ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مس ٹرائل کی درخواست مسترد ہوچکی،اب صرف سزا میں تخفیف کی پٹیشن زیر التوا ہے، پاکستان کو سفارتی کوششیں کرنا ہونگی،فوزیہ صدیقی

دفترِخارجہ اس کیس کو اپنا مقدمہ سمجھتا ہے یا ڈاکٹرعافیہ صدیقی کا نجی معاملہ مانتا ہے؟ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا استفسار، سماعت28 ستمبر تک ملتوی

اسلام آباد (ویب نیوز)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور صحت سے متعلق کیس کی سماعت  جمعہ کے روز ہوئی۔ عدالت نے دفتر خارجہ کو اپنے محکمے کے وکیل کی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات کروانے کا حکم دے دیا ہے۔  اسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور صحت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس سرداراعجازاسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار فوزیہ صدیقی اپنے وکیل ڈاکٹر ساجد قریشی کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔عدالت نے کہا کہ دفترخارجہ اپنے محکمے کے وکیل اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی میں ملاقات کروائے۔ حکومت ڈاکٹرعافیہ کے کیس میں قانونی اورسفارتی محاذ پر کیا اقدامات اٹھا سکتی ہے،آگاہ کیا جائے۔دوران سماعت دفتر خارجہ کے نمائندے نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے امریکی حکومت نے پاکستان کو دو ہزار دس میں دو آپشنز دئیے تھے، ایک ہم قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کونسل آف یورپ کے بین الاقوامی کنونشن پر دستخط کریں، جب کہ دوسرا آپشن امریکا کے ساتھ دو طرفہ معاہدے کا تھا۔ دفتر خارجہ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے دو ہزار تیرہ میں اس معاہدے کی منظوری دی لیکن دو ہزار چودہ میں کونسل آف یورپ نے پاکستان کی درخواست سزائے موت کے قانون کے باعث مسترد کردی تھی۔نمائندہ دفترخارجہ نے کہا کہ آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس انٹر امریکن کنونشن برائے تکمیل فوجداری سزا، نامی معاہدے کی سمری وزیراعظم کو بھیجی گئی۔ اس سمری پر وزارت قانون نے اس پر کچھ اعتراضات اٹھائے گئے۔وزارتِ قانون کے اعتراض میں کہا گیا کہ ایسا معاہدہ کرنے کے بعد کیا پاکستان امریکا کو مطلوب ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے؟دفتر خارجہ کے افسر نے امریکی محکمہ خارجہ کا 2015 کا ایک سفارتی نوٹ عدالت میں پڑھ کر سنایا جس میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اگر امریکی کنونشن پر دستخط ہو بھی گئے تو امریکا میں سیاسی فضا ایسی نہیں کہ اس میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو پاکستان کے حوالے کیا جا سکے۔ عدالت میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ امریکی قانون کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مس ٹرائل کی درخواست مسترد ہوچکی ہے، اب صرف سزا میں تخفیف کی پٹیشن زیر التوا ہے، جس کے لیے پاکستان کو سفارتی کوششیں کرنا ہونگی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت آگاہ کرے کہ کیس میں قانونی اور سفارتی محاذ پر کیا اقدامات اٹھا سکتی ہے۔ دفتر خارجہ کے افسر نے بتایا کہ عافیہ صدیقی کو سزا کا فیصلہ ابھی تک پاکستان کو فراہم نہیں کیا گیا جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے حیران کن بات ہے کہ بارہ برس میں امریکی عدالت کے فیصلے کی کاپی دفتر خارجہ کو نہیں ملی۔ اس موقع پر عدالت نے دفتر خارجہ کو حکم دیا کہ اپنے محکمے کے وکیل کی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات کرائی جائے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت28 ستمبر تک ملتوی کر دی۔