چند ماہ قبل تو تمام پارٹیاں جلد الیکشن کی بات کررہی تھیں لیکن ابھی رائے بدلی ہے،انتخابات ہی اچھا حل ہے،تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کرطے کریں
موجودہ معاشی اور سیاسی حالات کے بارے میں سب کو سوچنا ہوگا
فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پرپکڑے گئے، پارٹی سیکرٹری کے طور پرمیں نے اسد قیصر اور سیما ضیا ء کو اکاونٹ کھولنے کا کہا تھا
میرے پاس توایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سے چڑیا مارسکتا ہوں یا اس پر میزائل لگا لوں
ملک کا آئینی سربراہ ہوں اور ادارے میرے ہیں،سب کا احترام ہے
عدلیہ اور آرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہورہی ہیں، ججز تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہونا چاہیے اور میں اسکا حامی ہوں
صدر مملکت کی گورنرہاوس لاہور میںسینئر صحافیوں سے گفتگو
لاہور (ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے،اسے متنازع نہیں بنانا چاہیے ، جلد انتخابات کے لیے شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں،چند ماہ قبل تو تمام پارٹیاں جلد الیکشن کی بات کررہی تھیں لیکن ابھی رائے بدلی ہے،انتخابات ہی اچھا حل ہے،تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کرطے کریں، موجودہ معاشی اور سیاسی حالات کے بارے میں سب کو سوچنا ہوگا،فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پرپکڑے گئے، پارٹی سیکرٹری کے طور پرمیں نے اسد قیصر اور سیما ضیا ء کو اکاونٹ کھولنے کا کہا تھا، میرے پاس توایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سے چڑیا مارسکتا ہوں یا اس پر میزائل لگا لوں،ملک کا آئینی سربراہ ہوں اور ادارے میرے ہیں،سب کا احترام ہے ، عدلیہ اور آرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہورہی ہیں، ججز تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہونا چاہیے اور میں اسکا حامی ہوں، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاوس لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے، ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں، میری کوشش ہو گی کہ دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے۔ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ سیاستدان ایک میزپرنہیں بیٹھ رہے،ان کواکٹھا بٹھانے کی ضرورت ہے، صدرکی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا،کہہ ہی سکتاہوں، پریشان ہوں اورمحسوس کرتاہوں کہ خلیج بڑھتی جارہی ہے،اسکوکم ہونا چاہیے، سیاستدانوں کوکلاس روم کی طرح گھنٹی بجاکرتو بٹھایا نہیں جا سکتا، انہوں نے کہا کہ جتنی ملاقات اورفون پر شہبازشریف سے گفتگو ہوئی اتنی بطوروزیراعظم عمران خان سے نہیں ہوئی، عمران خان میرے لیڈر اور میرے دوست ہیں ان سے واٹس ایپ پر رابطہ رہتا ہے، الیکشن اچھا حل ہے،تمام مل بیٹھ کرطے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں، عمران خان کی حکومت جانے پر پارٹی کے دوستوں نے بہت مشورے دیے تھے، میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سے چڑیا مارسکتا ہوں یا اس پرمیزائل لگا لوں۔عارف علوی نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازعہ ملک کے لیے خطرناک ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 85 سمری بھجوائی گئیں سب پر دستخط کیے صرف دو سمریاں واپس کیں، جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، پارٹی سیکرٹری کے طورپرمیں نے اسد قیصر اورسیما ضیاکو اکاونٹ کھولنے کاکہا تھا، امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کیلیے کمپنی بنانا ہوتی ہے، امریکا اورکینیڈا میں قانون کے مطابق کمپنی کھلونے پرکہاکہ پرائیویٹ کمپنی ہے۔ عارف علوی نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کوسمجھاتا رہا ہوں کہ فوج کو زیر بحث مت لایاکریں، فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے،فوج کومتنازع نہیں بنانا چاہیے، ان کا احترام کرنا چاہیے، عدلیہ اور آرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہورہی ہیں، عدلیہ میں ججزکی تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہوناچاہیے اور میں اسکا حامی ہوں۔ ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کارنامہ تھا،ان کا احترام کرنا چاہیے۔ تمام پارٹیز کو مثبت،اہم معاملات پر افہام وتفہیم پیدا کرناچاہیے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل تو تمام پارٹیاں جلد الیکشن کی بات کررہی تھیں لیکن ابھی رائے بدلی ہے، ملک کے موجودہ معاشی اور سیاسی حالات کے بارے میں سب کو سوچنا ہوگا ۔ سیاستدانوں کو اپنی انا ختم کر کے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے،ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں ۔ کوشش ہو گی دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے،الیکشن اچھا حل ہے تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں، الیکٹرونک ووٹنگ مشین(ای وی ایم )سے متعلق عارف علوی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں نوید قمرا ور شازیہ مری ای وی ایم پر کمیٹی میں شامل تھے، اس پر سب کا اتفاق تھا، ای وی ایم پر آصف زرداری اور نوازشریف دورسے کوشش کررہا ہوں،ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ مینجمنٹ کے ایشوپرعمران خان کو بتاتا رہاہوں لیکن انکا اپنا موقف تھا، سوشل میڈیا پر سب برا نہیں،90 فیصد اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی آئینی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں، ملک کا آئینی سربراہ ہوں اور تمام ادارے میرے ہیں،سب کا احترام ہے۔ کیا سب کو ایمنسٹی دے کر کلیئر کر دیا جائے۔