آئندہ الیکشن میں دوتہائی اکثریت لیں گے، حکومت کی ساکھ یہ ہے کہ آرمی چیف کو پیسوں کے لیے فون کرنا پڑ رہا ہے
موجودہ حالات کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو سازش روک سکتے تھے، اس وقت ایمرجنسی لگانی چاہیے کوئی بھی بیرون ملک پیسہ نہ لیکرجائے
پی پی اندرون سندھ اور ن لیگ سینٹرل پنجاب کی جماعت بن کر رہ گئی، پی ٹی آئی نیشنل کونسل اجلاس سے خطاب
اسلام آباد (ویب نیوز)
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے جمعرات کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کا منصوبہ ناکام بنانے کی پوری کوشش کی، چیف الیکشن کمشنرمستعفی ہوجائیں، انشااللہ آئندہ الیکشن میں دوتہائی اکثریت لیں گے۔۔ اس وقت ایمرجنسی لگانی چاہیے کوئی بھی بیرون ملک پیسہ نہ لیکرجائے، ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے وہ لوگ بھی ذمہ دارہیں جو سازش کو روک سکتے تھے، معیشت کا یہ حال ہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امریکا کو مدد کے لیے فون کر رہا ہے۔ تحریک انصاف کے نیشنل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا،ہم نے اپنے آئین کوبہترکیا ہے، آج اپنے نیشنل کونسل ممبرز کو خوش آمدید کہتا ہوں، جس پراسس سے ہم گزرے کوئی پارٹی نہیں گزری، جو فیڈرل پارٹیاں تھی وہ سکڑ گئیں، پیپلز پارٹی آج اندرون سندھ کی پارٹی بن گئی ہیں، پارٹی الیکشن فری اینڈ فیئرہونا چاہیے،اگرالیکشن سسٹم ٹھیک نہیں ہو گا تو پارٹی میں اندر ہی تقسیم شروع ہو جاتی ہے، کرکٹ کی دنیا میں نیوٹرل امپائر سے پہلے ایک تاریخ تھی،جب اپنے اپنے امپائر ہوتے تھے تو زیادہ تر بدمزگیاں ہوتی تھیں،ہم نے 1986 میں پہلی بارکرکٹ میں نیوٹرل امپائر کھڑے کیے تھے،1997کے الیکشن کے علاوہ ہر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرنے ای وی ایم کی بھرپورمخالفت کی،ان دونوں پارٹیوں کا الیکشن میں دھاندلی کا ایک سسٹم ہے،ضمنی الیکشن میں ہماری کوشش تھی ان کو دھاندلی سے کیسے روکنا ہے، دو ہفتے پہلے ہم نے میٹنگ کی ان کی دھاندلی کو کیسے روکنا ہے، پٹن این جی اوزکی رپورٹ کے مطابق الیکشن میں دھاندلی کرنے کے 183 طریقے ہیں، سٹیٹس کو نے اسی لیے ای وی ایم کی مخالفت کی،ایران، بھارت میں ای وی ایم پر الیکشن کرائے جاتے ہیں، تحریک انصاف ماشااللہ بہت بڑی پارٹی بن گئی ہے، پی ٹی آئی میں آئی ایس ایف کے ذریعے مراد سعید جیسے لیڈر سامنے آئے، جنرل الیکشن کے بعد پارٹی میں الیکشن کرائیں گے، ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں گے، یہ دوپارٹی ہمارے سامنے ختم ہوئی یہ فیملی پارٹی ہے،یہ دونوں پارٹیاں گرو کرنے کے بجائے سکڑگئیں، دونوں پارٹیوں میں میرٹ نہیں۔ ای وی ایم آجائے تو دھاندلی کے 130 طریقے ختم ہوجاتے ہیں، بدقسمتی سے چیف الیکشن کمشنر نے ای وی ایم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی،جس نظام میں میرٹ نہ ہو وہ ختم ہوجاتا ہے، الیکشن میں دھاندلی کا ان دوپارٹیوں کا ایک سسٹم بنا ہوا ہے، یہ دونوں پارٹیاں خاندانی پارٹیاں ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مشکل کی بہت بڑی وجہ پاورپولٹیکس یعنی کوئی نظریہ نہیں ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہمارے لیے مثال ہیں، 1988 سے یہی دوپارٹیاں ایک دوسرے کو برا بھلا کہتی تھیں، دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو چور کہتے تھے، حدیبیہ پیپر ملز، سرے محل ن لیگ نے کیسز بنائے تھے، دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے، چارٹرآف ڈیموکریسی کے نام پر دونوں پارٹیوں نے ملکر ملک کو لوٹا، ان کا کوئی نظریہ نہیں تھا، آج سب تحریک انصاف کے خلاف اکٹھے ہو گئے ان کا کوئی نظریہ نہیں، ہماری حکومت کو اس لیے نہیں ہٹایا کہ کرپشن کر رہی تھی، اللہ سچ سامنے لے آتا ہے، ساڑھے تین ماہ میں اللہ نے ان کو ایکسپوز کر دیا، ان کا اقتدار میں آنے کا مقصد مہنگائی کم کرنا نہیں صرف ایک ہی مقصد این آر او لینا تھا، نیب ترمیم کر کے 1100 ارب معاف کرا لیا، عوام مہنگائی میں ڈوب رہی ہے اور یہ اپنے کیسز معاف کرا رہے ہیں۔ اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں ریکارڈ ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا گیا، ملک میں ڈالرکی کمی ہوگئی ہے، سب سے خطرناک چیز ہے،ہماری حکومت میں ریکارڈ ڈالرآرہے تھے،مارچ میں بیرونی خسارہ 500 ملین ڈالر اب 2 اعشاریہ 6ارب ڈالر تک پہنچ گیا، ہماری حکومت میں مہنگائی 17 فیصد اورآج 38 فیصد ہے، کورونا کے باوجود ہماری حکومت نے سب سے زیادہ نوکریاں دیں،عالمی ادارہ کے مطابق برصغیرمیں کورونا کے دوران پاکستان میں سب سے کم بے روزگاری تھی، جب عدم اعتماد آئی تو ڈالر 178 اور آج 250 کا ہوگیا ہے،ہماری حکومت میں پٹرول 150اور ڈیزل 144 روپے تھا،آج دنیا میں پٹرول کی قیمتیں کم ہیں اور ملک میں پٹرول 227 اور ڈیزل 244 روپے ہے،عالمی مارکیٹ میں گھی کی قیمت کم اور پاکستان میں 200 روپے زیادہ ہوگئی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت سے زیادہ آج لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، سازش کے تحت جب ہماری حکومت گرائی تو کون سا بڑا کرائسزآیا تھا؟ آج ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے وہ لوگ بھی ذمہ دارہیں جو سازش کو روک سکتے تھے، ملک جدھر جا رہا ہے اب پتا نہیں حالات کو ٹھیک کرنے میں کتنی دیر لگے گی، آج معیشت کا یہ حال ہے کہ آرمی چیف امریکا کو مدد کے لیے فون کر رہا ہے، شہبازشریف نے 50 ارب تو اشتہارات میں خرچ کیا تھا،وہ اشتہارات دیکھ کر کہتے تھے شائد اس سے زیادہ زبردست ہی کوئی نہیں، اللہ نے ان کی اصلیت دکھا دی، انہوں نے کبھی ملک کے مستقبل کا نہیں سوچا ،تحریک انصاف نے بلین ٹری لگا کرآنے والی نسلوں کا سوچا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کررہا تھا آج انہوں نے ملک کو دنیا کے چوتھے ڈیفالٹ کرنے والے ممالک میں پہنچا دیا ہے، جن کا بیرون ملک پیسہ، جائیدادیں انہیں پاکستان میں سیاست کی ہی اجازت نہیں ملنی چاہیے، ان کی بیرون ملک اربوں ڈالر کی پراپرٹی ہے، برطانیہ کا وزیراعظم بھی مے فیئر علاقے میں نہیں رہ سکتا،کیا وجہ ہے ہمارے ملک کے لیڈروں کا بیرون ملک پیسہ اور اقتدار میں آجاتے ہیں،جن کا جینا مرنا پاکستان نہیں ان لوگوں کو پاکستان کی قیادت کرنے کا حق نہیں ملنا چاہیے،آج ملک میں سب سے بڑا کرائسز ڈالر کا ہے، یہ دوسروں کو کہتے ہیں پاکستان میں پیسہ لاو اور اپنا پیسہ بیرون ملک رکھتے ہیں، یہاں کے مگر مچھ پاکستان سے بیرون ملک پیسہ بھیجتے ہیں،ہمیں ایسی قیادت کا راستہ روکنا ہوگا، پاکستان میں روپے کی قدرگرنے کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے،بڑے بڑے ڈاکووں کی میٹنگ کی ویڈیو دیکھی یہ سارے دانت نکال رہے تھے ان کو روپے کی قدر گرنے سے فرق نہیں پڑتا،یہ بھی کنفلکٹ انٹریسٹ ہے، لیڈر مثال ہوتے ہیں،بورس جانسن بھاری اکثریت سے جیتا کورونا کے دوران ایس او پیز کا خیال نہ رکھا اس کی اپنی پارٹی نے نکال دیا، یہ لوگ پاکستان کا پیسہ چوری کر کے باہر لیجاتے ہیں،شرم کی بات ہے میڈیا میں لوگ ان کا دفاع کرتے ہیں،اس وقت ایمرجنسی لگانی چاہیے کوئی بھی بیرون ملک پیسہ نہ لیکر جائے، کوئی بھی پارٹی کی قیادت نہیں کر سکتا جس کا جینا مرنا پاکستان نہ ہو۔ عمران خان نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاورپولٹیکل ایک پرانی سوچ ہے، ہم نے سیاست کوعبادت سمجھ کرکرنا ہے، جب وزیراعظم ہاوس سے ڈائری پکڑ کر گھرگیا تو اگلے دن اپنی اہلیہ کے ہمراہ شام کو فلم دیکھ رہا تھا، زندگی میں اونچ نیچ دیکھی ہے، ہارتے ہیں تو سارے منہ بھی پھیر لیتے ہیں زندگی میں یہ سب کچھ دیکھا ہے، رات کو گیارہ بجے دیکھا توعوام سڑکوں پر نکل آئی، مجھے اپنی جدوجہد کی سب سے زیادہ اس دن خوشی ہوئی جب عوام سڑکوں پر نکل آئی، زندگی کے ساڑھے 3 سال مشکل ترین تھے کوئی چھٹیاں نہیں کی تھیں، قوم کے اندرشعوردیکھا تو مجھے بہت خوشی ملی، پاکستان کا مطلب لااللہ اورتیرا میرا رشتہ کیا لااللہ، ہمارے نبی ۖ نے میثاق مدینہ میں سب کو اکٹھا کیا تھا، جس دن ہم ایک قوم بن گئے قرضہ اتارنا کوئی مشکل نہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کو اس حکومت پر اعتماد نہیں، ہم نے اپنی آئیڈیالوجی قوم کو بتانی ہے، سپریم کورٹ کا جب فیصلہ آیا تو میں نے کال نہیں دی، قوم خود ہی سڑکوں پر آ گئی، ہم قوم بننے جا رہے ہیں، اس وقت پارٹی کو منظم کرنے کا بہترین وقت ہے، 26 سال میں پارٹی کو منظم نہیں کر سکے، پارٹی نظریئے پربنتی ہے، اب تو چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی ہمارے نظریے کا پتا چل گیا ہے، بدقسمتی سے میری پارٹی کو پوری طرح میرے نظریے کا پتا نہیں چلا، انشااللہ الیکشن میں دوتہائی اکثریت لیں گے۔چیف الیکشن کمشنرمستعفی ہوجائے۔ جمعرات والے دن دوپہر 2 بجے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کریں گے۔