- یواین سیکرٹری جنرل مسئلہ کشمیرکے حل میں اپنا کردار ادا کریں،پیش کی گئی یاداشت میں مطالبہ
- مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اپنا نمائندہ مقرر کرے
اسلام آباد / برسلز (ویب نیوز)
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیرشاخ کے زیر اہتمام ہفتہ کو انسانی حقوق کے عالمی دن پر اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بھارت مخالف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا،کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیرشاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرے کا مقصد عالمی برادری کی توجہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے جموں و کشمیر میں بیگناہ لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف مبذول کرانا تھا۔احتجاجی مظاہرے میں حریت رہنماوں کے علاوہ آزاد کشمیراور پاکستان کے سیاسی رہنماوں نے بھی شرکت کی اس موقع پر مقررین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے 1948 میں آج کے دن سے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کو منظور کیا گیا تھا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ دنیا کی تمام قومیں بلا تفریق مذہب و نسل انسانی حقوق کی پاسداری کریں گی لیکن بھارت نے اس عالمی دستاویز پر دستخط کے باوجود مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا بازار گرم کیا ۔ بھارت نے 5 اگست 2019 ء سے مقبوضہ جموں کشمیر میں فوجی لاک ڈاؤن ، مواصلاتی بندش اور کرفیو کا نفاذ جاری رکھا ہے ۔ بھارتی قابض افواج لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کو شہید ، اربوں مالیت کی املاک کو خاکستر اور ہزاروں نوجوانوں کو لا پتہ کرنے کے علاوہ بڑی تعداد میں بے گناہ انسانوں کو بینائی سے محروم کرنے کے جرم میں ملوث ہے ۔ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں اپنی افواج کو نہ صرف انسانی حقوق کی پامالیوں کا لائسنس جاری کیا ہے بلکہ کالے قوانین کے ذریعے ان کو بے گناہ بھی ظاہر کرتا ہے ۔ مقررین نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم اور مسئلہ کشمیر سے اقوام متحدہ کی توجہ ہٹانے کے لیے آئے روز جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقامی آبادی کو گولہ باری کا نشانہ بنا رہا ہے جس سے ہزاروں خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔ بھارت اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ بے گناہ افراد کے قتل سے وہ کشمیر کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا اس لیے اس نے مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ مقررین نے آخر پر کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایسے کالے قوانین نافذ کئے ہیں جن کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی جاری تحریک آزادی کو دبانے کے لیے تمام وحشیانہ حربے استعمال کر رہی ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گی اور کشمیری عوام اپنی تحریک آزادی کو ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ مقررین نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے کشمیریوں کی نسل کشی سمیت ہر ظالمانہ حربے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری دہشت گردی اور تشدد کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرے،مقررین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو مقبوضہ کشمیر کی انسانی حقوق کی صورتحال سے آگاہ کرے ۔ قائدین نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اپنا نمائندہ مقرر کرے ۔بعد میں اقوام متحدہ کے دفتر میں عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک یادداشت بھی پیش کی گئی۔ عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل کے نام یادداشت میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل میں اپنا کردار ادا کریں۔
- برسلز: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں ختم کی جائیں، بلجیئم میں سیمینار کے مقررین کا مطالبہ
- مقررین کامقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر سخت اظہار تشویش ، مظالم ختم کرنے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کا مطالبہ
یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ایک سیمینار کے دوران مقررین نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔عالمی برادری اور کشمیریوں کے حقوق کے عنوان سے سیمینار جس کا اہتمام کشمیرکونسل ای یو نے برسلز میں اپنے مرکزی سیکرٹریٹ میں کیا، کی صدارت کونسل کے سینئر رہنما چوہدری خالد جوشی نے کی۔ سیمینار کے شرکا میں کشمیری، پاکستانی اور یورپی دانشور اور ماہرین شامل تھے۔ مقررین میں سردار محمود، آندرے بارکس، سردار صدیق، خالد جوشی، شیراز راج، حافظ انیب راشد اور شازیہ اسلم قابل ذکر ہیں۔ دیگر شرکا میں افتخار احمد، رضا چوہدری، میرشاہجہان، اسلم شاہ، مہر ندیم اور راجہ عبدالقیوم شامل تھے۔سیمینار کے مقررین نے عالمی برادری بالخصوص یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے اپیل کی کہ انسانی حقوق کے کشمیری علمبرداروں خرم پرویز، احسن انتو اور کشمیری سیاسی رہنماوں بشمول یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور دیگر کشمیری قیدیوں کو بلاتاخیر رہا کیا جائے۔مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر سخت تشویش ظاہر کی اور یہ مظالم ختم کرنے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کئے جائیں، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، بھارت کی ریاستی دہشت گردی ختم کی جائے اور مقبوضہ کشمیر سے بھارتی افواج کے انخلا کے لیے اقدامات کئے جائیں۔ادھر چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید جو ان دنوں پاکستان اور آزاد کشمیر کے دورے پر ہیں، نے اپنے ایک بیان میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پرعالمی برادری خصوصی یورپی یونین کے حکام سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے خلاف سرگرم بھارتی سیکورٹی فورسز کے انسانیت سوز جرائم کے فوری خاتمے کے لیے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کے لیے بھارت پر دبا ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو لامتناہی مشکلات کا سامنا ہے۔ان کی پریشانیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یورپی یونین سمیت عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر مظالم کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ اس متنازعہ سرزمین کی صورتحال کو معمول پر لایا جائے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک پرامن ماحول فراہم کیا جائے جہاں وہ اپنی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت کا استعمال کر سکیں۔