صنعتی شعبہ سے بھاری بھرکم ٹیکس وصول کرکے معیشت کا پہیہ رواں دواں نہیں رکھا جاسکتا، چیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن

لاہور  (ویب نیوز)

صنعتکار رہنماچیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور چوہدری محمد عدیل بھٹہ  نے بڑی صنعتوں پر 10فیصد اور باقی تمام صنعتوں پر 4فیصد سپر ٹیکس کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ کے دو ہفتے بعد سپر ٹیکس کے نفاذ سے صنعتی شعبہ پر ڈرون حملہ کردیا گیا ۔سپر ٹیکس سے صنعتی شعبہ تباہ ہوجائے گا فیکٹریوں کو تالے لگ جائیں گے بڑی صنعتیں پہلے ہی 29فیصد کا بھاری کارپوریٹ ٹیکس ادا کرتی ہیں اور اس پر10فیصد بھاری سپر ٹیکس عائد کردیا گیا ہے بڑے صنعتی شعبہ سے 39فیصد ٹیکس وصول کرکے معیشت کا پہیہ رواں دواں نہیں رکھا جاسکتا۔سپر ٹیکس سے اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا اور ہوشربا مہنگائی بڑھے گی یہ ٹیکس بھی بالواسطہ عوام پر پڑے گا اور اس کی زندگی اجیرن ہوجائے گی غریب اور سفید پوش عوام کا جینا دوبھر ہوجائے گا۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے ٹائون شپ  انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین میاں شہریار علی،سید عباس احسن وائس چیئرمین کے ہمراہ  صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری عدیل بھٹہ نے کہا کہ نجی شعبہ اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے کی جانے والی انویسٹمنٹ اس طرح کے کاروبارمخالفت حالات میں مکمل طور پر ختم ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ سپر ٹیکس سے تمام بڑی صنعتیں متاثر ہونگی بڑی صنعتوں سیمنٹ اسٹیل، چینی ،تیل اور گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینلز،ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹو موبائل، سگریٹ، مشروبات، کیمیکلز،ائیرلائین سمیت13صنعتوں  پر10فیصد سپر ٹیکس اور باقی تمام صنعتوں پر بھی 4فیصد اضافی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ بجٹ کے فوراً بعد صنعت شعبہ پر سپر ٹیکس کا نفاذایک انتہائی اچانک اور صنعتی مخالفانہ اقدام ہے ۔حکومت کو موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید کوئی دبائو نہیں ڈالنا چاہیے اور ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کرنے کے راستے تلاش کرنے چاہیے۔کیونکہ صنعتیںبرآمدات،روزگار اور اقتصادی ترقی کو نقصان زیادہ ٹیکس جمع کرنے کا واحد عملی و پائیدار طریقہ ہے۔