سینیٹر انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیراعظم ہوں گے..نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زندگی پر ایک نظر

 سینیٹرانوار الحق کاکڑ نگران وزیر اعظم ہوں گے، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈرکا اتفاق

وزیرِاعظم اور قائد حزب اختلاف نے دستخط کرکے ایڈوائس صدرپاکستان کو بھجوا دی، وزیر اعظم آفس

انوارالحق کاکڑ کا نام میں نے تجویز کیا تھا اوروزیر اعظم نے اس نام پر اتفاق کیا ہے،راجہ ریاض

اسلام آباد(ویب  نیوز)

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء سینیٹر انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیراعظم ہوں گے،  ان کا تعلق بلوچستان کے علاقے کان میتر زئی سے ہے اور وہ 1971 میں بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پید اہوئے۔انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم سن فرانسز ہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے کیڈٹ کالج کوہاٹ میں داخلہ لیا لیکن والد کے انتقال پرواپس کوئٹہ آگئے۔انوار الحق کاکڑ اعلی تعلیم کے لیے لندن گئے جب کہ انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا۔انوارالحق کاکڑ نے کیرئیر کا آغاز اپنے آبائی اسکول میں پڑھانے سے کیا۔، انہوں نے اپنی عملی سیاست کا سفر سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے دور سے شروع کیا اور اپنے علاقے کی قومی اسمبلی کی نشست پر 2008 میںمسلم لیگ ق سے الیکشن میں حصہ لیا تاہم ان انتخابات میں انوار الحق کاکڑ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2013 میں نواب ثنا اللہ زہری کے دور حکومت میں بلوچستان حکومت کے ترجمان رہے جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل میں ان کا کلیدی کردار رہا۔بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ 12 مارچ 2018 کو بلوچستان سے آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوئے، اسی سال اگست میں انہوں نے صوبے میں بننے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوام پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور انوار الحق کاکڑ اس وقت بھی بطور سینیٹر ایوان بالا میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔  وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چئیرمین ہیں۔۔انوار الحق کاکڑ سینیٹر منتخب ہونے سے قبل جنوری سے مارچ 2018 تک بلوچستان کے وزیر اعلی کے مشیر اور دسمبر 2015 سے حکومت بلوچستان کے ترجمان کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ مختلف بین الاقوامی فورمز پر بھی بلوچ حکومت کے موقف کی نمائندگی کی ہے۔انوار الحق کاکڑ بلوچستان کو درپیش مسائل پر گہری بصیرت رکھتے ہیں، ان کی دانشورانہ سوچ اور بصیرت کے باعث ملکی اعلی یونیورسٹیز اور غیر ملکی یونیورسٹیز جن میں ہارورڈ اور برسلز جیسے تعلیمی اداروں شامل ہیں، میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور تجزیے اور تجاویز کے لیے بار بار مدعو کیا جاتا رہا ہے۔۔

سینیٹرانوار الحق کاکڑ کو نگران وزیر اعظم مقرر کرنے پر اتفاق

و زیر اعظم میاں محمد شہبازشریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض احمد خان کے درمیان بلوچستان عوامی پارٹی(باپ) سے تعلق رکھنے والے سینیٹرانوار الحق کاکڑ کو نگران وزیر اعظم مقرر کرنے کے حوالہ سے اتفاق رائے ہو گیا۔وزیرِاعظم اور قائد حزب اختلاف نے دستخط کرکے ایڈوائس صدرپاکستان کو بھجوا دی۔ وزیرِ اعظم نے قائد حزب اختلاف کا مشاورتی عمل میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے قائد حزب اختلاف کی ملاقات۔ قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کی وزیرِ اعظم ہائوس آمد ہوئی۔ وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف کے مابین نگران وزیرِ اعظم کی تقرری پر حتمی مشاورتی عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہوا۔ انوار الحق کاکڑ کے نام پر بطور نگران وزیرِ اعظم اتفاق ہوا۔ وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر دستخط کرکے ایڈوائس صدر پاکستان کو بھجوا دی۔ وزیرِ اعظم نے قائد حزب اختلاف کا مشاورتی عمل میں تعاون اور ان 16 ماہ میں بطور بہترین حزب اختلاف کی قیادت پر شکریہ ادا کیا۔نگران وزیر اعظم کی تقرری کا اعلان اپوزیشن لیڈرراجہ ریاض نے وزیر اعظم شہبازشریف سے دوسری ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ راجہ ریاض احمد کا کہنا تھا کہ انوارالحق کاکڑ کا نام انہوں نے تجویز کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کے لئے تین نام میں نے اپنے اپنے اپوزیشن کے ساتھیوں اورتین نام وزیر اعظم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشورے سے دیئے تھے۔ہم پہلے اس بات پر متفق ہوئے کہ جو بھی نگران وزیر اعظم ہووہ چھوٹے صوبے سے ہوتاکہ چھوٹے صوبوں کی جو محرومی ہے وہ دور ہو اورایسا نام ہو جو غیر متنازعہ ہو اورکسی سیاسی جماعت سے نہ ہو۔ ہمارااتفاق انوارالحق کاکڑ پر ہو ا ہے وہ نگران وزیر اعظم ہوں گے۔ راجہ ریاض احمد کا کہنا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ باقی پانچ ناموں کے حوالہ سے ہم کسی کو نہیں بتائیں گے۔ انوارلحق کاکڑ کا نام میں نے دیا تھا اوروزیر اعظم نے اس نام پر اتفاق کیا ہے۔ چھوٹا صوبہ بلوچستان ہونے کی وجہ سے میں نے اوروزیر اعظم نے انوارالحق کاکڑ کے نام پر نگران وزیر اعظم کے طور پر دستخط کردیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ آج (اتوار)تک نگران وزیر اعظم حلف اٹھالیں گے۔ نگران کابینہ کے حوالہ سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی یہ نگران وزیر اعظم کااختیار ہے۔ میرابطور اپوزیشن لیڈر کردار ختم ہو گیا ہے، میں نے کوشش کی ہے کہ چھوٹے صوبے کا ایساآدمی جس متنازعہ نہ ہو، میں نے جو نام پیش کیا تھا وزیر اعظم نے اس سے اتفاق کر لیا ہے۔