صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا وفاقی ٹیکس محتسب کے دفتر کا دورہ

وفاقی ٹیکس محتسب نے 8128 ٹیکس شکایات کا ازالہ کرتے ہوئے متاثرین کو 17.74 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا،بریفنگ

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے سال 2023 کے دوران ٹیکس اور کسٹم حکام کی بدانتظامی کے خلاف 8128 شکایات کا ازالہ کیا ہے جبکہ 2022 میں یہ تعداد 6106 شکایات تھی، ایف ٹی او نے 2022 میں 7 ارب روپے کے مقابلے میں 2023 میں ٹیکس دہندگان کو 17.74 بلین روپے کا ریلیف فراہم کیا ہے۔ یہ بات صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو  بریفنگ کے دوران بتائی گئی جنہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں ایف ٹی او آفس کا دورہ کیا۔  وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) ڈاکٹر آصف محمود جاہ، ایف ٹی او کے مشیران، علاقائی سربراہان اور ایف ٹی او کے سینئر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔  ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے صدر مملکت کو ایف ٹی او کی مجموعی کارکردگی ،  آئوٹ ریچ اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا۔  انہوں نے بتایا کہ ایف ٹی او نے 60 دنوں کے اندر ٹیکس حکام کی بدانتظامی کے خلاف شکایت کنندگان کو مفت انصاف فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2023 کے دوران شکایات کے ازالے کے لیے اوسط وقت کو کم کر کے 44 دن کر دیا گیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ایف ٹی او ایک عوامی ریلیف پر مبنی ادارہ ہے جس نے اپنے فیصلوں کے ذریعے کم تنخواہ والے ملازمین، اساتذہ، تنخواہ دار طبقے، پنشنرز اور گاڑیوں کے خریداروں کو ٹیکس میں ریلیف فراہم کیا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ایف ٹی او ملک کے مختلف شہروں میں نئے علاقائی دفاتر کھولنے، ہیلپ لائن کے قیام اور سیمینارز اور کاروباری برادری کے ساتھ بات چیت کے ذریعے آگاہی پھیلا کر اپنی رسائی اور مقدمات کے اندراج کو بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔  انہوں نے بتایا کہ ایف ٹی او سوشل میڈیا اور سیلولر کمپنیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر پیغام رسانی کا استعمال کرتے ہوئے ٹیکس کے معاملات میں اپنے کردار اور خدمات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے بھی سرگرم عمل ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ایف ٹی او کو ٹیکس دہندگان تک اپنی رسائی بڑھانے کے علاوہ شکایات کے اندراج اور انہیں نمٹانے کے لیے اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا چاہیے۔  انہوں نے ایف ٹی او اور ایف بی آر کے درمیان اپنے فیصلوں پر بروقت عملدرآمد اور ٹیکس نظام میں بہتری لانے کے لیے تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس اور ریونیو جنریشن کو بڑھانے کے لیے بہتر ٹیکس نظام ناگزیر ہے جس سے ہماری معیشت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ قرضوں پر ملک کا انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ صدر نے ایف ٹی او کی کارکردگی کو سراہا جس نے شکایت کنندگان کو 17.74 بلین روپے کا ریلیف فراہم کرنے کے علاوہ گزشتہ سال 8,128 شکایات کا ازالہ کیا۔  انہوں نے شکایت کنندگان بالخصوص بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بروقت ریلیف فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔