این اے118ننکانہ صاحب سے عمران خان کے کاغذات منظور ہونے کے خلاف ن لیگ کی اپیل خارج کردی

سپریم کورٹ کہہ چکی حلف نامہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہ ہونے کی بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد نہیں ہوسکتے، جسٹس شاہدوحید

لاہور (ویب نیوز)

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہدوحید پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے این اے108فیصل آباد اور این اے 118ننکانہ صاحب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کر کے انہیں دونوں حلقوں سے ضمنی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ الیکشن ٹریبونل نے این اے118ننکانہ صاحب سے عمران خان کے کاغذات منظور ہونے کے خلاف ن لیگ کی اپیل خارج کردی، این اے108فیصل آبادسے متعلق ریٹرننگ افسرکے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ عمران خان نے این اے108فیصل آباد میں ریٹرننگ افسر کی جانب سے اپنے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ الیکشن ٹریبونل نے بدھ کو این اے 118 ننکانہ صاحب سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی، اپیل کنندہ مسلم لیگ ن کی امیدوارڈاکٹر شذرہ منصب علی خان کھرل کے وکیل ٹربیونل کے روبرو پیش ہوئے جبکہ ایسوسی ایٹ وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کچھ دیرمیں پیش ہوجائیں گے۔ جسٹس شاہدوحید نے کہا کہ اپیل کنندہ کے وکیل دلائل شروع کر دیں، فریقین کو سن کر ہی فیصلہ کرونگا، وکیل اپیل کنندہ منصور عثمان نے کہا کہ این اے 118 ننکانہ صاحب کیلئے عمران خان کا حلف نامہ قانون کے مطابق نہیں،حلف نامہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہیں تھا۔ جسٹس شاہدوحید نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کہہ چکی حلف نامہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہ ہونے کی بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد نہیں ہوسکتے، یہ ایسا نقص ہے جسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے،اگرآپ نے کوئی اعتراض ریٹرننگ افسر کے سامنے نہ اٹھایا ہو تو اپیل میں بھی نہیں اٹھاسکتے۔ جسٹس شاہدوحید نے کہا کہ حلف نامے کی اوتھ کمشنر سے تصدیق والے نکتے کے علاوہ کوئی اور گرائونڈ بتائیں،وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ حلف نامہ تصدیق شدہ نہ ہونے کا نقص دور نہیں ہوسکتا۔ وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ ایف بی آر کے ریٹررنز میں توشہ خانہ کی قیمتی اشیا کو ڈکلیئر نہیں کیا گیا، 2021 کی ٹیکس ریٹرنز میں توشہ خانہ کی اشیا لکھی ہیں، سال 2020 اور 2019 کی ریٹررنز میں کچھ نہیں لکھا۔ جسٹس شاہدوحید نے کہا کہ ہوسکتا ہے اس عرصہ میں توشہ خانہ سے قیمتی اشیا نہ لی ہوں، 2019 اور 2020 میں توشہ خانہ سے لی گئی اشیا کی تفصیل لگا دی، وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ توشہ خانہ کی اشیا نہ لکھنے پر بھی عمران خان کاحلف نامہ ٹھیک نہیں۔ وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ عمران خان نے اہلیہ کے 4 اثاثے لکھے ہیں، عمران خان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے جو لیا وہ کاغذات نامزدگی میں نہیں لکھا، 56لاکھ اور 33 لاکھ کی اشیا جو توشہ خانہ سے لیں نہیں لکھیں، میں نے ریکارڈ سے دکھایا ہے جسکے متعلق عمران خان کے وکیل سے سوال ہونا چاہیے، اثاثے چھپائے گئے ہیں۔ اپیل کنندہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ نے مارچ 2020 تا جون 2021 توشہ خانہ سے ایک کروڑ 20 لاکھ کی اشیا خریدیں،جسٹس شاہد وحیدنے استفسار کیا کہ کیا اس ٹربیونل کو ان معاملات کی انکوائری کرنی ہے؟وکیل اپیل کنندہ منصورعثمان نے کہاکہ نہیں ہم انکوائری نہیں چاہ رہے، توشہ خانہ سے خریدے گئے تحائف اگرفروخت کیے تو رقم عمران کی اہلیہ کیاکائونٹ میں ظاہر ہونی چاہیے۔ جسٹس شاہدوحید نے کہا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے انہوں نے ان تحائف کو عطیہ کر دیا ہو، ایسی صورت میں اس کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر کرنا لازم نہیں،وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ عطیہ کی ہوئی چیز کو ظاہر کرنا لازم نہیں مگر اس کے حقائق کا علم ہونا چاہیے۔ جسٹس شاہدوحید نے دلائل مکمل ہوجانے کے بعد عمران خان کے کاغذات منظور ہونے کے خلاف ن لیگ کی اپیل خارج کردی۔