نئی دہلی (ویب نیوز)

بھارتی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ چین کے بارڈر کے ساتھ متنازع سرحد پر سے فوجیوں کی واپسی 12 ستمبر تک مکمل ہوجائے گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے  کی خبر کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان متنازع سرحد سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ کشیدگی کے 2 سال بعد سامنے آیا ہے جب کہ اس دوران دونوں ممالک کی فوجوں کے دوران مختلف اوقات میں ہلاکت خیز جھڑپیں بھی ہوتی رہیں جن میں دونوں ممالک کے متعدد فوجی ہلاک ہوئے۔متنازع علاقے لداخ میں 2020 میں دونوں ممالک کے فوجوں کے درمیان ہونے والے ہلاکت خیز تصادم کے بعد بھارتی اور چینی فوجیوں نے گزشتہ روز مغربی ہمالیہ میں گوگرا-ہاٹ اسپرنگس کے علاقے سے انخلا شروع کیا۔فوجیں واپس بلانے کا اقدام آئندہ ہفتے ازبکستان میں ہونے والی میٹنگ سے قبل سامنے آیا ہے جہاں چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت متوقع ہے۔بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک نے مرحلہ وار، مربوط اور تصدیق شدہ طریقہ کار کے مطابق خطے میں اگلے مورچوں پر عدم تعیناتی پر اتفاق کیا ہے۔ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق اس اتفاق رائے کے نتیجے میں دونوں اطراف کی فوجیں اپنے اپنے علاقوں میں واپس آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے فوجیوں کی جانب سے خطے میں قائم کی گئیں تمام عارضی تعمیرات کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔بھارت اور چین کے درمیان 3 ہزار 800 کلومیٹر طویل سرحد واقع ہے جہاں دونوں ممالک کے فوجی کسی بھی آتشیں اسلحے کے عدم استعمال کے لیے قدیم زمانے سے رائج پروٹوکول کی پابندی کر رہے تھے۔2020 میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ایک دوسرے کے ساتھ مسلح تصادم میں مارے گئے تھے۔دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان یہ خونی جھڑپ لداخ کے علاقے گالوان میں ہوئی تھی۔یہ سرحدی خطہ لائن آف ایچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے نام سے جانا جاتا ہے۔بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ معاہدہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس علاقے میں ایل اے سی کی دونوں فریق سختی سے پابندی کریں گے۔بھارتی وزارت دفاع کے مطابق دونوں ملک ایل اے سی کا احترام کریں گے جب کہ خطے کے اسٹیٹس کو سے متعلق کوئی یکطرفہ تبدیلی نہیں کی جائے گی