نئی دہلی (ویب نیوز)
بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے تقریبا پانچ ماہ بعد بھی ان کے عہدے پر کوئی تقرری نہیں کی گئی ہے۔گذشتہ سال 8 دسمبر کو جنوبی بھارت کے شہر کوئمبٹور کے سلور ایئر فورس بیس سے ویلنگٹن کے لیے ٹیک آف کرتے وقت ایم آئی 17 وی 5 ہیلی کاپٹر جس میں سی ڈی ایس جنرل راوت، ان کی اہلیہ مدھولیکا اور دیگر فوجی افسران سوار تھے ریاست تمل ناڈو کے کونور میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔اس حادثے کے چند دن بعد ہی یہ بحث شروع ہوگئی کہ بھارت کا اگلا سی ڈی ایس کون ہوگا۔کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے اگلے سی ڈی ایس کی تقرری کا عمل شروع کر دیا ہے اور ممکنہ امیدواروں کی فہرست تیار کر کے جلد ہی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو پیش کی جائے گی۔جبکہ کچھ حالیہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت اگلے سی ڈی ایس کے انتخاب کے لیے جس فہرست پر غور کر رہی ہے اس میں تینوں سروسز کے سربراہان اور ایک درجن سینیئر افسران شامل ہیں۔دریں اثنا یہ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ حکومت اگلے سی ڈی ایس کی تقرری کے لیے حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران دونوں پر غور کر سکتی ہے۔ لیکن جنرل بپن راوت کی موت کے تقریبا پانچ ماہ بعد بھی ان کے جانشین کا انتخاب ابھی تک نہیں ہو سکا ہے۔1999 میں کارگل جنگ کے بعد تشکیل دی گئی جائزہ کمیٹی سے لے کر کئی دیگر کمیٹیوں نے فوج کی انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدے کے قیام کی تجویز دی تھی۔15اگست2019کو دہلی کے لال قلعے سے یوم آزادی کی اپنی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں فوجی نظام، فوجی طاقت اور فوجی وسائل کی بہتری اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدے کی تشکیل پر جاری بحث کا ذکر کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اس سے تینوں مسلح افواج کو اعلی سطح پر موثر قیادت ملے گی۔جنرل بپن راوت نے جنوری 2020 میں انڈیا کے پہلے سی ڈی ایس کے طور پر چارج سنبھالا۔ انھیں تینوں بری فوج، بحریہ اور انڈین فضائیہ کے کام کو مربوط اور ہم آہنگ کرنا تھا تاکہ ملک کی مجموعی فوجی طاقت میں اضافہ کیا جا سکے۔ سی ڈی ایس کے کردار میں راوت نے وزارت دفاع میں فوجی امور کے محکمے (ڈی ایم اے)کے سیکریٹری اور وزیر دفاع کے مشیرِ اعلی کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھیں۔جنرل راوت کے سر سی ڈی ایس کے طور پر انڈین فوج میں دور رس اصلاحات شروع کرنے کا سہرا جاتا ہے۔ جنرل راوت کے کردار کو انڈیا کی جوائنٹ تھیٹر کمانڈ کی بنیاد رکھنے اور مقامی فوجی ساز و سامان کے زیادہ استعمال کو فروغ دینے میں اہم سمجھا جاتا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر)ہوڈا کے مطابق سی ڈی ایس کے عہدے کو بھرنے میں تاخیر سے اصلاحات کے پورے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت اصلاح، تنظیم نو اور جوڑ(ہم آہنگی)کی ضرورت ہے۔ اور سی ڈی ایس کے بغیر، سارا عمل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ بنانے کے معاملے میں اس بات پر کافی بحث ہو رہی کہ انڈین فضائیہ اس معاملے میں پرجوش نہیں ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ہوڈا کہتے ہیں کہ سی ڈی ایس اس تمام اصلاحات اور تنظیم نو کے عمل کو چلا رہا تھا۔ اگر اوپر کوئی نہیں ہے، تو یقینی طور پر نئے سی ڈی ایس کی تقرری تک تاخیر ہوتی رہے گی۔ جنرل (ر)ملک کا یہ بھی خیال ہے کہ فوج کو دوبارہ منظم کرنے اور ایک مربوط تھیٹر کمانڈ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ جنرل ملک کا کہنا ہے کہ سی ڈی ایس کے عہدے کی تشکیل کے پیچھے یہ سوچ کارفرما تھی کہ ہمیں الگ الگ کام کرنے کے نظام ختم کر دینا چاہیے اور فوج کے تمام حصوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب اس سوچ پر عمل درآمد میں تاخیر ہو گی، اگر تاخیر ہوئی تو ہم پہلے والی پوزیشن پر ہوں گے۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ یہ عہدہ فوری طور پر پر کیا جائے تاکہ جنرل راوت نے جو بھی کام کیا اسے آگے بڑھایا جا سکے۔ نئے سی ڈی ایس کی تقرری میں تاخیر نے ان قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے کہ آیا حکومت کو مناسب امیدوار کی تلاش میں مشکل پیش آ رہی ہے۔