماکے میں 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، چاروں اہلکار موٹر سائیکل پر وین کی سیکیورٹی پر تعینات تھے۔ذرائع رینجرز کا کہنا ہے کہ زخمی اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے، جائے وقوعہ پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں۔ادھر زیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی یونیورسٹی کے اندر وین میں بم دھماکے کا نوٹس لے لیا۔مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری ڈا اسپتال منتقل کیا جائے، کوشش کی جائے کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ پولیس سے فون پر رابطہ کیا  آئی جی سندھ پولیس کے مطابق دھماکا تقریبا ڈھائی بجے کراچی یونیورسٹی کی وین میں کامرس ڈپارٹمنٹ کے قریب ہوا۔وزیراعلی سندھ کی جانب سے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو وزیراعظم شہباز شریف نے فون کیا جس میں وزیر اعلی نے شہباز شریف کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ حکومت کو اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے بھرپور مدد اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ چائینیز قونصلیٹ آئے اور چائینیز قونصل جنرل کو کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے وین دھماکے کے حوالے سے بریف کیا۔وزیراعلی سندھ نے قونصل جنرل کو واقعہ کی مکمل طورپر تحقیقات کی یقین دہائی کراتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم چینی ماہرین کی ملک و صوبے کے لیے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن کچھ سازشی عناصر پاکستان اور چین کی شراکت داری پسند نہیں، اس قسم کی سوچ اور کرداروں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق دھماکا چینی لینگویج انسٹی ٹیوٹ کی وین میں ہوا۔انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے۔مرتضی وہاب نے واقعے میں جاں بحق افراد سے دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کی جارہی ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تفتیش کررہے ہیں۔جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ڈائریکٹر ہوانگ گی پنگ، ڈنگ مو پینگ، چین سائی، ڈرائیور خالد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں وینگ یوکنگ اور گارڈ حامد شامل ہیں۔دھماکے میں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے البتہ دھماکے کی نوعیت کا تاحال پتا نہیں چل سکا۔