عمران خان کا وزیراعلی ٰپنجاب کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
رجیم چینج کے بینشفری نہیں چاہتے سائفرکی انکوائری ہو، امریکا کو کرپٹ لوگ سوٹ کرتے ہیں، امریکا کوپتا ہے کرپٹ لوگ کنٹرولڈ ہوتے ہیں
سندھ، پنجاب کے الیکشن سے مزید انتشاربڑھے گا،یک ہی راستہ ملک میں فری اینڈ فیئرالیکشن کرائے جائیں، عمران خان
عمران خان نے آنے والے دنوں میں ملک میں گندم بحران سے بھی خبردار کیا
اگراس طرح کے چوروں کو اقتدارمیں بٹھانا ہے تو پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں، بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب وانٹرویو
اسلام آباد (ویب نیوز)
سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی ٰپنجاب کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ، پنجاب کے الیکشن سے مزید انتشاربڑھے گا،یک ہی راستہ ملک میں فری اینڈ فیئرالیکشن کرائے جائیں، اگراس طرح کے چوروں کو اقتدارمیں بٹھانا ہے تو پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں،آج مہنگائی آسمانوں پر اور ملک نیچے جا رہا ہے کون ذمہ دارہے؟رجیم چینج کے بینشفری نہیں چاہتے سائفرکی انکوائری ہو، امریکا کو کرپٹ لوگ سوٹ کرتے ہیں، امریکا جیسے ملک میں کسی کرپٹ کو چپڑاسی بھی نہیں رکھا جاسکتا، امریکا کوپتا ہے کرپٹ لوگ کنٹرولڈ ہوتے ہیں، انھوں نے اپنی وزارت عظمی کے دور کو زندگی کا مشکل ترین وقت بھی قرار دیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ بلدیاتی الیکشن پر حکومت کے اپنے اتحادی انگلیاں اٹھا رہے ہیں، بلدیاتی الیکشن میں پولیس کو استعمال کیا گیا، پنجاب کے 20 حلقوں کے الیکشن میں مداخلت ہو رہی ہے، مجھے دوامیدواروں نے بتایا کہ انہیں فون آیا آپ نے تحریک انصاف کا ٹکٹ نہیں لینا، جس پارلیمنٹ میں راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہو تو سمجھ لیں اسمبلی کیا ہو گی؟ عمران خان نے لاہورہائی کورٹ فیصلے کے خلاف آج سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن پرکسی کواعتماد نہیں، جو اس سیٹ اپ کومسلط کر رہا ہے اداروں کو نقصان پہنچا رہا ہے، ایک ہی راستہ ملک میں فری اینڈ فیئرالیکشن کرائے جائیں، سندھ، پنجاب کے الیکشن سے مزید انتشاربڑھے گا، سندھ، پنجاب جیسا نہیں صاف شفاف الیکشن ہونا چاہیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد میڈیا پرپریشرڈالا گیا، پاکستان بننے کی بڑی وجہ لوگ آزادی چاہتے تھے، قائداعظم کی ساری جدوجہد آزادی حاصل کرنا تھی، پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ ایک غلامی سے نکل کردوسری غلامی میں آجائیں، ہمارا کلمہ انسان کوآزاد کر دیتا ہے، طاقت ورکواین آراودینے سے قوم تباہ ہوجاتی ہیں، غریب ممالک کا مسئلہ طاقتور کو سزا نہیں ملتی، ہر سال غریب ملکوں سے اربوں ڈالر چوری ہوتے ہیں، 7 ہزار ارب ڈالرغریب ملکوں کا آف شور کمپنیوں میں پڑا ہوا ہے، لبنان کے لوگ کرپشن کی وجہ سے 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، اللہ نے حکم دیا اپنی نبی ۖ کی زندگی سے سیکھو، انگلینڈ میں پہلی دفعہ فلاحی ریاست دیکھی، بڑے، بڑے ڈاکووں کو1100ارب کی چھوٹ دیدی گئی ہے، پاکستان میں ساری سہولیات رولنگ کلاس کو حاصل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سائفرمیں کہا گیا عمران خان کو فارغ نہ کیا تو نتائج بھگتنا ہوں گے، کبھی کسی سیلف ریسپکٹ ملک کو اس طرح کا سائفر نہیں آ سکتا، دھمکی آمیزمراسلہ یہ ملک کی توہین ہے، وزیراعظم تومیں تھا کس کوحکم دیا گیا وزیراعظم کوہٹادو؟ ایک دم عدم اعتماد آگئی اورہمارے اتحادیوں نے کہا حکومت ٹھیک نہیں چل رہی، ایک دم سارے لوٹے بھی بن گئے۔ تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ ہماری حکومت کے کورونا کی وجہ سے پہلے دوسال بڑے مشکل تھے، اپوزیشن نے 3 ماہ لاک ڈاون لگانے کا پریشرڈالا نہیں لگایا، سترہ سال بعد ہماری حکومت میں مستحکم گروتھ ہوئی، زراعت، کنسٹرکشن سیکٹر میں ریکارڈ گروتھ ہوئی، پاکستان کی 6 فیصد گروتھ ہو رہی تھی، شکر ہے اسمبلی میں ان کے منہ سے نکل گیا ہے کہ کدھرسے فون آ رہے تھے، لوٹے امریکی سفیرسے ملاقاتیں کرتے رہے، اسی لیے چاہتا ہوں جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے، جوڈیشل انکوائری ہوگی تو پاکستان کوفائدہ ہوگا تاکہ آئندہ غلطیوں کو نہ دہرایا جائے، میں نے اور شوکت ترین نے بھی نیوٹرل کوبتایا ملک میں عدم استحکام نہیں آنا چاہیے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ نیوٹرل ہونا بڑی اچھی چیزہے، ماشا اللہ آپ نیوٹرل ہی رہیں، ہم نے بتا دیا تھا کہ اگر سازش کامیاب ہوگی تو حالات خراب ہوں گے، شروع دن سے کہا تھا یہ سب اکٹھے ہوں گے، مجھ سے این آر او لینے کے لیے بلیک میل کیا گیا، ایک سال سے پلان چل رہا تھا، میرا ذہن نہیں مان رہا تھا کہ شہبازشریف، زرداری اقتدار میں پھرسے آ جائیں گے، تیس سال سے یہ دو خاندان ملک پر مسلط ہیں، عالمی میڈیا نے ان کی کرپشن پر آرٹیکل، ڈاکیو منٹری بنائیں، پرویز مشرف نے ان کواین آر او دیا میں نے احتجاج کیا تھا، نوازشریف کا حدیبیہ پیپر مل کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، این آر او ون میں ان کی ساری کرپشن معاف کردی گئی، میری حکومت میں صرف مقصود چپڑاسی والا کیس بنا باقی توسارے پرانے کیسز تھے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو سزا ہونے والی تھی، کیسے کوئی آدمی اس کو اس ملک پر مسلط کر سکتا تھا، شائد وہ اس کوبڑا جنئس سمجھ رہے تھے کہ صبح جلدی اٹھتا ہے اور ملک کو بہتر کر لے گا، شہبازشریف نے اشتہارات میں 50 ارب خرچ کیا تھا، شائد وہ غلطی فہمی میں تھے شائد ٹرن آوٹ کر جائے گا، حکومت کے اکنامک سروے کے مطابق ہماری حکومت میں ترقی ہو رہی تھی، ہماری حکومت میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہوئی۔ آج مہنگائی آسمانوں پر اور ملک نیچے جا رہا ہے کون ذمہ دارہے؟ عمران خان کا کہنا تھاکہ صدرمملکت نے سپریم کورٹ کو سائفربھیجا ہے کہ اوپن انکوائری کریں تاکہ ذمہ داروں کا پتا توچلے، 25سال بعد حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ آئی۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی خلاف جنگ میں 80 ہزارپاکستانی مرگئے، آج بھی ہمارے فوجی قربانیاں دے رہے ہیں، ہم نے کیوں امریکا کی جنگ میں شرکت کی، سب سے زیادہ مغربی سوچ کوسمجھتا ہوں، عالمی دنیا میں کوئی دوستی نہیں اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اتنی بڑی قربانی دی، کیا کبھی امریکا نے ہماری اتنی بڑی قربانی کو سراہا، رجیم چینج کے بینشفری نہیں چاہتے سائفرکی انکوائری ہو، امریکا کو کرپٹ لوگ سوٹ کرتے ہیں، امریکا جیسے ملک میں کسی کرپٹ کو چپڑاسی بھی نہیں رکھا جاسکتا، امریکا کوپتا ہے کرپٹ لوگ کنٹرولڈ ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہاکہ اگراس طرح کے چوروں کو اقتدارمیں بٹھانا ہے تو پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں، ہماری حکومت بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھی ہمارے اوپر بھی پریشرتھا، اگر ہم ہی ذمہ دارتھے تو اتنی محنت کر کے کیوں ہٹایا، چوروں کا ٹولہ ملک کے اداروں کو تباہ کر رہا ہے، ان کی وجہ سے رول آف لا تباہ ہورہا ہے، کرپٹ لوگوں نے اسمبلی میں اپنے 1100 ارب کے کیسز معاف کرا لیے، ہم سپریم کورٹ گئے ہوئے ہیں، نیب ترامیم کے بعد اب نیب کچھ نہیں کرسکتا۔ نیب ترامیم کے بعد وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا ناممکن ہوگا۔ یہ لوگ اقتدارمیں اپنی کرپشن بچانے سے آئے تھے، نوازشریف دورہ بھارت گیا تو حریت رہنماوں سے ملاقات ہی نہیں کی تھی، یہ کرپٹ لوگ ہیں ان کا کوئی نظریہ نہیں ہے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، اگراسی طرح کمپرمائز ہی کرنا تھا تو پھر پاکستان کیوں بنا، تیس سال سے یہ خاندان حکمرانی کر رہے ہیں، دونوں جماعتوں کے دور میں 400 ڈرون حملے ہوئے یہ چپ کر کے بیٹھے تھے، ملک کی اکثریت ابھی بھی قائداعظم کے نظریے پراعتماد کرتی ہے، عام سا آدمی ہوں زندگی میں بڑی غلطیاں بھی کیں، ہمیشہ اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کیں، ساڑھے تین سال میری زندگی کے مشکل سال تھے، ساڑھے تین سالوں میں بہت کچھ سیکھا، ہرروزکوئی نا کوئی کرائسزہوتا تھا ۔ سیمینار سے واپس جاتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان سے صحافی نے سوال کیا کہ خان صاحب کیا ابھی بھی آرمی چیف سے رابطہ ہوتا ہے؟تاہم عمران خان نے صحافی کے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ صحافیوں نے عمران خان پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ خان صاحب توشہ خانہ سے کیا خریدا، کیا بیچا؟جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ یہ توشہ خانہ نہیں توچہ خانہ ہے۔ایک او رسوال کیا گیا کہ خان صاحب آپ صحافیوں کے سوالات کا جواب کیوں نہیں دیتے؟ جواب دینے کے بجائے عمران خان مسکرا کر گاڑی میں بیٹھ گئے۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں عمران خان نے آنے والے دنوں میں ملک میں گندم بحران سے خبردار کیا، پنجاب میں گندم کیلئے ٹارگٹ ہی پورے نہیں کیے گئے، آنے والے دنوں میں ملک بھرمیں گندم کا بحران پیدا ہو گا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کاانتخاب غیرآئینی ہے ہائیکورٹ کافیصلہ تاخیر سے آیا، پہلے تو جلدی فیصلے ہوتے تھے اب کیا وجہ ہے؟ سپریم کورٹ نے کہا لوٹوں کا ووٹ نہیں ہو گا تو کیوں لوٹوں کے ووٹ مانے گئے پنجاب میں گورننس کا نام ونشان نہیں ،حمزہ شہباز کی ایک ہی قابلیت تھی خاص پولیس والوں کو لگائیں ،حمزہ شہباز نے اپنے پولیس والوں کو لگوا کر اپوزیشن کو دبایا خاص پولیس والوں کو لگوا کر جعلی کیسز بنائے گئے اور تشدد کیا گیا۔
#/S