اہم پارلیمانی عہدوں اور نگران وزیراعظم کے لئے مشاورت کے پیش نظر پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان کی ایوان میں واپسی کو ناممکن بنا دیا گیا، ذرائع
وزیراعظم موجودہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے نگران وزیراعظم کے لئے مشاورت کرسکیں گے جو مسلم لیگ(ن) کے حامی ہیں
پی ٹی آئی ارکان واپس آ جاتے تو اپوزیشن لیڈر اور چئیرمین پی اے سی کے عہدے اپوزیشن کی بڑی جماعت کو دینے پڑجاتے
اسلام آباد ( ویب نیوز)
قومی اسمبلی کے اہم پارلیمانی عہدوں اور نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لئے مشاورت کے پیش نظر پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان کی ایوان میں واپسی کو ناممکن بنا دیا گیا، اگر ارکان واپس آجاتے تو وزیراعظم کو پی ٹی آئی سے عام انتخابات کے حوالے سے نگران وزیراعظم سے بات کرنا پڑتی ہے جب کہ اب وہ صرف موجودہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے مشاورت کرسکیں گے اور یہ مسلم لیگ(ن) کے حامی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان کی ایوان میں واپسی کی صورت میں حکومت کو اپوزیشن لیڈر اور چئیرمین پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے عہدے اپوزیشن کی بڑی جماعت کو دینے پڑجاتے اسی طرح وزیراعظم عام انتخابات کے حوالے سے نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لئے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے پابند ہوتے اور اس معاملے پر اتفاق رائے مشکل تھا۔حکومت نے یہ کڑوی گولی نگلنے کی بجائے پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفے منظور کرلئے دونوں متذکرہ عہدے نہ صرف منحرف ارکان کے پاس ہیں بلکہ عالم انتخابات کے لئے بھی نگران وزیراعظم کے سلسلے میں وزیراعظم شہبازشریف اپنی ہی جماعت کے حامی اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرسکیں اور وقت آنے پر حکومت اپنی مرضی کا نگران وزیراعظم لے آئے گی۔ نگران وفاقی کابینہ بھی مسلم لیگ(ن) کے اعلی قیادت سے بن سکے گی۔ استعفوں کی منظوری سے حکومت کو فائدہ ملا ہے۔ ورنہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ بھی پی ٹی آئی کو دینا پڑ جاتا جو سربراہ پی ٹی آئی کی ہدایت پر حکومت کے لئے ممکنہ طور پرمشکلات کھڑی کرسکتا تھا۔ پہلا موقع ہوگا کہ مرکز میں عام انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی رخصت ہونے والی حکومت باآسانی اپنی پسند کا نگران وزیراعظم نامزدکرسکے گی، سیاسی حلقوں کے مطابق فل الحال اس معاملے پر حکومت کے لئے راستہ صاف ہوگیا اور ممکنہ پریشانی سے محفوظ رہے گی ۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفوں کی منظوری سے منحرف ارکان کا گروپ بھی خوش اور مطمئن ہے۔ رواں ہفتے استعفوں کی منظوری کا مرحلہ مکمل کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق جن ارکان کی چھٹی کی درخواستیں آتی رہیں ان کے استعفے منظور نہ کئے جانے اور انھیں واجبات کی ادائیگی کا امکان ہے۔