خشنوب میں رابطہ پل سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ریسکیو اہلکاروں کو متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے،بلوچستان کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی
مسلم باغ سول اسپتال کے وارڈز اور ایمرجنسی میں پانی بھر گیا ، مسلم باغ کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے 100سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا،اسسٹنٹ کمشنر
کان مہترزئی، لوئی بند اور راغہ سلطان زئی میں رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں، لورالائی کی پٹھان کوٹ ندی سے دو بچوں کی لاشیں ملی
بادی زئی اور تورخیل میں سیلابی ریلے سے 70 سے زائد مکانات متاثر ہوئے جبکہ طوفانی بارشوں کے باعث ہرنائی-پنجاب-لورالائی شاہراہ آمدورفت کے لیے بند
افغان سرحدی علاقے قمرالدین میں والین ڈیم کا ایک حصہ ٹوٹ جانے کے باعث ڈیم کا پانی نشیبی علاقوں میں داخل ہوا اور 11 گھر بہا لے گیا،لیویز حکام
کوئٹہ (ویب نیوز)
بلوچستان حکومت نے حالیہ بارشوں کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے بعد کوئٹہ کو آفت زدہ قرار دیکر ایمرجنسی نافذ کر دی۔ بلوچستان بھر میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی، کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے، سیلابی ریلوں اور دیواریں منہدم ہونے کے مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعد بڑھ کر39 ہوگئی جن میں 5خواتین اوربچے بھی شامل ہیں جبکہ 20 زخمی ہوئے۔کوئٹہ کے علاوہ پشین، چمن، خانوزئی، قلعہ عبداللہ، دکی، اوستہ محمد، جھل مگسی، گنداواہ، کرخ، مولہ، ڈیرہ مراد جمالی، ڈیرہ اللہ یار، صحبت پور، مستونگ، قلات، پنجپائی،اوستہ محمد، نوشکی، واشک، بسیمہ، خضدار، بارکھان، لسبیلہ، کوہلو، سبی، آواران، نصیر آباد، پنجگورژوب، دالبندین، نوکنڈی سمیت وسیع علاقے میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش نے تباہی مچا دی۔بلوچستان کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بارشوں کے باعث قلعہ سیف اللہ، ژوب، پشین، ہرنائی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ مسلم باغ، قمرالدین اور خشنوب میں سیلابی صورتحال ہے، خشنوب میں متعدد دیہات میں رات کو سیلابی ریلے داخل ہوئے جبکہ خشنوب میں رابطہ پل سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ریسکیو اہلکاروں کو متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق مسلم باغ سول اسپتال کے وارڈز اور ایمرجنسی میں پانی بھر گیا جبکہ مسلم باغ کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے 100سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ کان مہترزئی، لوئی بند اور راغہ سلطان زئی میں رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔ چمن انتظامیہ کے مطابق بادی زئی اور تورخیل میں سیلابی ریلے سے 70 سے زائد مکانات متاثر ہوئے جبکہ طوفانی بارشوں کے باعث ہرنائی-پنجاب-لورالائی شاہراہ آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ لیویز حکام کے مطابق افغان سرحدی علاقے قمرالدین میں والین ڈیم کا ایک حصہ ٹوٹ جانے کے باعث ڈیم کا پانی نشیبی علاقوں میں داخل ہوا اور 11 گھر بہا لے گیا، قمرالدین کے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لورالائی کی پٹھان کوٹ ندی سے دو بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ قلعہ سیف اللہ، ژوب اور ہرنائی کے دور افتادہ علاقوں کی اکثر رابطہ سڑکیں متاثر ہیں اور کئی علاقوں میں ریسکیو سرگرمیوں میں دشواری کا سامنا ہے۔ کوئٹہ میں نشیبی علاقے زیرآب آگئے، طوفانی بارش کے باعث گوہر آباد کے قریب کچی آبادی کے متعدد مکانات گرنے سے دو خواتین جاں بحق ہوگئیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیراحمد ناصر کے مطابق لنک بادینی کرس کے قریب کچے مکانات منہدم ہونے سے متاثرہ افراد کو محکمہ پی ڈی ایم اے نے امدادی سامان پہنچا دیا۔ بارش کے سبب شہر بھر میں بجلی کے 35فیڈر ٹرپ کرگئے، کئی مقامات پر درخت ٹوٹ گئے، جناح ٹان اسمگلی روڈ پر سائن بورڈ گرنے سے ٹریفک جام ہوگئی۔