پشاور / گلگت / کوئٹہ (ویب نیوز)
- خیبرپختونخوا، شدید بارشیں، ندی نالوں میں طغیانی، مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ، سکول 3روز کیلئے بند
- چترال ،گلگت بلتستان کے پہاڑوں پر منجمد گلیشئیر تیزی سے پگھلنے لگے، مختلف اضلاع میں جانی ومالی نقصانات
- صوبے بھر میں حالیہ بارشوں اور سیلابوں کے باعث گزشتہ ایک ماہ میں 60 افراد جاں بحق، 117 زخمی ہوئے،7ہزار 510گھر تباہ
- جنگلات کی بے دریغ کٹائی سمیت بڑھتی ہوئی آلودگی اور گرمی کی شدت میں اضافہ موسمیاتی تبدیلیوں کی اہم وجوہات ہیں،، ماہرین
- پی ڈی ایم اے نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ 23 اضلاع کومون سون کے لیے مزید 30 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کئے
خیبرپختونخوا میں موسمیاتی تبدیلیاں تباہی پھیلانے لگیں، شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ سکول 3روز کیلئے بند ر کردیئے گئے ۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے دیگر صوبوں سمیت خیبر پختونخوا میں موسمیاتی تبدیلیوں نے حالات کو تبدیل کردیا ،بالائی علاقے چترال ،گلگت بلتستان کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر موجود برف اور منجمد گلیشئیر تیزی سے پگھلنے لگے، صوبہ بھر میں حالیہ بارشوں سے مختلف اضلاع میں جانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں۔پی ڈی ایم اے نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ 23 اضلاع کومون سون کے لیے مزید 30 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کئے ہیں، جن میں ٹانک کیلئے 3 کروڑ، نوشہرہ 3 کروڑ،ڈی آئی خان 2 کروڑ،کرک 2 کروڑ، مانسہرہ 2، بونیر، کوہاٹ ، دیرلوئر کو 1کروڑ 50 لاکھ، دیراپر،لکی مروت،چترال اپر،شانگلہ، صوابی، سوات،بنوں،جنوبی وزیرستان،ابیٹ آباد،پشاور اورچارسدہ کو ایک ایک کروڑ روپے جاری کئے گئے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے بھر میں حالیہ بارشوں اور سیلابوں کے باعث گزشتہ ایک ماہ کے دوران مختلف واقعات میں 60 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 117کے قریب افراد زخمی ہوئے، صوبہ بھر میں 11ہزارسے زائد گھروں کو نقصان پہنچا جن میں 7ہزار 510گھر مکمل تباہ جبکہ 4ہزارسے زائد کو جزوی نقصان پہنچا، ماہرین کے مطابق جنگلات کی بے دریغ کٹائی سمیت بڑھتی ہوئی آلودگی اور گرمی کی شدت میں اضافہ موسمیاتی تبدیلیوں کی اہم وجوہات ہیں۔
- بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے ہر طرف تباہی، تمام صوبوں سے زمینی رابطہ منقطع
- کئی رابطہ سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں، سیلابی ریلوں سے کئی مکانات اور باغات کو شدید نقصان پہنچا
- ڈیرہ بگٹی، بارکھان، کوہلو، موسی خیل میں تیز بارش کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی آ گئی، مختلف علاقوں کا زمینی رابطہ معطل
- چمن میں کئی علاقوں کے برساتی نالوں میں طغیانی کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہیں، شہر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی متاثر
- قلعہ عبداللہ، توبہ اچکزئی اور گلستان میں موسلادھار بارش کے باعث رابطہ سڑکیں بند ،برج متکزئی ڈیم اوور فلو ہونے سے سیلابی پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا
- بارشیں برسانے والا مضبوط سسٹم شمالی بلوچستان میں داخل ہو گیا جوجنوب وسطی اور مغربی بلوچستان تک پھیل رہا ہے، محکمہ موسمیات
بلوچستان میں حالیہ بارشوں کے باعث سیلابی ریلوں اور ندی نالوں میں طغیانی نے ہر طرف تباہی مچادی ہے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی، رابطہ سڑکیں بہہ جانے اور پل ٹوٹنے کے باعث بلوچستان کا ملک کے دیگر تمام صوبوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارشیں برسانے والا مضبوط سسٹم شمالی بلوچستان میں داخل ہو گیا ہے جوجنوب وسطی اور مغربی بلوچستان تک پھیل رہا ہے جس کے باعث چمن شہر کے نواحی علاقوں میں تیز ہوائوں کے ساتھ موسلادھار بارشیں ہو رہی ہیں۔چمن میں کئی علاقوں کے برساتی نالوں میں طغیانی کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہیں، شہر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی متاثر ہیں۔لیویز کنٹرول کے مطابق کوہ خواجہ عمران کے دامن میں سیلابی ریلوں میں رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں جس کے باعث سپینہ تیزہ اور غوژئی کے دیہات کا 3 دن سے چمن شہر سے رابطہ منقطع ہے۔مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں دوبارہ بارش سے مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے اور امدادی کاموں میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔قلعہ عبداللہ، توبہ اچکزئی اور گلستان میں موسلادھار بارش کے باعث رابطہ سڑکیں آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی ہیں جبکہ توبہ اچکزئی میں برج متکزئی ڈیم اوور فلو ہونے کے باعث سیلابی پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا ہے۔ادھر پشین، برشور، خانوزئی، کان مہترزئی اور مسلم باغ میں گرج چمک کیساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جبکہ لورا لائی، ژوب، میختر، شیرانی، دکی اور زیارت میں بھی بادل خوب برس رہے ہیں۔لیویز حکام کے مطابق خانکہ ندی میں پھنسے اسسٹنٹ کمشنر مسلم باغ ذکااللہ درانی کو بحفاظت نکال لیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر مسلم باغ سیلاب سے متاثرہ علاقے جاتے ہوئے خانکہ ندی میں پھنس گئے تھے۔نئے طاقتور اسپیل نے بلوچستان کے بالائی اور شمالی علاقوں میں پھر سے سیلابی صورتحال بنا دی ہے، بالائی علاقوں میں سیلابی ریلوں سے کئی مکانات اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ڈیرہ بگٹی، بارکھان، کوہلو، موسی خیل میں تیز بارش کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے جس سے مختلف علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔شدید بارشوں، ندی نالوں میں طغیانی اور رابطہ سڑکیں بہہ جانے کے باعث بلوچستان کا سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ساتھ زمینی رابطہ معطل ہو چکا ہے۔