تمام فارن فنڈنگ کیسوں کی سماعت میں تاخیر پارٹیوں کی طرف سے التوا کی وجہ سے ہوئی،الیکشن کمیشن آف پاکستان

اسلام آباد (ویب نیوز)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ تمام فارن فنڈنگ کیسوں کی سماعت اور کارروائی میں تاخیر پارٹیوں کی طرف سے مختلف وجوہات کی بنا  پر التوا کی وجہ سے ہوئی۔اپنے ایک وضاحتی بیان میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ غیر جانبداری کے ساتھ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔ ملک کے بہترین مفاد میں اور بغیر کسی دباو کے آئندہ بھی ایسا کرتے رہیں گے۔ قومی اسمبلی کے 20 ممبران کے خلاف سپیکر نیشنل اسمبلی نے آرٹیکل 63(A) کے تحت ڈیکلریشن 14 کو بھیجا، کیس کی سماعت 28 اپریل کو ہو گی۔بیان کے مطابق صوبائی اسمبلی کے ارکان کا معاملہ 20 اپریل کو بھیجا گیا۔ ان ممبران کو 6 مئی کے لئے نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ آرٹیکل 63 (A) کے تحت الیکشن کمیشن ڈیکلریشن موصول ہونے کے 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کا مجاز ہے، فارن فنڈنگ کیس کی سماعت میں تاخیر سے متعلق غیر ذمہ دار بیانات کی تردید کرتے ہیں، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ن لیگ کے فارن فنڈنگ سے متعلق کیسز پر سکروٹنی کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے، سکروٹنی کمیٹی نے تحریک انصاف سے متعلق رپورٹ دسمبر میں جمع کروائی، جس کو الیکشن کمیشن کے سامنے باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر کیا گیا، تحریک انصاف کا کیس اختتامی مراحل میں ہے۔ جواب دہندہ کے فائنل دلائل جاری ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق کمیشن نے 29,28,27 اپریل کو تحریک انصاف کے وکیل کے فائنل دلائل کے لئے سماعت مقررکی ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کیسز پر کارروائی کے لئے سکروٹنی کمیٹی نے 9 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے، پارٹیوں سے ضروری ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، 28 اپریل کو چیئر مین سکروٹنی کمیٹی سے کیسز کی کاروائی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے، تمام فارن فنڈنگ کیسوں کی سماعت اور کارروائی میں تاخیر پارٹیوں کی طرف سے مختلف وجوہات کی بنا  پر التوا کی وجہ سے ہوئی۔ بلا امتیاز تمام پارٹیوں کے کیسز سے متعلق کاروائی عمل میں لا رہا ہے۔مزید عامر محمود کیانی نے مورخہ20 جنوری 2020کو الیکشن کمیشن میں 101 سیاسی جماعتوں بشمول PTI کی سال 2014 سے سال 2018 تک اکاونٹس کی سکروٹنی کے لئے درخواست جمع کروائی ۔ جس پر کمیشن نے اپنے طور پر تمام پارٹیوں کے اکاونٹس کی سکروٹنی کے بعد 18 سیاسی پارٹیوں کو مورخہ 03 فروری 2020 کو نوٹس جاری کر کے 18 فروری 2020 کو باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر کیا ۔ اس کیس میں بھی سیاسی پارٹیاں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں۔ جن سیاسی پارٹیوں نے جوابات جمع نہیں کروائے اور نہ ہی کمیشن کے سامنے پیش ہوئیں ان کے خلاف یکطرفہ کاروائی عمل میں لائی جا چکی ہے ۔ اس کیس کو بھی الیکشن کمیشن نے آخری سماعت کے لئے مقرر کر دیا ہے واضح رہے کے الیکشن کمیشن بلا امتیاز تمام پارٹیوں کے کیسز سے متعلق کاروائی عمل میں لا رہا ہے ۔مزید برآں الیکشن کمیشن کو  وزارت منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات، پاکستان بیور وآ ف سٹیٹکس سے 18اپریل 2022 کا جاری شدہ ایک لیٹر ملا ہے جس کے تحت ملک بھر میں 7thپاپولیشن اور ہاوسنگ Census یکم اگست 2022 سے شروع ہوگا اور اس کے رزلٹ الیکشن کمیشن کو 31 دسمبر 2022 کو مہیا کئے جائینگے ۔اگر ایسا ہے تو الیکشن کمیشن آج کل 2017کی بنیاد پر جو مردم شماری کر رہا ہے وہ (Irrelevant) ہو جائے گی اور الیکشن کمیشن آئین کے تحت اس کا پابند ہوگا کہ وہ یکم جنوری 2023سے نئی حلقہ بندیاں شروع کرے جس کے لئے کم ازکم چار مہینے کا عرصہ درکار ہے ۔ اسی طرح انتخابی فہرستوں پر دوبارہ نظر ثانی درکار ہوگی کیونکہ نئی مردم شماری کے دوران شماریاتی بلاک کوڈوں میں اضافہ اور ان کی حدود میں ردوبدل کیا جاتا ہے ۔واضح کیا جاتا ہے کہ چاروں صوبوں میں حلقہ بندیوں پر کام شیڈیول کے مطابق جاری رہے گا اور 3 اگست 2022 کو حتمی حلقہ بندیاں شائع کی جائیں گی۔