اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج دہشت گردی کے مقدمہ میں پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا دیا۔ عمران خان سے ایس ایس پی فرحت عباس کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی نے 21سوالات کئے اور عمران خان نے ان سوالات کے جوابات دیئے،عمران خان سے جے آئی ٹی کے ارکان نے کچھ زبانی سوال بھی پوچھے جن کے جوابات عمران خان نے دیئے۔ایف نائن پارک میں منعقدہ جلسے سے عمران خان کی تقریر کا پیمرا کی جانب سے تصدیق شدہ ٹرانسکرپٹ بھی عمران خان کے سامنے رکھا گیا اوراس کی روشنی میں ان سے سوالات کئے گئے۔ جے آئی ٹی نے عمران خان سے 20منٹ تک سوالات کئے اور عمران خان نے ان سوالوں کے جواب دیئے۔ اس موقع پر فواد چوہدری اور سینیٹر سید شبلی فراز بھی عمران خان کے ہمراہ موجود تھے۔ ایس ایس پی آفس اسلام آباد میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا ہوں، میں اپنی ساری قوم کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں، 26سال میں نے جدوجہد کی ہے اور ہر ایکشن میں نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کیا ہے۔ آج میں پیش بھی اسی لئے ہوا ہوں حالانکہ مجھے پتا ہے کہ یہ بالکل ایک مذاق ہے۔ساری دنیا میں ہیڈلائنز لگی ہیں کہ عمران خان پر دہشت گردی کی ایف آئی آرکاٹ دی ہے،ساری دنیا دہشت گردی کی تعریف جانتی ہے، اگر آپ کسی بھی حکومتی عہدیدار کو کہیں کہ میں تمہارے خلاف کسٹوڈیل ٹارچر کے اوپر قانونی کاروائی کروں گا ، شہباز گل کو دو دن اغواکرکے ان کے اوپر تشدد کیا گیا ، اس کو ننگا کرکے اس کے اوپر جنسی تشدد کیا گیا، اس کے اوپر ہم نے صرف یہ کہا تھا کہ ہم قانونی کارروائی کریں گے، اس کے اوپر اگر آپ دہشت گردی کی دفعہ لگا دیں تو یہ ملک کا مذاق اڑ رہا ہے، دنیا ہمارے اوپر ہنس رہی ہے کہ ساری دنیا دہشت گردی کی تعریف جانتی ہے۔ میں نے سوالوں کے جواب تو دے دیئے ہیں لیکن میرا حکومت کو ایک پیغام ہے آپ جتنا مجھے اور میری پارٹی کو جتنا دیوار سے لگائیں گے ہم اتنا ہی تیار ہو رہے ہیں اور اسی لئے تیار ہو رہے ہیں۔ عوام کا سمندر نکلنے لگا ہے، پہلے میں اس لئے چُپ کر کے بیٹھا رہا کیونکہ معاشی حالات بُرے تھے، پھر سیلاب آگیا پھر ہم نے سوچا کہ ٹھیک ہے ہم آرام سے پُرامن احتجاج کرتے ہیں ، ٹیلی تھون پر ہم پیسے اکٹھے کرنے لگے توانہوں نے چینلز کو بین کردیا، ہم سیلاب زدگان کے لئے پیسے اکٹھے کررہے ہیں اورانہوں نے کیبلز بند کروادیں اس کے باوجود پانچ گھنٹے میں 10ارب روپے اکٹھے کئے ہیں، مجھے حیرت یہ ہے کہ کہتے تھے سیلاب پر سیاست نہیں کرنی اور اس وقت سیلاب کے اوپر ہی اس خوف سے کہلوگ پیسے بہت دے دیں گے کیونکہ ان چوروں کو تو کوئی پیسہ نہیں ملتا، اس وجہ سے انہوں نے ٹی وی پر کوریج بند کی۔ سینٹر سیف اللہ نیازی کے گھر میں گزشتہ روز ایف آئی اے گھس گئی، پتا نہیں کتنے 150کیسز کردیئے ہیں، جو لوگ ہمیں سیاسی طور پر فنڈنگ کرتے تھے ان کو حراساں کیا جارہا ہے، ان کو ڈرایا دھمکایاجارہا ہے، ان کے پاس ایف آئی اے کے نوٹسز جارہے ہیں، یہ کوشش کررہے ہیں کہ میڈیا میں بھی ہمیں بند کریں ، سوشل میڈیا میں انہوں نے یوٹیوب بند کردی، وہ اینکر جو کے حوالہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ میری حمایت کرتے ہیں ان کے اوپر ایف آئی آرز درج کروادی ہیں اور ان میں سے دوباہر بھاگ گئے ہیں اورپھر جو پارٹی کو فنڈنگ کرتے ہیں ان کے پیچھے پڑ گئے ہیں، ایک طرف سیلاب آیا ہوا ہے اور ہمیں کہتے ہیں کہ سیلاب کی وجہ سے سیاست نہ کرو اوردوسری طرف پارٹی کو کرش کرنے کے لئے پوری کوشش کررہے ہیں، میرا ان کو چیلنج ہے کہ جس دن میں نے کال دی آپ برداشت نہیں کرسکیں گے، کیونکہ لوگ تو پہلے ہی آپ کو گالیاں نکال رہے ہیں، عوام میں آپ نہیں نکل سکتے، پبلک میں جاتے ہیں تو لوگ ان کو چور کہتے ہیں، سندھ میں پیپلز پارٹی والے چھپے ہوئے ہیں، سندھ میں کوئی رکن اسمبلی بھی چلا جائے تو دیکھیں لوگ ان کے ساتھ کیا کرتے ہیں کیونکہ ان کو پتا ہے کہ انہوں نے چوری کر کر کے سارا پیسہ باہر بھیج دیا ہے۔ میں قوم کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ میں جب کال دوں گاتوجو امپورٹڈ حکومت ہے اور باہر کی سازش سے جو چور ہمارے اوپر مسلط کئے گئے ہیں وہ بالکل برداشت نہیں کرسکیں گے۔ عمران خان کا کہان تھا کہ حکومت سے صرف ایک نقطہ پر بات ہو سکتی ہے وہ ہے جلد ازجلد صاف اور شفاف انتخابات ۔ ملک کو تمام مشکلات سے نکالنے کا واحد حل فوری انتخابات کروانا ہے۔توہین عدالت کیس عدالت میں ہے اور میں عدالت میں جائوں گا۔