- سینیٹ میں کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے امتحانی پرچہ میں جنسی تعلقات کے متنازعہ سوال کا معاملہ اٹھ گیا
- ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا محمدآفریدی نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپردکردیا
- بلوچستان کی حق دو تحریک کی قیادت اور دیگر گرفتاریوں کا معاملہ بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ میں کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے امتحانی پرچہ میں جنسی تعلقات سے متعلق انتہائی متنازعہ سوال شامل ہونے کا معاملہ اٹھ گیا ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا محمدآفریدی نے معاملہ کمیٹی کے سپردکردیا، بلوچستان کی حق دو تحریک کی قیادت اور دیگر گرفتاریوں کا معاملہ بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ ایوان میں پیر کو جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمدخان اور سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور کی جانب سے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے متنازعہ امتحانی پرچہ پر بات کی گئی۔
سینیٹر مشتاق احمدخان نے عوامی اہمیت کے نکتے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے بی ایس انجئنیرنگ کے امتحانی پرچہ میں جنسی تعلقات سے متعلق انتہائی شرمناک سوال کی شدیدمذمت کرتا ہوں ۔ انھوں نے کہا کہ ابھی چند دن پہلے کراچی میں بھی ایک بچی کے چہرے پر اردوبولنے پر سیاہی مل دی گئی۔آئین کے مطابق اردوہماری قومی سرکاری عدالتی تعلیمی زبان ہوگی،عدلیہ نے اس بارے میں واضح فیصلہ بھی کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے بی ایس انجئنیرنگ کے انگریزی کے پرچہ میں جسنی تعلقات سے متعلقہ انتہائی قابل اعتراج سوال شامل کیا گیا کہ اس پر اظہار خیال کریں ۔ یہ شرم وحیا کے نظام اسلامی تعلیمات،معاشرت،ہماری اقدار،روایات،خاندانی نظام پرڈرون حملہ ہے ۔وہ تعلیمی ادارے جو دینی تہذیبی محافظ ہیں ،بدقسمتی وہ ہی دین وتہذیب پرحملہ آور ہیں ۔ ایسا کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ متعلقہ افراد کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔ انتظامیہ سے واقعہ میں ملوث عناصر کے بارے میں پوچھا جائے کہ ان عناصر کا تقرر کس نے کیا تھا۔ ایسے واقعات کا تدارک کیا جائے تا کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ ڈپٹی چئیرمین سینیٹ نے معاملہ ایوان بالا کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردیا ۔جماعت اسلامی کے رہنما نے جماعت اسلامی بلوچستان کے رہنما ہدایت اللہ کی زیرقیادت حق دو تحریک کے مطالبات سے بھی ایوان کو آگاہ کیا اور کہا کہ حقوق مانگنے پر لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ انھوں نے ہدایت اللہ اور دیگر اسیران کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ماہی گیری کے حوالے سے ٹرالر ایک بڑا مسئلہ ہیں ماہی گیروں کی آواز کو سنا جائے یہ معاملہ بھی ایوان کی متعلقہ کمیٹی کے سپردکردیاگیا۔ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی لاپتہ افراد کے معاملات پر انھوں نے اظہار خیال کیا اور کہا کہ کراچی سے خیبر تک ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے انھوں نے پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی تمام تر تفصیلات کے بارے میں قوم کو اعتمادمیں لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جماعت اسلامی کے رہنما لاپتہ افراد بالخصوص بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی بھی کیا اور بازیابی کا مطالبہ کیا۔