• سیاسی اور معاشی درجہ حرارت کو کم کرنے کی اشد ضرورت ہے، صدر مملکت کی صحافیوں سے گفتگو

لاہور (ویب نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انتخابات   کے التوا کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا ، یہ آئینی ضرورت ہے اور یقین ہے کہ پاکستان کے عوام، متعلقہ ادارے اور منظم سیاسی جماعتیں آئین میں متعین مدت کے اندر انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں گورنر ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اعلی اور مقدس ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، آئین کے مطابق انہیں ہر طرح سے غیر جانبدار صدر رہنا ہے اور وہ طرز عمل سے متعلق تمام معاملات میں ہمیشہ آئین کی روح کی پیروی کریں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نگران حکومت کی روح اس کی غیرجانبداری کو یقینی بنانا ہے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے برابر کا میدان فراہم کرکے انتخابات شفاف، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طریقے سے کرائے جائیں، نگران حکومتوں کے قیام میں اسی جذبے کی عکاسی ہونی چاہیے۔  انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں متعدد نتائج میں تاخیر ہوئی اور انہوں نے ٹیکنالوجی بالخصوص الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال پر زور دیا تاکہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ انہوں نے سیاسی اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے بار بار کہا ہے کہ سیاسی اور معاشی درجہ حرارت کو کم کرنے کی اشد ضرورت ہے جو کہ اسی وقت ممکن ہے جب تمام اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ ادارے قوم کو درپیش سیاسی پولرائزیشن، معیشت اور مہنگائی جیسیاہم مسائل پر متفق ہوں۔ صدرمملکت نے کہا کہ بین الاقوامی اقتصادی صورتحال اور ہماری اپنی کمزوریوں کے نتیجے میں سنگین معاشی صورتحال اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کی جانے والی شرائط لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہبود پر مزید دبائو ڈال سکتی ہیں، اس تناظر میں عوام کو تیار کرنے کے لیے ایک مکمل مینڈیٹ کی حامل حکومت کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود انہیں یقین ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا اور معیشت دوبارہ مضبوط ہو جائے گی۔صدر نے کہا کہ موجودہ وزیر اعظم کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے دوران انہوں نے انہیں عوامی مفاد میں اقدامات کرنے کا مشورہ دیا تھا جس میں بجلی، گیس اور پانی کی بچت شامل ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایوان صدر مکمل طور پر ماحول دوست توانائی پر منتقل کیا ہے،  ایوان صدر  1 میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کے ذریعے اپنی تمام توانائی کی ضروریات پوری کرتا ہے، اس کے علاوہ فاضل توانائی قومی گرڈ کو سپلائی بھی کرتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایوان صدر کو بین الاقوامی سطح پر ایک ماحول دوست صدارتی دفتر کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور یہ دنیا کا پہلا گرین پریذیڈنسی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ گورنر پنجاب سے بات چیت کے دوران انہوں نے انہیں بتایا کہ صوبے میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے آئین کی حدود سے باہر کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سیاست سے الگ رہنے کے ارادے کا اظہار کیا گیا ہے اور اسی لیے انہوں نے سیاستدانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، ذمہ داریاں سنبھالیں اور جمہوری طریقے سے عوام کو درپیش مسائل حل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ مائنس ون کا فارمولا کبھی کام نہیں آیا اور جو عناصر اس پر بات کر رہے ہیں یا اس پر عمل پیرا ہیں وہ ملک کی کوئی خدمت نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سیاست دانوں کو توہین کے الزام میں ہتھکڑیاں لگا کر ان کے چہرے ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا گیا جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ اس طرح کا سلوک خطرناک دہشت گرد یا مجرم کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقبول رہنما کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایسا کوئی بھی اقدام کرنے سے گریز کرنا چاہئے جس سے ملک میں انتشار اور بدامنی پیدا ہونے کا خدشہ ہو، اس سے عام لوگوں کی مشکلات اور بدحالی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کا معاملہ ابھی تک حل طلب معمہ ہے۔  انہوں نے کہا کہ کوئی صحافی یا شہری اس سلوک کا مستحق نہیں ہے جو انہیں فراہم کردہ قانونی اور آئینی حقوق کے منافی ہو۔  ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ وابستگی کے دوران انہوں نے بیرون ملک سے عطیات کی منتقلی کے لیے ایک لمیٹڈ لائبلیٹی کمپنی بنانے کا مشورہ دیا تھا جو رقوم کی قانونی منتقلی کا واحد راستہ تھا۔  انہوں نے کہا کہ یہ بالکل قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ہے اور اس طرح کے تمام عطیات کو شفاف اور قانونی طریقے سے لیا جاتا ہے۔