ریٹائرمنٹ کا دن یوم میزان  ہوتاہے، چیف جسٹس شرعی عدالت

میرے لئے آج طمانیت کی بات ہے نہ تو کوئی پریشانی ہے اور نہ ہی پشیمانی اپنی بساط کے مطابق معاملات کو نمٹایا ،

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز نے جوعزت دی وہ میری زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے

اسلام آباد  (ویب نیوز)

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی عہدے سے سبکدوش ہوگئے ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سودی نظام کے خاتمے کا فیصلہ دینے والے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہاہے کہ ان کی نظر میں ریٹائرمنٹ کا دن یوم میزان  ہوتاہے لیکن میرے لئے آج طمانیت کی بات ہے نہ تو کوئی پریشانی ہے اور نہ ہی پشیمانی اپنی بساط کے مطابق وفاقی شرعی عدالت کے معاملات کو نمٹایا ،فاضل چیف جسٹس کے اعزاز میں پروقار الوداعی ریفرنس ہفتہ کے روز وفاقی شرعی عدالت میں ہوا ،جس میں شرعی عدالت  کے ججز جسٹس ڈاکٹرسید محمد انور، جسٹس خادم حسین ایم شیخ ، رجسٹرارشرعی عدالت عبدالقیوم لہڑی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری اشتیاق مہربان ، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین سمیت عدالتی افسران اور وکلا کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔چیف جسٹس نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ الوداعی ریفرنس میں خاطب کرنے والے تمام بھائیوں  نے میرے لئے جو الفاظ  کہے ان پر تمام مقررین کا تہہ دل سے مشکور وشکرگزار ہوں ، چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ ریاست کا کوئی ملازم جب ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جاتا ہے تو اس ان کوانکی ریٹائرمنٹ کا دن کہا جاتاہے ،انہوں نے کہاکہ جس کاجتنا بڑا منصب ہوتا ہے اس کے سامنے اتنے ہی بڑے سوالات و امتحانات ہوتے ہیں، میری نظر میں آج کا یہ دن یوم میزان ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ جب میں نے منصب سنبھالا تو کئی معاملات انتہائی توجہ طلب تھے سب سے اہم زیر التوا مقدمات تھے۔ اس کے بعد انتظامی معاملات میں پشاور میں  شرعی عدالت کی عمارت کی تعمیرکی انہوں نے کہاکہ اپنے دورامیں ملتان،سکھر سوات، تربت میں شرعی عدالت کی برانچ رجسٹریاں کھلوائیں تاکہ ان دور دراز علاقوں سے سائیلین کو درخواست جمع کرانے کیلئے صوبائی دارالحکومتوں یا اسلام آباد نہ آنا پڑے۔ انہوںنے کہا کہ جب مین نے منصب سنبھالا تو شرعی عدالت میں ایک سو اکہتر مقدمات زیرسماعت تھے اور چر سو سے زائد نئے مقدمات کا اندراج ہوا جن میں سے 500 سے زائد مقدمات کا فیصلہ کیا، انہوں نے کہاکہ سب سے بڑا چیلنج رباہ کے خاتمے کے لئے دائر کئے گئے وہ مقدمات تھے جو سپریم کورٹ سے ریمانڈ ہو کر آئے تھے میں سوچتا تھا کہ ایک تاثر یہ بھی ہوگا کہ اگر بیس سال میں ایک مقدمہ نمٹا نہیں سکتی تو اس عدالت کے قیام کا کیاجواز ہے؟ انہوں نے کہاکہ2020 میں پشاور عمارت کا آغاز کیااس کو مکمل کرنے کے بعد آج سے تین روز قبل اس کا افتتاح کردیا ہے۔۔ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کا کہنا تھاکہجو اقدامات کئے وہ میرے لیے طمانیت کی بات ہے آج مجھے کوئی پریشانی ہے نہیں ہے اور نہ ہی کوئی پشیمانی  ہے کیونکہ میں نے اپنی بساط کے مطابق تمام معاملات کو نمٹایا چیف جسٹس پاکستان عمر عطابندیال ،سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت دیگر ججز کا شکر گزار ہوںکہ انہوں نے مجھے بڑی عزت سے نوازا، ان کا کہناتھا کہ آپ محبت اور شفقت خرید نہیں سکتے ،سپریم کورٹ کے ججز نے جوعزت دی وہ میری زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے، جسٹس محمد نور مسکانزئی کا کہنا تھاکہ شرعی عدالت میں اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی تو میں معذرت خواہ ہوں۔وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس سید محمد انور نے کہا کہ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی زندگی ایک کامیاب انسان کی کہانی ہے،بلوچستان کے دوردراز علاقے سے تعلق رکھنے والے چیف جسٹس نے جب عہدے کا حلف اٹھایا تو شرعی عدالت کو بڑے چیلنجز کا سامنا تھا انہوں نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے نہ صرف زیر التوا مقدمات نمٹائے بلکہ عدالت کے انتظامی معاملات کو بھی بہترین انداز میں چلایا جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور کا کہنا تھا کہ حضور اکرم سے محبت چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی شخصیت سے چھلکتی ہے۔ وہ  اعلی اخلاق، غیرت منداور وفادار شخصیت ہیں۔قبل ازیں ریفرنس کا آغازڈاکٹر مطیع الرحمن نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔رجسٹرا ر عبدالقیوم لہڑی نے تقریب کے دوران بتایا کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع خاران میں پیدا ہونے والے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے پندرہ مئی 2019کو بطور چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت حلف اٹھایا اور چودہ مئی 2022کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں ، فاضل چیف جسٹس کی قیادت میں عدالت نے عرصہ دراز سے زیر التوا مقدمات نمٹائے گئے ہیں اس وقت شرعی عدالت میں صرف 27فوجداری اور 36  شریعت پٹیشنززیرالتوا ہیں  صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن شعیب شاہین نے کہا کہ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی بطور بلوچ  اعلی اخلاق، غیرت اور وفا کی بہترین مثال ہیں، رباہ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ ان کا تاریخی کارنامہ ہے جو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔ انہوں نے وکلا برادری اور بار کی جانب سے  چیف جسٹس کوان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل  چوہدری اشتیاق مہربان نے کہا کہ ججز عدالتی دنیا میں اپنے فیصلوں سے زندہ رہتے ہیں۔چیف جسٹس محمد نورمسکانزئی اپنے پورے دور میں وکلا اور تمام سائلین کے ساتھ یکساں حسن سلوک سے پیش آئے۔انہوں نے کئی سال سے زیرالتوا مقدمات نمٹائے اور ستائیس رمضان المبارک کے دن سود کے خلاف تاریخی فیصلہ سنایا۔