افغانستان پر حملہ کرنے والا امریکی ڈرون کہاں سے اُڑایا گیا تھا؟: حافظ حسین احمد

 شرمناک شکست اور انخلاء کے بعد بھی امریکہ افغانستان میں ماضی کا وہی کھیل جاری رکھنا چاہتا ہے

 امریکہ ہزاروں میل دور بیٹھ کر پاکستان کا کندھا استعمال کرکے پاکستان کو مشکلات میں مبتلا کررہا ہے

 مشرف دور کی طرح ایک بارپھر امریکہ پاکستان کے ائیربیس اور سرزمین استعمال کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے

 امریکی جنگ کی وجہ سے پاکستان میں 80ہزار شہادتیں ہوئیں اور ہمارا پرامن ملک دہشت گردی کا شکار ہوا

 ایٹمی ملک کے سپہ سالار کا ایک ارب ڈالر قرضہ کی قسط کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کرنا افسوسناک ہے

 ملک میں معاشی عدم استحکام کی بنیادی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے، ہمیں ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے

 کوئٹہ/کراچی/لاہور/اسلام آباد (ویب نیوز )

جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ امارات اسلامیہ افغانستان میں ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والا امریکی ڈرون کہاں سے اُڑایا گیا تھا اور کیا امریکہ افغانستان سے شرمناک شکست اور انخلاء کے بعد بھی افغانستان میں ماضی کا وہی کھیل نیٹو افواج واپس بلانے کے باوجود جاری رکھنا چاہتا ہے۔ وہ بدھ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور کی طرح امریکہ ایک بار پھر پاکستان کے ائیر بیس اور سرزمین کو اسلامی امارت افغانستان کے خلاف استعمال کرنے کا منصوبہ بناچکا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں 80ہزار شہادتیں ہوئیں اور فاٹا کا پرامن اور ملک کا قدرتی دفاعی مورچہ آج مملکت پاکستان کے لیے مسئلہ بن چکا ہے اور ہم امارات اسلامیہ افغانستان کے توسط سے قبائل میں امن کے لیے سرگرم عمل ہیں اب دوبارہ اس عظیم غلطی کو دھرانے کے ہم کسی صورت متحمل نہیں ہوسکتے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ امریکہ ہزاروں میل دور بیٹھ کر پاکستان کا کندھا استعمال کررہا ہے تاکہ ایک طرف امارات اسلامیہ افغانستان سے پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہوں بلکہ افغانستان میں بھارت کے اثر و نفوذ کو بڑایا جاسکے اور غالباً ان مقاصد کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کے ذریعہ ہماری معاشی صورتحال کو ہتھیار کے طور پر اب تک استعمال کیا جارہا ہے اور ہم اس حد تک کمزور ہوچکے ہیں کہ پاکستان جیسے ایٹمی صلاحیت کی حامل فوج کے سپہ سلار تک کو آئی ایم ایف کے ایک ارب ڈالر قرضہ کی قسط کے لیے رابطہ کرنا پڑا ہے۔ جمعیت کے رہنما نے کہا کہ ملک میں معاشی عدم استحکام کی ایک بنیادی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے اور اگر ہر ادارہ اپنے آئینی حدود و اختیارات کا پاس رکھے تو ملک کی موجودہ صورتحال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ نہ ہم نے ماضی سے سبق سیکھا اور ہمارا ”حال“ بے حال اور یہی حال رہا توخدانخواستہ مستقبل تاریک ہوسکتا ہے۔