نیویارک (ویب نیوز)
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توجہ ممتاز کشمیری رہنما یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی طرف سے جعلی الزامات میں سنائی گئی عمر قید کی سزا کی طرف مبذول کراتے ہوئے اسے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میںبھارتی ظلم وستم کی تازہ ترین مثال قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب منیر اکرم نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے اور اسے اوچھے ہتھکنڈوں سے دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوںنے مسلح تنازعات میں شہریوں کا تحفظ کے موضوع پر ایک مباحثے کے دوران کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں نے حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہدکو دبانے کیلئے مقبوضہ علاقے میں نو لاکھ فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔انہوںنے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ علاقے کے ہر شہر ، قصبے اور دیہات میں بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ انہوںنے ماورائے عدالت قتل، پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد اور پیلٹ بندوق کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے اور مقصد کیلئے اس نے لاکھو ں غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کر دیے ہیں، کشمیری مسلمانوں کی اراضی پر قبضہ کیا اور انتخابی حلقوں کی ازسر نو تشکیل کی۔انہوں نے خبردار کیا کہ جب تک جموں و کشمیر کا تنازع حل نہیں ہو جاتا پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور لڑائی کا خطرہ ہمیشہ موجود رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سربراہ اور سلامتی کونسل پر زور دیتا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو نظر انداز نہ کریں اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق اسکے حل کیلئے اقدامات کریں۔