اسلام آباد  (ویب نیوز)

شمسی توانائی سب سے زیادہ کفایتی، آلودگی سے پاک اور ماحول دوست توانائی کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے جو طویل عرصے سے جاری بجلی کے بحران کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ جمعرات کو یہاں پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل صابر حسین کی قیادت میں ترقی پسند کسانوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ شہزاد علی ملک نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ لوڈ شیڈنگ زراعت کے شعبے اور تجارتی سرگرمیوں کے علاوہ معاشی ترقی کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک بجلی پیدا کرنے کیلئے نسبتاً سستے ذرائع کا انتخاب کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان اس میدان میں بہت پیچھے ہے اور ہمیں تکنیکی طور پر قابل عمل مقامات پر بڑے پیمانے پر سولر پارکس کے قیام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک کو توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے بلاتعطل پن بجلی اور شمسی توانائی کی پیداوار کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم بجلی پیدا کرنے کیلئے مہنگے اور ناقابل تجدید ذرائع توانائی پر انحصار کر رہے ہیں جو تیزی کے ساتھ ختم ہو رہے ہیں۔ پچھلی چند صدیوں سے فوسل فیول توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ ان ذرائع نے معاشی نمو کو تیز کرنے میں مدد کی لیکن اس کی قیمت ہمیں ان گنت تنازعات اور مسلسل بڑھتے ہوئے گرین ہاو ¿س گیسوں کے اخراج کی صورت میں ادا کرنا پڑی جو کہ موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں زمین کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔ اس پریشان کن پس منظر میں آج دنیا شمسی توانائی کے انقلاب کے ایک نئے دور کو قبول کرتی نظر آتی ہے۔ شہزاد علی ملک نے کہا کہ وقت کی اشد ضرورت ہے کہ مرحلہ وار ماسٹر پلان کے تحت ملک میں بجلی کی پیداوار کو بتدریج قابل تجدید توانائی کے وسائل پر منتقل کیا جائے کیونکہ قدرت نے پاکستان کو شمسی توانائی کی بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے جس سے استفادہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس شمسی توانائی کے تھرمل پاور پلانٹس کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے لیے بہت سے شمسی خطے موجود ہیں اور ان پلانٹس کی تنصیب کے لیے بڑا علاقہ دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سولر تھرمل پاور پلانٹس کی لاگت روایتی پاور پلانٹس کے مقابلے میں زیادہ ہے تاہم یہ پلانٹس سستی بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔ حکومت مقامی سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو شمسی توانائی کے پلانٹس کیلئے روایتی پاور پلانٹس سے ملتے جلتے 10 سے 20 سال میں قابل ادائیگی آسان شرائط و ضوابط پر قرضے اور خاطر خواہ سبسڈی فراہم کرے تو وہ ملک کو بجلی کی پریشانیوں سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں 2020 میں 129 گیگا واٹ شمسی صلاحیت کے یونٹس کی تنصیب کی گئی جو پاکستان کی کل نصب شدہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سے تین گنا زیادہ ہے۔