•  نیب بھی قابل احتساب ہے ، اگر کیس نہیں بنتا تو بھی انکوائری مکمل کریں،جسٹس اطہر من اللہ
  •  آڈیٹر جنرل کی رپورٹ انتہائی سنجیدہ ہے، 19 ارب کی کرپشن کا کیس ہے لیکن نیب انکوائری نہیں ہو رہی ، چیف جسٹس عمرعطابندیال
  •  نیب نے انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کردیا ہے،نیب پراسیکیوٹر
  •  سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ڈیڑھ سال سے ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی،جسٹس عائشہ ملک
  • عدالت نے  کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی

اسلام آباد (ویب نیوز)

سپریم کورٹ  آف پاکستان نے سندھ کول اتھارٹی کرپشن کیس میں ڈی جی نیب کراچی کو طلب کر لیا،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارس دیئے کہ  نیب بھی قابل احتساب ہے ، اگر کیس نہیں بنتا تو بھی انکوائری مکمل کریں  ۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سندھ کول اتھارٹی کرپشن کیس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران نیب کی جانب سے تفصیلی رپورٹ جمع نہ کروانے پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے   ریمارکس دیئے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ انتہائی سنجیدہ ہے، 19 ارب کی کرپشن کا کیس ہے لیکن نیب انکوائری نہیں ہو رہی۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کردیا ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ڈیڑھ سال سے ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب بھی قابل احتساب ہے ، اگر کیس نہیں بنتا تو بھی انکوائری مکمل کریں،  فیئر ٹرائل ملزم کا حق ہے، نیب تحقیقات مکمل کرنے میں تاخیر نہیں کر سکتا، عدالت نے نیب اقدامات کا احتساب کرنا ہے، نیب غیر ضروری طور پر ملزمان کو ہراساں نہ کرے۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب رپورٹ میں نہ تاریخیں بتائی گئیں نہ ہی کوئی اور تفصیل، عدالت نیب رپورٹ سے مطمئن نہیں۔ عدالت نے دوران سماعت استفسار کیا کہ کیا نیب سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کر رہی ہے یا نہیں؟۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر ڈی جی  نیب کراچی کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔