A man searches for people in the rubble of a destroyed building in Gaziantep, Turkey, Monday, Feb. 6, 2023. A powerful quake has knocked down multiple buildings in southeast Turkey and Syria and many casualties are feared. (AP Photo/Mustafa Karali)

ترکیہ شام زلزلہ؛ اموات 19 ہزار سے تجاوز کرگئیں، لاکھوں بے گھر

عمارتوں کے ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنے کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری

استنبول ( ویب  نیوز)

ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 19 ہزار سے بڑھ گئی، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہونے کے بعد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ترکیہ اور شام کے بڑے حصے میں 6 فروری کو آنے والے زلزلے نے تباہی اور بربادی کی نئی تاریخ رقم کردی۔ دونوں ممالک میں اس قیامت خیز قدرتی آفت سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 19 ہزار 300 سے بھی بڑھ گئی ہے۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ میں زلزلے سے اب تک 16 ہزار 200 جبکہ شام میں 3 ہزار 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ترکیہ کے حکام نے اب تک 14 ہزار جبکہ شام میں 3 ہزار 162 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ، جب کہ ملبے سے لاشیں اب بھی نکالی جارہی ہیں۔تمام تر کوششوں کے باوجود کچھ علاقوں میں اب تک امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں۔ترکیہ کا صوبہ ہاتائے کم و بیش 5 لاکھ شامی پناہ گزینوں کا عارضی گھر ہے، یہ صوبہ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں سے ایک ہے۔ہاتائے کے دارالحکومت انطاکیہ کے قریب سڑکوں اور شہری ہوائی اڈے کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے وہاں امداد کی فراہمی بھی تاخیر سے شروع ہوئی ہے۔ہاتائے میں موجود شامی پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگیاں بچانے کیلیے آبائی علاقے چھوڑ کر یہاں آئے لیکن ان کی مصیبتیں اب بھی ختم نہیں ہوئیں، زلزلے سے پیدا ہونے والی صورتحال تو شام میں ہونے والی بمباری سے بھی خوفناک ہے۔قدرتی آفتوں کے دوران ریسکیو کے کاموں میں 72 گھنتوں کی بڑی اہمیت سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس کے بعد ملبے میں دبے افراد کے زندہ رہنے کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے۔ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ملبے میں کسی ممکنہ زندگی کو بچانے کا وقت بھی گزرتا جارہا ہے، اس لئے دونوں ممالک میں کسی بھی توقف کے بغیر ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔بین لاقوامی ٹی وی الجزیریہ کے مطابق شامی شہری دفاع کے گروپ نے باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شام کی صورتحال کو افسوسناک اور موت کی بو سے بھرا ہوا قرار دیا ہے۔وہاں ریسکیو خدمات سر انجام دینے والے ایک رضاکار عاصم الیحیی کا کہنا ہے کہ صورتحال ہر لحاظ سے افسوسناک ہے، بدقسمتی سے سیکڑوں خاندان اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں لیکن ہمارے پاس ان لوگوں تک پہنچنے کیلئے نہ تو آلات ہیں اور نہ ہی ادویات اور دیگر سامان۔۔