پشاور۔۔پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے پر پولیس جوانوں کو احتجاج پر نہ اکسایا جائے،آئی جی خیبرپختونخوا

پولیس لائنز دھماکا ڈرون نہیں بلکہ خودکش حملہ تھا، جوانوں کو گمراہ کرکے سڑکوں پر نکالنے کو برداشت نہیں کریں گے،پریس کانفرنس

پشاور (ویب نیوز)

آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری  نے کہا ہے کہ پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے پر پولیس جوانوں کو احتجاج پر نہ اکسایا جائے اور نہ لاشوں پر سیاست کی جائے۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی نے کہا کہ پولیس لائنز دھماکا ڈرون نہیں بلکہ خودکش حملہ تھااور جوانوں کو گمراہ کرکے سڑکوں پر نکالنے کو برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جنازوں کی تدفین سے فارغ نہیں ہوئے کہ نیا طوفان کھڑا کر دیا گیا۔ ہم غم میں ہیں لہٰذا افواہوں سے ہمارے دکھ میں مزید اضافہ نہ کیا جائے اورجوانوں کو سڑکوں پر لانا کسی صورت قبول نہیں جبکہ ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے۔معظم جاہ انصاری نے دعویٰ کیا کہ خودکش حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے اور اب دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے قریب ہیں۔ دہشت گرد اکیلا نہیں تھا بلکہ پیچھے پورا نیٹ ورک تھا۔ خود کش حملہ آور کو ہدف دیا گیا جوکہ 12 بجکر 36 منٹ پر پولیس لائنز میں داخل ہوا۔آئی جی نے کہا کہ خودکش حملہ آور کاپتہ لگا لیا اور اسکا چہرہ بھی پتا چل گیاہے ۔ خودکش حملہ آور پولیس یونیفارم میں موٹر سائیکل پر آیا جس نے ہیلمٹ پہنا ہوا تھا اور موٹر سائیکل پر انجن اور چیسز نمبر جعلی تھا جبکہ موٹر سائیکل کو ڈرامہ کر کے سائیڈ پر لے کر گیا اور اس نے پولیس لائنز پہنچ کر حوالدار سے پوچھا مسجد کہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج آگئی ہے۔ خیبر روڈ سے فوٹیج میں خودکش حملہ آور کا پتہ چلا جس نے ماسک پہنا ہوا تھا اور جائے وقوع سے خودکش حملہ آور کا ملنے والا سر اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والا حملہ آور ایک ہی ہے۔معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ ڈرون حملے کے بارے میں افواہ پھیلائی گئی یہ بالکل غلط بات ہے۔ آئی ڈی لگانے کے شواہد نہیں ملے اور جائے وقوع پر کوئی گڑھا نہیں جبکہ بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ میں دھماکا خود کش ہے۔انہوں نے کہا کہ دھماکے میں ٹی این ٹی بارود استعمال کیا گیا جبکہ بلڈنگز کو گرانے والا بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ زخمی احتیاط کی وجہ سے بچ گئے ان کو ملبے سے نکالا گیا۔ دھماکے میں 5 سے 10 لوگ شہید ہوئے ہوں گے لیکن زیادہ اموات ڈھائی ہزار فٹ چھت گرنے سے ہوئیں۔ 50 فٹ کا ہال تھا جس کے پلرز نہیں تھے جس کے باعث چھت گری۔ مسجد 50 سال پہلے بنی جبکہ مسجد کا کمرہ مکمل بند تھا اور پرانا ہال تھا۔انہوں نے بتایا کہ 5 سے 10 ہزار ٹیلی فونز کی جیو فینسنگ کر رہے ہیں البتہ 24 گھنٹے کی فوٹیجز دیکھنے کے لیے ایک دن چاہیے۔