اسلام آباد / مظفرآباد (ویب نیوز)

صدر آزاد کشمیر نے پاکستان سے یاسین ملک کیس میں عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کا مطالبہ کر دیا

بھارتی مظالم کا سلسلہ مزید بڑھ گیا ، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مضبوط پاکستان ضروری ہے،سلطان محمود چوہدری

ہمارے سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر کشمیر ایشو پر ہم سب اکھٹے ہیں، پریس کانفرنس

صدر آزاد کشمیر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مضبوط پاکستان ضروری ہے، یاسین ملک کیس میں پاکستان انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس میں جائے،  ہمارے سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر کشمیر ایشو پر ہم سب اکھٹے ہیں یہ بات انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔آزاد کشمیر کے صدر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے ہر فورم پر کھل کر مسئلہ کشمیر پر بات کی۔ حکومت بھی مسئلہ کشمیر پر توانا آواز اٹھائے، خواہش ہے مسئلہ کشمیر اور ایٹمی پروگرام پر تمام پاکستانی جماعتیں یک زبان ہوں، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مضبوط پاکستان ضروری ہے۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، 5 اگست کے بعد بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے مقبوضہ کشمیر میں ہندو وزیر اعلی بنے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی اکانومی کو کنڑول کررہا ہے۔ کشمیری قائدین اور ورکرز کو گرفتار کیا جاچکا ہے، بے شمار لیڈرز پابند سلاسل ہیں، بھارتی مظالم کا سلسلہ مزید بڑھ گیا ہے، ہماری کوشش رہی اقوام عالم میں بھارتی مظالم بے نقاب کیے جائیں۔انکا کہنا ہے کہ بیرون ممالک کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کر کے مسئلہ کشمیر اجاگر کیا، ہمارے سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر کشمیر ایشو پر ہم سب اکھٹے ہیں۔محمود چوہدری نے مزید کہا کہ یاسین ملک کیس میں پاکستان انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس میں جائے، بھارت اب تک بیالیس لاکھ بھارتی ہندوں کو ڈومیسائل جاری کر چکا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرے کو آج 03 سال مکمل ہوگئے  بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھارتی فوجی محاصرے کو اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر آئینی اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔

حکومت پاکستان، آزادکشمیر کے بجٹ کے لیے مزید فنڈز فراہم کرئے آزاد جموں وکشمیر کابینہ کی قرارداد

وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان کی زیر صدارت آزاد جموں وکشمیر کابینہ کے اجلاس میں متعدد قراردادیں منظور کی گئیں ۔ قراردادوں میں کہا گیا کہ آزاد جموں وکشمیر کابینہ کا یہ اجلاس ہندوستان کی جانب سے ممتاز کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کو بوگس مقدمات کی بنیاد پر یکطرفہ ٹرائل کرتے ہوئے غیر منصفانہ سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کی مذموم کوشش قراردیتا ہے اورعالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس انسانیت سوز اقدام کے خلاف اور یاسین ملک کی رہائی کے لیے اپناجاندار کردار ادا کرے۔ اجلاس یاسین ملک کی جانب سے جاری بھوک ہڑتال اور ان کی گرتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔یسین ملک نے جس بہادری اور جرات سے ہندوستان کے مظالم کا مقابلہ کیا ہے اجلاس انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ایک اور قرار داد میںکہا گیا کہ آزادجموں وکشمیر کابینہ کا یہ اجلاس حالیہ بارشوں کے دوران ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات باالخصوص تتہ پانی میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 10افراد کے جاں بحق ہونے اور بلوچستان میں سیلابی صورتحال اور جانی و مالی نقصانات پر شدید افسوس کا اظہار کرتا ہے۔اجلاس متاثرین کی بھر پور مالی معاونت کا اعادہ کرتے ہوئے حالیہ بارشوں کے دوران دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ اجلاس بارشوں کے دوران وزیراعظم کی سربراہی میں سڑکوں اور راستوں کو بحال رکھنے اور انتظامیہ کو ہائی الرٹ رکھنے پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کابینہ کا یہ اجلاس پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی شاندار کامیابی پر چیئرمین عمران خان کو مبارکباد پیش کرتا ہے۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کی فتح عمران خان کے ویژن اور پاکستانی عوام کی جیت ہے۔ اجلاس پرویز الٰہی کو بھی وزیر اعلی پنجاب منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کابینہ کا یہ اجلاس ہندوستان کی جانب سے آئندہ سال G20 ممالک کی کانفرنس کی میزبانی مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرانے کی کوششوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا ایک اور مکروہ ہتھکنڈہ قراردیتا ہے۔ہندوستان مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیے ہوئے ہے اور اجلاس سمجھتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جی ٹوینٹی اجلاس کا انعقاد قانونی اور اخلاقی طور پر نہیں ہوسکتا،جی 20 ممالک کو اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔

ایک اور قرار داد میں کہا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کابینہ کا یہ اجلاس آزاد خطہ کی ترقی اور عوام کہ فلاح بہبود کے لیے تاریخ ساز بجٹ دینے پر وزیراعظم اور انکی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ اجلاس سمجھتا ہے کہ وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے اپنی بجٹ تقریر میں تاریخ ساز منصوبوں کا اعلان کر کے جو روڈ میپ دیا اس سے آزادکشمیر ترقی یافتہ علاقہ بنے گا۔قرار داد میں کہا گیا کہ آزاد جموں وکشمیر کابینہ کا یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی جانب سے غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کے ذریعے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے مکروہ ہتھکنڈے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہندوستان  نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کیلئے 5اگست 2019کے غیر آئینی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی اقدام کے بعد اپنے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 42لاکھ غیر ریاستی ہندووں کو جعلی ڈومیسائل جاری کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جس کا اقوام متحدہ کو نوٹس لینا چاہیے۔ ایک اور قرار داد میں کہا گیا کہ آزاد جموں وکشمیر کابینہ کا یہ اجلاس  بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی جانب سے آزاد کشمیر پر حملے کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کی اپیل کرتا ہے۔ اجلاس یہ باور کرواتا ہے کہ بھارت نے 26فروری 2019کو جس طرح بالا کوٹ پر جارحیت کر کے سرحدوں کی خلاف ورزی کی اور پوری دنیا کے سامنے اسے ہزیمت اٹھانا پڑی، اجلاس اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ دفاع وطن کیلئے آزادکشمیر کی عوام اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے کمربستہ ہیں۔ قرار داد میں کہا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کابینہ کا یہ اجلاس کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے افواج پاکستان کے ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی سربلندی کے لیے دعا کرتا ہے ۔ایک اور قرار داد میں کہا گیا کہ کابینہ وفاقی حکومت کی جانب سے آزادکشمیر میں ناکافی فنڈز کی فراہمی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے اور بذریعہ قرار داد مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان ، آزادکشمیر کے نارمل میزانیہ میں اس قدر مزید فنڈز فراہم کرئے کہ آزادکشمیر کے ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جاسکے ۔ قرار داد میں کہا گیا کہ اجلاس وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کے عوام دوست اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔وزیراعظم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد جن انقلابی اقدامات کا آغاز کیا اور جس بائیس رکنی اصلاحاتی اقدامات کو رائج کیا اس نے ریاست میں گورننس کے نظام کو بدل کر رکھ دیا۔اجلاس کشمیری عوام کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات پر وزیراعظم کے کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھنے کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔