غیرملکی مراسلے پر غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کیا جائے، دفترخارجہ

مراسلے پر کچھ سیاسی بیانات آ رہے تھے جو درست نہیں، سائفر معاملے پر دفتر خارجہ نے تفصیلی وضاحت جاری کر دی ہے

افغان حکومت تسلیم کرنے کا معاملہ ابھی بہت قبل از وقت ہے،کوشش رہی تمام ممالک سے تعمیری، مثبت سفارتی تعلقات قائم کیے جائیں،عاصم افتخار

دنیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے، سیاسی بنیادوں پر بنائے مقدمات ختم کر کے یاسین ملک سمیت حریت رہنماوں کو فوری رہا کیا جائے،بریفنگ

اسلام آباد (ویب نیوز)

ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ غیرملکی مراسلے پر غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کیا جائے،سائفر معاملے پر دفتر خارجہ نے تفصیلی وضاحت جاری کر دی ہے،افغان حکومت تسلیم کرنے کا معاملہ ابھی بہت قبل از وقت ہے،کوشش رہی تمام ممالک سے تعمیری، مثبت سفارتی تعلقات قائم کیے جائیں،دنیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے، یاسین ملک سمیت سیاسی بنیادوں پر بنائے مقدمات ختم کر کے حریت رہنماوں کو فوری رہا کیا جائے، ان خیالات کا ا ظہار انھوں نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کیا۔  ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ کشمیر کے عوام پر زندگی تنگ کی گئی ہے دنیا اس کا نوٹس لے، پا کستان مطالبہ کرتا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام فوری بند کرے، سیاسی بنیادوں پر بنائے مقدمات ختم کر کے حریت رہنماوں بالخصوص یاسین ملک کو رہا کرے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری اپنی ذمہ داری نبھائے۔ عاصم افتخار نے کہا کہ سائفر معاملے پر دفتر خارجہ نے تفصیلی وضاحت جاری کی ہے، اس پر کچھ سیاسی بیانات آ رہے تھے جو کہ درست نہیں تھے، اس معاملے پرحالیہ بیان بھی اس لیے جاری کیا گیا، ہمارے بیانات کا ٹرانسکرپٹ موجود ہے، اسے دیکھا جاسکتا ہے، اس معاملے پر غیر ضروری ،غیرذمہ دارانہ بیانات سے گریز کیا جانا چاہیے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دفترخارجہ ایک منظم اور مربوط طریقہ کے تحت کام کرتا ہے، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اعلامیہ کے بعدکوشش رہی تمام ممالک سے تعمیری، مثبت سفارتی تعلقات قائم کیے جائیں، دفترخارجہ نے تمام وقت تعمیری اور مثبت سفارتی تعلقات قائم کرنے کی کوشش پر بھی فوکس رکھا۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہت بہتر ہے، تاہم وہاں معاشی اور اقتصادی حالات قدرے خراب ہیں، افغانستان کو اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا مگر انکی حکومت تسلیم کرنے کا معاملہ ابھی بھی بہت قبل از وقت ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ صرف ہمارے ہی نہیں بہت سے ممالک کے سفارتخانے کابل میں ہیں اور بہت سے ممالک اپنے ملکوں سے بیٹھ کر افغانستان سے سفارتی تعلقات رکھ رہے ہیں، اس معاملے پر بحث سمجھ سے باہر ہے۔