بائیکاٹ کا آپشن ہوتا ہے، لیکن ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے،ایم کیوایم کا اعلان

حلقہ بندیاں غیر منصفانہ، دھاندلی ہو چکی،ایسے انتخابات تسلیم نہیں کرینگے،بدھ کو الیکشن کمیشن کو ذمہ داری یاد کروائیں گے ،خالد مقبول صدیقی

متحدہ کے وفد کی فاروق ستار سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس، کراچی کی بہتری کیلئے مل کر چلنے کے عزم کا اعادہ

کراچی( ویب  نیوز)

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے کی گئی حلقہ بندیاں غیر منصفانہ ہیں، دھاندلی ہو چکی، ایسے الیکشن تسلیم نہیں کریں گے۔بائیکاٹ کا آپشن ہوتا ہے، لیکن ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر قیادت وفد بلدیاتی انتخابات کیلئے کی گئی حلقہ بندیوں کے خلاف احتجاج کی دعوت دینے فاروق ستار کی رہائشگاہ پر پہنچا، ڈاکٹر فاروق ستار نے خالد مقبول صدیقی اور وفد کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مہاجروں کو تقسیم کرنے میں ایسا محسوس ہوتا ہے قومی سطح پر اتفاق ہے، پہلے مہاجروں کو کم گنا گیا ہے اور غیر منصفانہ حلقہ بندیاں کی گئی ہیں، دھاندلی ہوچکی ہے ہم ایسے الیکشن تسلیم ہی نہیں کریں گے، 11 جنوری کو ہم نے الیکشن کمیشن تک جا کر یہ احساس دلانا ہے کہ شفاف الیکشن کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں کی آبادیوں کو مردم شماری میں کم گنا گیا، مہاجروں کے علاقوں میں 80 ہزار آبادی پر یوسی بنائی گئی، سندھ حکومت نے اپنے حلقوں میں 25 ہزار افراد کی یوسی بنائی، بلدیاتی انتخابات سے قبل ہی دھاندلی کرلی گئی ہے۔کنوینئیر ایم کیو ایم نے کہا کہ شہری علاقوں کی حقیقی نمائندگی کو چھینے کی کوشش کی گئی ہے، شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، 11 جنوری کو الیکشن کمیشن کو ذمہ داری یاد کروائیں گے، ایسے انتخابات کو کوئی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بائیکاٹ کا آپشن ہوتا ہے، لیکن ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے، ہم حکومت کاحصہ ہیں، پی ڈی ایم کا حصہ نہیں، ہم مسلم لیگ ن کے اتحادی ہیں کسی اور کے نہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اگر آصف علی زرداری اپنے معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتے ہیں تو اس سے سندھ میں اچھا پیغام نہیں جا رہا، ووٹ دینے والے اور الیکشن لڑنے والے کو حق نہیں مل رہا ہے، کراچی میں رہنے والوں کے ساتھ ہمیں بنیادی سیاسی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ میں اس معاملہ پر ایم کیو ایم کی مکمل تائید کروں گا، 140 اے پر عدالت نے حکم دے دیا، یہ ہمیں ایک دوسرے سے لڑانے کے لئے سازش کی جا رہی ہے، بھائی کو بھائی سے لڑانے کا وقت آگیا ہے، اب فیصلہ کن مرحلہ آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد سے سب کا تعلق ہے، پنجابی ، سندھیوں ، بلوچوں سمیت دیگر کو بھی سوچنا پڑے گا۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کی میئر شپ کس کو دینی ہے یہ پہلے سے طے کر لی گئی ہے، اس شہر کو آگ میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے ہر معاملہ پر صبر کیا پر پر اب نہیں ہوسکے گا، ایسا نہ ہو کہ ہم اپنے بچوں کو روک نہ سکیں، میرے لہجہ کو صرف دھمکی نہ سمجھا جائے، جو میں دیکھ رہا ہوں وہ بتا رہا ہوں۔ملاقات میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار کے درمیان مختلف امور پر بات چیت ہوئی، دونوں رہنمائوں نے کراچی کی بہتری کیلئے مل کر چلنے کے عزم کا اعادہ کیا۔