لاہور (ویب نیوز)
دنیا بھر میں حلال تجارت میں اضافے کی وجہ سے حلال معیشت عالمی تجارت اور سپلائی چینز کے ساتھ مزید مربوط ہو رہی ہے اور یہ 2030 تک 5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی جو چند سال قبل 2.30 ٹریلین ڈالر کی سطح پر تھی۔ یہ بات فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین شہزاد علی ملک، ستارہ امتیاز نے، اتوار کو گوجرانوالہ سے محمد عمر کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں حلال معیشت میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے کیونکہ مسلم اور غیر مسلم ممالک کی حلال مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلال صنعت کو فروغ دینے والے اہم عوامل میں آبادی میں اضافہ، حکومتی پالیسیاں اور نجی شعبے کے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلم حلال کھانوں کی بڑھتی ہوئی مانگ اس کے محفوظ اور صحت بخش ہونے کی وجہ سے مزید بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں قومی ماسٹر پلان اور سرٹیفیکیشن کے دائرہ کار میں توسیع کے ذریعے ریگولیٹری اور پالیسی سپورٹ کو مضبوط کر رہی ہیں جس سے حلال صنعت کو فروغ ملے گا۔ شہزاد علی ملک نے کہا کہ حلال مصنوعات کی ویلیو چین کے ساتھ شفافیت اور پس منظر کی معلومات کی دستیابی بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے حکومت کو حلال معیشت کے ماسٹر پلان تیار کرتے وقت جدید ٹیکنالوجی، بلاک چین اور انٹرنیٹ آف تھنگز کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ بزنسز ٹیک اسٹارٹ اپس کے ساتھ شراکت داری کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حلال مارکیٹس کی ترقی کے امکانات سے بھر پور استفادہ کے لیے دنیا بھر کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ حلال سٹینڈرڈز اور ایکریڈیشن کے عمل کو یکساں کرنے کی کوشش کریں تاکہ ضروری سرٹیفیکیشن کی تعداد کو کم کرنے اور حلال تجارت کو فروغ دینے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے پاکستان کے فوڈ مینوفیکچررز پر زور دیا کہ وہ دنیا بھر کے صارفین کا اعتماد حاصل کرنے کے ساتھ مال کی فوری ترسیل کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کریں۔ پاکستان میں حلال فوڈ اتھارٹیز کو غیر متوقع مستقبل میں کامیابی کے لیے ترقی کے مواقع کی نشاندہی میں مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حلال مصنوعات کی ابھرتی ہوئی عالمی منڈیوں میں حصہ لینا چاہیے کیونکہ اس پر توجہ دے کر اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔