پاکستان کی موجودہ مالی مشکلات پر قابو پانے کا واحد حل واضح مینڈیٹ کی حامل حکومت ہے، ڈاکٹر عارف علوی

ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا ، دیگر ممالک معاشی ترقی کے حوالے سے پاکستان سے آگے نکل گئے

تمام اسٹیک ہولڈرز باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کریں، ملک کو موجودہ مالیاتی صورتحال سے نکالنے کے لیے بھرپور کوششیں کریں

 نیب ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے ، یہ احتساب اور انصاف کی روح کے خلاف ہے

موجودہ مالیاتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے سیاسی تعاون کی ضرورت ہے،صدر مملکت کا چوتھی فنانشل کرائم سمٹ سے خطاب

کراچی(صباح نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ مالی مشکلات پر قابو پانے کا واحد حل واضح مینڈیٹ کی حامل حکومت ہے، کہ ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا اور دیگر ممالک معاشی ترقی کے حوالے سے پاکستان سے آگے نکل گئے ،تمام اسٹیک ہولڈرز باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کریں اور ملک کو موجودہ مالیاتی صورتحال سے نکالنے کے لیے بھرپور کوششیں کریں۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو کراچی میں منعقدہ چوتھی فنانشل کرائم سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سمٹ سے سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سلیم رضا،سیکریٹری جنرل پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن قاضی راحت علی اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ملکی مالیاتی صورتحال پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا اور دیگر ممالک معاشی ترقی کے حوالے سے پاکستان سے آگے نکل گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مالیاتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے سیاسی تعاون کی ضرورت ہے اور شام کے وقت بازاروں کو بند کر کے توانائی کے تحفظ کے حکومتی ویژن کی حمایت کا اظہار کیا۔صدر نے کہا کہ انسان کا ضمیر جرائم کے خلاف سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اسلام سمیت مختلف مذاہب نے خود احتسابی کے جذبے کو ابھارنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی جرائم پر قابو پانے کے لیے سماجی سطح پر مضبوط قوانین کا نفاذ، ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا، بدعنوان عناصر کو پکڑنا، مناسب سزائیں دینا اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کرنا ضروری ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ قائداعظم نے برصغیر پاک و ہند کے مسلم اشرافیہ میں پھیلی بدعنوانی کو بھی اجاگر کیا تھا، پاکستان کو اخلاقیات اور بانی پاکستان کے اقوال پر مبنی ملک بنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ لوٹ مار اور کرپشن نے پاکستان کو مفلوج کر دیا ہے اور اب ہم امداد اور قرضوں پر انحصار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور یہ صرف ترقی پذیر ممالک کا مسئلہ نہیں ہے اور مالیاتی قوانین اور نظاموں سے خامیوں کو ختم کرکے اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔صدر نے کہا کہ انہوں نے نیب ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ احتساب اور انصاف کی روح کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مالیاتی جرائم کے نئے قوانین کے تحت ملزم اور اثاثوں کے مالک کو منی ٹریل فراہم کرنا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ اخلاقی اور مالی طور پر راست باز شخصیات سے بھری پڑی ہے،حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی قوم میں قابل اعتماد سمجھا جاتا تھا اور ریاست کے کاروبار کو چلانے میں امانت داری ایک اہم عنصر تھی۔صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے خواتین کواور زیادہ بااختیار بنانے اور مختلف شعبوں میں خواتین کی رسائی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سائبر صلاحیتوں کی کمی ہے اور انہوں نے حکومت اور اس کی مختلف ایجنسیوں کی توجہ اس پہلو پر مبذول کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کو اپنانے کے خلاف مزاحمت پر قابو پانے اور تیز رفتار ترقی کے لیے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی نظام اخلاقیات اور بین الاقوامی قوانین کی بجائے مفادات پر مبنی ہے کیونکہ بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اقلیتوں بالخصوص بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم کی اجازت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جموں و کشمیر تنازعہ کے حل کے لیے ورلڈ آرڈر اور عالمی اداروں پر اعتماد کیا اور شاید یہ اعتماد غلطی تھی ۔۔۔