کراچی (ویب نیوز)

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کے ایس ای-100 انڈیکس 449.81 پوائنٹس کم ہوا، جس کی وجہ کچھ ماہرین کی جانب سے مالی سال 2023 کے لیے معاشی شرح نمو میں کمی اور حکومت کی جانب سے سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ بنی۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 449 اعشاریہ 81 پوائنٹس یا 1.06 فیصد کم ہو کر 41 ہزار 859 پوائنٹس پر بند ہوا۔عارف حبیب کارپوریشن کے احسن محنتی نے بتایا کہ مالی سال 2023 میں شرح نمو کا ہدف کم کرکے 2.3 فیصد کرنے کی رپورٹس اور وزارت خزانہ کی جانب سے سیلاب کے سبب 9.3 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگانے پر سرمایہ کاروں کے تحفظات کی وجہ سے اسٹاک میں تنزلی ہوئی۔ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق مالی سال 2023 میں جی ڈی پی کی گروتھ 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے، اس سے قبل جس کا تخمینہ 3 سے 4 فیصد لگایا گیا تھا۔احسن محنتی نے مزید کہا کہ کمزور عالمی ایکویٹی کے ساتھ اگست میں سیمنٹ، تیل اور کھاد کی فروخت کے بارے میں مایوس کن اعداد و شمار اور روپے کی گرتی قدر نے مندی کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔دوسری جانب، فرسٹ نیشنل ایکوٹیز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو علی ملک نے بتایا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے حصص کی تجارت کے حجم اور سرمایہ کاروں کی شرکت دونوں بہت کم رہی۔انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنائی گئی۔گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ معیشت پر سیلاب سے کم از کم 10 ارب ڈالر کا اثر پڑے گا، جو خام ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کے تقریبا 3 فیصد کے برابر ہے جبکہ گزشتہ دنوں، وزیراعظم شہباز نے کہا تھا کہ حالیہ سیلاب سے نقصانات 2010 کی قدرتی آفت سے بھی زیادہ ہیں، 2010 میں سیلاب کی وجہ سے معاشی شرح نمو کم ہو کر 2 فیصد ہو گئی تھی اور نقصانات کا تخمینہ 9.7 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔جون کے وسط سے غیرمعمولی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ملک کے بیشتر حصے زیر آب ہیں، جس کے نتیجے میں پہلے ہی 1200 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، اور سیلاب نے تقریبا 7 لاکھ 50 ہزار مویشی اور اہم فصلوں کو تباہ کردیا جبکہ 6 ہزار کلو میٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا، 12 لاکھ گھر تباہ اور مختلف علاقوں اور حصوں کو جوڑنے والے 243 پل تباہ ہو گئے ۔