مودی حکومت کاوادی کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم کرنے کا منصوبہ

مقبوضہ وادی کشمیر کیلئے محض 1جبکہ جموں کیلئے 6اضافی نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری

نئی دہلی(ویب  نیوز)

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی فسطائی حکومت نے انتخابی حد بندی کمیشن کی طرف سے پیش کردہ حتمی رپورٹ پرجمعرات کو نوٹیفیکیشن جاری کردیا جس کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیرکے مسلم اکثریتی وادی کشمیر کیلئے محض 1جبکہ ہندو اکثریتی جموں کیلئے 6 نشستوں کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ حد بندی کمیشن کی صدارت جسٹس (ریٹائرڈ) رنجنا پرکاش دیسائی کر رہی تھیںجبکہ اس میں چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا اور مقبوضہ جموںوکشمیرکے الیکشن کمشنر بطور ارکان شامل تھے۔ کمیشن نے حد بندی کی یہ مشق دو برسوں میں مکمل کی ہے۔ کمیشن نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں نام نہاد اسمبلی نشستوں کی تعداد 83 سے بڑھا کر 90 کرنے کی تجویز دی تھی۔ نوٹیفیکیشن کے مطاطق کشمیر میں اسمبلی نشستیں 46 سے بڑھا کر 47 جبکہ جموں خطے میں 37 سے بڑھا کر 43 کردی گئی ہیں۔مارچ 2020 میں تشکیل پانے والے انتخابی کمیشن کو گزشتہ سال ایک سال کی توسیع دی گئی تھی۔مقبوضہ وادی کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت کو بے اختیار کرنے کے لیے ہندو اکثریتی جموں کے لیے چھ اضافی نشستوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔