• شوکت خانم ہسپتال میں ان کا میڈیکل بھی ہوا اورڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے،وکیل بیرسٹرسلمان صفدر
  • آپ نے میڈیکل رپورٹ بھی پرائیویٹ ادارے کی دی ہے،چیف جسٹس عامرفاروق
  •  ہم اچھی نیت کوظاہر کرنے کے لئے سرکاری ہسپتال بھی جانے کو تیار ہیں،بیرسٹرسلمان صفدر
  •  عمران خان مراعات یافتہ ہیں ہم ان کے لئے الگ قانون بنادیتے ہیں،جسٹس گل حسن اورنگزیب

اسلام آباد (ویب نیوز)

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دورکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی 9 مقدمات میںعبوری ضمانت میں آج (جمعرات)تک ایک دن کی مشروط توسیع دیتے ہوئے قراردیا ہے کہ اگر وہ کل (جمعرات)کے روز عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کی درخواست ضمانت اور استثنیٰ کی درخواست مسترد تصور ہو گی۔ جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عمران خان آج (جمعرات)تک آجائیں تو ٹھیک ورنہ ضمانت منسوخ ہوجائے گی، ٹانگ میں درد ہونا کوئی غیر معمولی حالات نہیں۔دوران سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے پیش ہو کر بتایا کہ عمران خان گزشتہ روز طلب نہ کرنے کے باوجود لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے اور واپسی پر عمران خان کے سرپر جو باکس ہوتا ہے اس کی وجہ سے کوئی پش ہوا ہے اوسر دوبارہ ان کی ٹانگ پرانجری ہوئی ہے ،شوکت خانم ہسپتال میں ان کا میڈیکل بھی ہوا ہے اورڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے، عموماً ہمیں سکیورٹی کا خدشہ ہوتا تھا لیکن آج طبی معاملہ ہے۔اس پر پراسیکیوشن کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ ہر بار یہ اپنے ہی ڈاکٹروں سے رپورٹس لے کر آجاتے ہیں انہوں نے سرکاری ہسپتال سے رپورٹ جمع نہیں کرائی۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت میں جورپورٹس پیش کی جاتی ہیں وہ سرکاری ہسپتال کی ہوتی ہیں لیکن عمران خان کی جورپورٹ جمع کروائی گئی، وہ ایک نجی ہسپتال کی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ جب سے کیس لگا ہے ایک بار بھی عمران خان پیش نہیں ہوئے، عمران خان اب تک شامل تفتیش بھی نہیں ہوئے، اب آپ بتائیں کیا کریں۔ اس پر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے جمعہ دن دوپہر دوبجے کا بیان حلفی جمع کروایا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غیر معمولی حالات ہیں لیکن آپ کر کیا رہے ہیں ، آپ نے میڈیکل رپورٹ بھی پرائیویٹ ادارے کی دی ہے۔ اس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ علاج ہی وہیں ہوتا ہے ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری ہسپتال کیوں نہیں جاتے؟اس پر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ہم اچھی نیت کوظاہر کرنے کے لئے سرکاری ہسپتال بھی جانے کو تیار ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ سماعتوں پر بھی عمران کان کی عدم پیشی پر کافی وارننگز دی گئی تھیں ، عمران خان مراعات یافتہ ہیں ہم ان کے لئے الگ قانون بنادیتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرایک عام آدمی اس طرح کرے گاتوکیااس کی ضمانت کی درخواست باقی رہے گی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم پہلے بھی کافی بار استثنیٰ دیتے رہے ہیں ، عمران خان کی کبھی جان کو خطرہ ہوتا ہے، کبھی ٹانگ میں درد ہوتا ہے، ہم ان کیسز کو سرسے اتارنا چاہتے ہیں، ان کا کوئی اس کا اینڈ نہیں ہوپارہا۔سلمان صفدر نے مئوقف اپنایا کہ کیا پاکستان کی تاریخ میں کسی بندے کے خلاف تین ماہ میں 140مقدمات بنائے گئے ہیں، اس لحاظ سے حالات ہی غیر معمولی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو میرٹ پر نہیں سن سکتے، ہم نے جوآرڈر دیا تھااس میں لکھا تھا کہ آئندہ سماعت پر عدم پیشی پر عبوری ضمانت منسوخ ہوجائے گی، ہم نے یہ نہیں لکھا تھا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپناکہا ہوا کیسے واپس لیں۔ چیف جسٹس کہنا تھا کہ اگر عمران خان  آج (جمعرات)تک عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے وگرنہ ان کی ضمانت منسوخ ہوجائے گی۔ عدالت نے عمران خان کے وکیل کی جانب سے ضمانت میں تین سے چار روز کی توسیع کرنے کی استدعا مستردکردی۔