ہمیشہ کہا ہے آئی ایم ایف پروگرام اور ایندھن کی سبسڈی ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے
عالمی مارکیٹ اور عمران خان کی غیر فنڈڈ سبسڈی سے ایندھن مہنگا ہوا، وزیر خزانہ کا انٹرویو ،ٹویٹ
مذاکرات جاری ہیں ،آئی ایم ایف پاکستان کو جمعہ کو معاہدے کا مسودہ فراہم کرے گا
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج میں ایک سال کی توسیع کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ آئی ایم ایف سے بنیادی طورپربجٹ اور مالیاتی اقدامات پراتفاق ہوا، ہمیشہ کہا ہے آئی ایم ایف پروگرام اور ایندھن کی سبسڈی ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے ، عمران خان نے معیشت برباد کرکے ایندھن پر غیرفنڈڈ سبسڈی دی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ے ساتھ انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکج میں ایک سال کی توسیع متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض کی رقم بڑھنے کی بھی توقع ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بنیادی طورپربجٹ اور مالیاتی اقدامات پراتفاق ہوا ہے۔ دوسری جانب ٹوئٹر پر جاری بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیشہ کہا ہے آئی ایم ایف پروگرام اور ایندھن کی سبسڈی ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی بڑھتی عالمی قیمت اورعمران خان کی غیرفنڈڈ سبسڈی ایندھن مہنگا ہونے کی وجہ ہے، عمران خان نے معیشت برباد کرکے ایندھن پر غیرفنڈڈ سبسڈی دی۔ادھرآئی ایم ایف اورپاکستان کے درمیان قرض کی نئی قسط کے حصول کے لیے معاہدے کی نئی شرائط سامنے آ گئیں۔حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔آئی ایم ایف پاکستان کو جمعہ کو معاہدے کا مسودہ فراہم کرے گا۔ذرائع کے مطابق نئے مالی سال میں بجٹ کا حجم 9900 ارب روپے تک ہوجا ئے گا۔بجٹ حجم 10 جون کو پیش کردہ بجٹ سے تقریبا 400 ارب روپے زائد ہوگا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ اگلے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 5 ارب روپے سے بڑھا کر7 ہزار 450 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 5 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے، جی ایس ٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 3 ہزار8 ارب روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 3 سو ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 55 ارب روپے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر یکم جولائی سے سیلز ٹیکس 11 فیصد کی شرح سے وصول کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لیٹرلیوی عائد کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔