عمران خان کے وارنٹ گرفتاری یکم مئی کو جاری ہوئے، القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا: نیب  اعلامیہ

عمران خان کے طبی معائنے کیلئے پولی کلینک اور پمز کے 2 میڈیکل بورڈز تشکیل

وارنٹ عمران خان کے لاہور اور اسلام آباد کی دونوں رہائش گاہوں پر بھیجے گئے، آئی جی پولیس

اسلام آباد (ویب نیوز)

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین، سابق وزیر اعظم عمران خان کا گرفتاری سے قبل ریکارڈ کروایا گیا ویڈیو پیغام سامنے آ گیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری سے قبل ریکارڈ کروایا گیا پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہے کہ ہو سکتا ہے آپ سے دوبارہ مخاطب ہونے کا موقع نہ ملے۔عمران خان نے کہا کہ جب تک میرے الفاظ آپ تک پہنچیں گے، مجھے ایک ناجائز کیس میں بند (گرفتار) کردیا گیا ہوگا۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اس سے ایک چیز سب کو واضح ہونی چاہیے کہ پاکستان میں بنیادی حقوق، آئین میں دیے گئے حقوق اور جمہوریت دفن ہو چکی ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے بعد آپ سے مخاطب ہونے کا موقع نہ ملے، اس لیے میں دو تین باتیں کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے یہ کہ پاکستانی قومی 50 برس سے مجھے جانتی ہے کہ میں نا کبھی آئین کے خلاف گیا اور نا ہی کبھی پاکستان کا قانون توڑا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ میں جو بھی جدوجہد کروں وہ پرامن اور آئین میں دیے گئے پرامن احتجاج کے حق کے اندر رہ کر کروں۔عمران خان نے کہا کہ آج جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ اس لیے نہیں کیا جا رہا کہ میں نے کوئی قانون توڑا ہے بلکہ یہ صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹ جاوں۔عمران خان نے کہا کہ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ کرپٹ چوروں کا ٹولہ اور امپورٹڈ حکومت جو ہم پر مسلط کی گئی ہے اس کو قبول کروں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں آج سب سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے حقوق اور حقیقی آزادی کے لیے سب کو نکلنا پڑے گا، کبھی بھی کسی قوم کو پلیٹ میں آزادی نہیں پکڑائی جاتی، آزادی کے لیے جدوجہد اور جہاد کرنا پڑتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آزادی کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے پھر اللہ اس قوم کو آزادی کا تحفہ دیتا ہے، یہ وقت آگیا ہے کہ آپ سب اپنے حقوق کے لیے نکلیں۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کا یہ ویڈیو پیغام ان کی گرفتاری سے قبل ریکارڈ کیا گیا تھا جو کہ گرفتاری کے بعد جاری کیا جانا تھا۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے حکم پر رینجرز نے گرفتار کرلیا۔

اسلام آباد(ویب  نیوز)

سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پولی کلینک اور پمز میں دو میڈکل بورڈ بنا دیئے گے۔پولی کلینک کے میڈیکل بورڈ میں 7 ڈاکٹرز کو شامل کیا گیا ہے، چیئرمین کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر فرید اللہ شاہ، فزیشن کارڈیالوجی کنسلٹنٹ ڈاکٹر مامون قادر، آرتھو کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد اختر خان، کنسلٹنٹ ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر سیمہ شان، سرجن سرجری ڈاکٹر تصور مرزا، سی سی ایم او ڈاکٹر امتیاز احمد اور ایسوسی ایٹ پیتھولوجسٹ ڈاکٹر خدیجہ افتخار بورڈ کا حصہ ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے طبی معائنہ کیلئے پمز کی جانب سے بنائے گئے دوسرے میڈیکل بورڈ میں 5 ماہر ڈاکٹرز کو شامل کیا گیا ہے، ڈاکٹر نعیم ملک کو میڈیکل بورڈ کے سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ڈاکٹرز عمران خان کی صحت سے متعلق اپنی رپورٹ سے آگاہ کریں گے ۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد نیب ریجنل آفس راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد نیب ریجنل آفس راولپنڈی کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کردئیے گئے۔پولیس نے نیب آفس آنے والے راستے ٹریفک کیلئے بند کردیے۔ نیب ریجنل آفس کے باہر اینٹی رائٹس فورس کے دستے پہنچ گئے۔

عمران خان کے وارنٹ گرفتاری یکم مئی کو جاری ہوئے، القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا: نیب کا اعلامیہ جاری

چیئرمین تحریک انصاف نیب ریجنل آفس راولپنڈی منتقل

قومی احتساب بیورو(نیب) نے عمران خان کی گرفتاری پر بیان جاری کردیا۔نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہیکہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری یکم مئی کو جاری ہوئے اور انہیں القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔نیب کا کہنا ہے کہ رینجرز نے عمران خان کو حراست میں نہیں لیا، اسلام آباد میں دفعہ 144 پہلے سے ہی نافذ تھی، وزارت داخلہ کے حکم پر رینجرز وہاں قانون کی عملداری کے لیے موجود تھی۔نیب نے مزید کہا کہ گرفتاری کا حکم نیب کی جانب سے تھا اور اس پر عمل درآمد بھی نیب نے ہی کیا ہے۔نیب اعلامیے میں کہا گیا ہیکہ عمران خان پرکرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ذرائع کے مطابق نیب نے عمران خان کونیشنل اکاونٹیبیلٹی آرڈیننس 1999 کے سکیشن 9 اے کے تحت گرفتار کیا،عمران خان کو نیب نے 34 اے ، 18 ای ، 24 اے کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے گرفتار کیا۔علاوہ ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد نیب ریجنل آفس راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد نیب ریجنل آفس راولپنڈی کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کردئیے گئے۔پولیس نے نیب آفس آنے والے راستے ٹریفک کیلئے بند کردیے۔ نیب ریجنل آفس کے باہر اینٹی رائٹس فورس کے دستے پہنچ گئے۔

عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ ایک ہفتہ قبل جاری ہوئے تھے

وارنٹ عمران خان کے لاہور اور اسلام آباد کی دونوں رہائش گاہوں پر بھیجے گئے، آئی جی پولیس

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹ گرفتاری ایک ہفتہ پہلے جاری ہوئے تھے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹ گرفتاری میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ وارنٹ یکم مئی 20223 کو جاری کیا گیا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ اور اسلام آباد پولیس کے سربراہ کا دعوی ہے کہ وارنٹ عمران خان کے لاہور اور اسلام آباد کی دونوں رہائش گاہوں پر بھیجے گئے ہیں اور اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب کے سامنے پیش ہونے کا کافی موقع ملا۔چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کی جانب سے جاری وارنٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پر قومی احتساب آرڈیننس 199 اور شیڈول کے سیکشن 9 (اے) کے تحت بدعنوانی اور بد عنوانی کے جرائم کا الزام ہے۔وارنٹ کے مطابق تحقیقات کو حتمی شکل دینے کے لیے عمران خان کو حراست میں رکھنے کے لئے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔واضح رہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے، اور گرفتاری کے فوری بعد آئی جی اسلام آباد نے بیان جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو نیب آفس منتقل کر دیا گیا ہے۔آئی جی اسلام آباد نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کو گرفتاری سے پہلے وارنٹ دکھایا گیا تھا۔۔

#/S