اسلام آباد ہائیکورٹ کی وزارت خارجہ کو ڈاکٹر عافیہ کے خاندان کو امریکی ویزا کی فراہمی میں سہولت دینے کی ہدایت

عافیہ صدیقی سے جیل حکام ملاقات نہیں کرا رہے تو اس عدالت کو کیا حکم دینا چاہیے؟ کیا آپ خود امریکہ جاکر ان کو دیکھنا چاہیں گے ؟ جسٹس اعجاز اسحاق کا فوزیہ صدیقی سے استفسار

 میں جانا چاہتی ہوں مگر سفارتخانہ کو میری حفاظت یقینی بنانا ہوگی، ایسا نہ ہو کہ میں وہاں چلی جائوں اور مجھے بھی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیں، فوزیہ صدیقی

 ان کے ویزا کے لئے درخواست دیتے ہیں ویزا کی اجازت دینے یا نہ دینے کی یقین دہانی نہیں کرسکتے، نمائندہ وزارت خارجہ

 وزارت خارجہ یو ایس سفارت خانے سے ویزا فراہمی کے لئے درخواست کرے گی، لیکن درخواست گزار کو آن لائن ویزا کے لئے ایپلائی کرنا پڑے گا

سیکرٹری وزارت خارجہ خود امریکہ کال کیوں نہیں کرتے ؟ عدالت ،کیس کی سماعت30 دنوں تک کے لئے ملتوی

اسلام آباد (ویب نیوز)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزارت خارجہ کو ڈاکٹر عافیہ کے خاندان کو امریکی ویزا کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنے وکیل ڈاکٹر ساجد قریشی کے ساتھ عدالت پیش ہوئیں جبکہ وزارت خارجہ کی جانب سے ڈائریکٹر یو ایس اے راجیل محسن نے عدالت میں پیش ہو کر وزارت خارجہ کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی ،جسٹس اعجاز اسحاق نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے کوئی رابطہ ہوا ؟ فوزیہ صدیقی کے وکیل نے کہا کہ نہیں ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہوا، وزارت خارجہ کے نمائندے نے جواب دیا کہ ڈاکٹر عافیہ سے رابطہ کیا مگر انہوں نے رابطہ کرنے سے انکار کردیا ، جیل انتظامیہ نے بتایا ڈاکٹر عافیہ صدیقی فیملی سے کوئی رابطہ نہیں کرنا چاہ رہی، وزارت خارجہ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ بتایا گیا کہ جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی رابطہ نہیں کرنا چاہتی تو ہم رابطے کے لیے ان پر زبردستی نہیں کرسکتے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اس وقت فیڈرل میڈیکل سنٹر ٹیکساس میں ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ پاکستانی قونصل جنرل نے درخواست گزار یا انکی فیملی سے کوئی رابطہ کیا ہے ؟ وزارت خارجہ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ قونصل جنرل درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ سمجھ نہیں آرہا کہ ڈاکٹر عافیہ کیوں فیملی کے ساتھ رابطہ نہیں کرنا چاہیے گی، جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ میں سمجھنا چاہ رہا ہوں کہ پاکستانی قونصل جنرل حقائق کے خلاف بات کیوں کریں گے ؟ وزارت خارجہ کے نمائندے نے کہا کہ وزارت خارجہ کوشش کرے گی کہ انکو ویزا فراہم کیا جائے یہ وہاں خود جائے اور ان سے رابطہ کرے۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملے ہو ؟ وکیل نے جواب دیا کہ نہیں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے نہیں ملا،  جسٹس اعجازِ اسحاق نے کہا کہ جیل وارڈن کے مطابق مہینے میں پانچ سو منٹ ملاقات کے لیے فراہم کئے جاتے ہیں، فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کی والدہ اور انکی بہن کی ان سے ملاقات کرائی جائے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ عید، کرسمس، ہولی جیسے ہر مذہبی دن پر میرے بھائی نے جیل کے باہر دن گزارا، میرے بھائی کو ہمیشہ کہا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی فوت ہوئی، ہمیں شک ہورہا ہے کیونکہ یہ ہماری ملاقات نہیں کرائی جاتی، بات نہیں کرائی گئی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ وہاں ایک وکیل نے کہا کہ عافیہ سے ملاقات ہوتی تھی وہ شدید زخمی حالت میں تھی، جسٹس اعجاز اسحاق نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے جیل حکام ملاقات نہیں کرا رہے تو اس عدالت کو کیا حکم دینا چاہیے؟ کیا آپ خود امریکہ جاکر ان کو دیکھنا چاہیں گے ؟ فوزیہ صدیقی نے کہا کہ میں جانا چاہتی ہوں مگر سفارتخانہ کو میری حفاظت یقینی بنانا ہوگی، ایسا نہ ہو کہ میں وہاں چلی جائوں اور مجھے بھی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیں، وزارت خارجہ کے نمائندے نے کہا کہ ان کے بھائی جو کہ امریکہ میں ہے ان سے ملاقات کی کوشش کرتے ہیں، عدالت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے مطابق انکا بھائی بیمار ہے اور ایسے حالات میں نہیں کہ وہ جیل جاسکے، وزارت خارجہ کے نمائندے نے کہا کہ ان کے ویزا کے لئے درخواست دیتے ہیں ویزا کی اجازت دینے یا نہ دینے کی یقین دہانی نہیں کرسکتے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کیس میں وزارت خارجہ نے کلبھوشن کی فیملی سے ملاقات کرانے میں بہت کوشش کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ وزارت خارجہ کم از کم  قونصل جنرل کی رپورٹ تو شئیر کریں تاکہ ہمیں یقین دہانی ہو، عدالت نے فوزیہ صدیقی سے کہا کہ آپکے وکیل نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی زندہ ہے، ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ وہ وکیل ہمارا نہیں تھا، وہ وہاں کسی اور کا وکیل تھا جس کی عافیہ سے ملاقات ہوئی، عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت خارجہ کس وجہ سے آپکی ملاقات نہیں کرائے گی؟ وزارت خارجہ کے نمائندے نے کہا کہ وزارت خارجہ یو ایس سفارت خانے سے ویزا فراہمی کے لئے درخواست کرے گی، لیکن درخواست گزار کو آن لائن ویزا کے لئے ایپلائی کرنا پڑے گا، عدالت نے سوال کیا کہ سیکرٹری وزارت خارجہ خود امریکہ کال کیوں نہیں کرتے ؟

عدالت نے کیس کی سماعت30 دنوں تک کے لئے ملتوی کردی۔