تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں اسپیشل جج سینٹرل اعجازحسن اعوان نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی توثیق کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف اوروزیراعلیٰ حمزہ کی عبوری ضمانتوں میں توثیق کردی، اسپیشل جج سینٹرل نے عبوری ضمانتوں کی توثیق کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 10،10لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے شریک ملزمان کو 2،2 لاکھ مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کو 7روز میں ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
اس سے قبل اسپیشل سینٹرل عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ حمزہ شہبازسمیت دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
اسپیشل جج سینٹرل اعجازحسن اعوان نے کیس کی سماعت کی ، شہبازشریف اور حمزہ شہبازسمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے ، ایف آئی اے نے مفرورملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ تینوں ملزمان دیے گئے پتے پر موجودنہیں ہیں ، فاضل جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ملک مقصود کاانتقال ہوچکاہے ، جس پر ایف آئی اےپراسیکیوٹر نے بتایا کہ میڈیا کی خبر کے مطابق وہ انتقال کرچکا ہے، ہم نے متعلقہ ادارے کو ملک مقصود کی ڈیتھ کی کنفرمیشن کیلئے خط لکھ دیا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ادارے سےکنفرمیشن کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے ، آفیشل تصدیق نہیں ہوئی کہ ملک مقصود انتقال کر چکا ہے، جس پر جج نے کہا کہ آپ کوئی اخبار کی خبرمجھ ےدیں اس کی بنیاد پر آرڈر کر دیتا ہوں۔
شہباز شریف نے عدالت میں بیان کہا کہ میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا، 2 بار لاہورہائی کورٹ نے آشیانہ اور رمضان شوگر ملز میں ضمانتیں دیں ، رمضان شوگر ملز میں کوئی شیئرنہیں ہے، آشیانہ اقبال میں مجھ پراختیارسے تجاوز کا الزام لگایا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کرپشن ثابت ہوجاتی تو یہاں کھڑا نہ ہوتا، منہ چھپا کرکسی جنگل میں پھررہاہوتا ،اس کیس میں درجنوں پیشیاں بھگتی ہیں ،میرے خلاف ایک سال تک چالان پیش نہیں کیا گیا ، چالان پیش اس لیے نہیں کیا گیا کہ کسی طرح مجھے گرفتار کر لیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ میرا کسی شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں ہے ، میں شوگرمل میں شیئرہولڈر نہیں ہوں، منی لانڈرنگ یا کرپشن کرنی ہوتی توجو فائدہ لیگلی لے سکتا تھا وہ لے لیتا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شوگرکاروبار سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے ،خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں ایف آئی اے نے جتنے حقائق بتائے جھوٹے ہیں ، اپنا کیس عدالت کے سپرد کرتا ہوں۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے اپنے دلائل میں بتایا کہ امجد پرویز نے کہا پہلے25 ارب بعد میں 16 ارب کا چالان جمع کرایا گیا، ہمارے پاس جو شواہد موجود تھے اس حوالے سےچالان جمع کرایا ، ضمانت کے دوران ملزمان کا رویہ مثبت رہا ہے۔
فاروق باجوہ کا کہنا تھا کہ ریکارڈکےمطابق شہبازشریف کا رمضان شوگرملز سے ڈائریکٹ تعلق نہیں لیکن شہباز شریف کے اکاؤنٹس میں 4 مشتبہ ٹرانزیکشنز ہوئیں، 2 چیک گلزار خان کے نام سے تھے جن کی مالیت 25 لاکھ تھی جبکہ گلزاراحمد خان انتقال کرچکے ہیں۔
یہ رقم شہبازشریف نےنہیں نکلوائی بلکہ مسرورانورنےنکلوائی، حمزہ 2008سے 2018اسوقت رمضان شوگرملزکےسی ای اوتھے ، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سی ای او ہونا کوئی جرم ہے؟
ملزمان اور پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے شہبازشریف اورحمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی توثیق کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔