صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف دو الگ الگ بینکوں کی اپیلیں مسترد کردیں

بینک صارفین کو غیر ضروری قانونی چارہ جوئی میں گھسیٹنے پر برہمی کا اظہار، صارفین کی گمشدہ رقم واپس کرنے کا حکم

اسلام آباد(ویب  نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف دو الگ الگ بینکوں کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے بینک صارفین کو غیر ضروری قانونی چارہ جوئی میں گھسیٹنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف دوبینکوں کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے بینکوں کو صارفین کی گمشدہ رقم واپس کرنے کا حکم دیا ہے، صدر نے 29 مارچ کو گورنر ہائوس کراچی میں دونوں مقدمات کی سماعت کی۔انہوں نے بینک صارفین کی شکایات کے ازالے میں لاپرواہی پر کمرشل بینکوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی قوم ہے اور وہ اپنے اداروں کا قیمتی وقت ضائع کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی، بینک صارفین کو ڈیجیٹل سروسز، الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر کی سہولت بارے آگاہی دیں، بینک انٹرنیٹ بینکنگ کی سیکورٹی، اے ٹی ایم پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب یقینی بنائیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بینک اپنے صارفین کو طویل قانونی طریقہ کار میں نہ گھسیٹیں بلکہ ان کی زندگی کو آسان بنائیں، حیرت ہے کہ معمول کے معاملات کو فضول حد تک طول دیاگیا، 5 ہزار روپے کے معاملات برسوں لٹکائے گئے، بینکوں نے ہمدردی کی بنیاد پر تصفیہ نہیں کیا۔صدر مملکت نے بینکوں کے نمائندوں کے دلائل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ بینکنگ محتسب کا فیصلہ رد کرنے کیلئے متعلقہ بینکوں کی جانب سے کوئی جواز فراہم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بینک دونوں معاملات کو ہمدردی کی بنیاد پر حل کرسکتے تھے، بینکوں نے غریب آدمیوں کو 2 سال تک قلیل رقم پر طویل قانونی چارہ جوئی میں گھسیٹا، افسوس ہے کہ معمول کے معاملات کو فضول حد تک لے جایا گیا۔صدر مملکت نے کہا کہ اگر یہ معاملات اصولی نوعیت کے ہوتے تو بینکوں کو سرزنش نہ کی جاتی۔ صدر مملکت نے کھاتہ داروں کے مسائل پر 29 مارچ کو گورنر ہاوس کراچی میں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں میں گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور کمرشل بینکوں کے سربراہان نے شرکت کی۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس موقع پر ہدایت کی کہ بینک بڑی تعداد میں چھوٹی رقم والے مقدمات میں فضول قانونی چارہ جوئی سے گریز اور بینک صارفین کے مسائل کو ہمدردی کی بنیاد پر حل کریں۔ تفصیلات کے مطابق خانیوال کے شہری اسد عباس نے نقد رقم نکالنے کے لیے اپنا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کیا، اے ٹی ایم نے رقم نہیں نکلی مگر صارف کے اکائونٹ سے 40 ہزار روپے کی رقم منفی ہوئی، صارف نے نیشنل بینک آف پاکستان سے رقم واپس دینے کو کہا لیکن کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا جس کے بعد صارف نے انصاف کے حصول کے لیے بینکنگ محتسب سے رابطہ کیا، محتسب نے شکایت کنندہ کے اکائونٹ میں 40 ہزار روپے واپس کرنے کا حکم دیا۔اوکاڑہ کے شہری نے یونائیٹڈ بینک کی ہیلپ لائن سے کال موصول ہونے کے بعد ذاتی مالی تفصیلات شیئر کی، بعد ازاں صارف کے اکائونٹ سے 5000 روپے کی رقم منتقل کردی گئی، صارف نے رقم نکالے جانے کے بارے میں بینک میں شکایت درج کرائی تھی، بینک ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہا تو صارف نے محتسب سے انصاف کیلئے درخواست کی جس پر محتسب نے بینک سے کھوئی ہوئی رقم واپس اکائونٹ میں جمع کرانے کا کہا، دونوں بینکوں نے فیصلوں پر عمل درآمد کی بجائے صدر کو اپیلیں دائر کرکے فیصلوں کو چیلنج کیا تھا۔ صدر مملکت نے دونوں بینکوں کی اپیلیں مسترد کردیں اور رقم کھاتہ داروں کو واپس کرنے کا حکم دیدیا۔